مضامین

آج 97 سال پہلے یعنی 1925 میں مفکر اسلام حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد بہاری نور اللہ مرقدہ، صدراولیں جمعیت علمائے بہار و جنرل سکریٹری جمعیت علمائے ہند نے اہل مدارس کو متنبہ کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ

آج 97 سال پہلے یعنی 1925 میں مفکر اسلام حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد بہاری نور اللہ مرقدہ، صدراولیں جمعیت علمائے بہار و جنرل سکریٹری جمعیت علمائے ہند نے اہل مدارس کو متنبہ کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ

”جس طرح اپنے اوقاف سے لاپروائی برتی اور کروڑہا روپیہ کی قومی امانت میں بربنائے تغافل خیانت کرتے رہے، اسی طرح مدارس دینی اور علوم مشرقی کے ساتھ اپنی غلامانہ روش سے وہ برتاؤ کیا جو ایک نااہل اپنے اسلاف کے متاع گراں مایہ کے ساتھ اپنی ناقد روانی کے باعث کرتا ہے۔ نہ ہم کو اُن مدارس سے وہ فائدہ پہنچا،جو ان کثیر التعداد چشمہ ہائے علم و ادب سے حاصل ہونا چاہیے تھا، نہ ہمارے مذہبی و علمی سرمایہ میں کوئی معتدبہ اضافہ ہوا، جس کی توقع ہم یقینا اُس کثیر جماعت سے کرسکتے تھے جو مدارس سے فارغ التحصیل ہوکر نکلتی ہے۔
اس زمانہ میں نصاب تعلیم کی تبدیلی اور علوم دینیہ کے ساتھ معلومات دنیوی کی ضرورت روز بروز واضح ہوتی جاتی ہے۔ پنجاب اور الٰہ آباد یونیورسٹی نے اپنے شعبہ مشرقی میں علوم دینیہ کو جگہ دی ہے اور مغربی درسگاہوں میں مشرقی علوم کی قدر و منزلت بڑھ رہی ہے۔ خود ہندستان میں جامعہ ملیہ اسلامیہ جس کی بنیاد حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب قدس سرہ‘ العزیز کے دست مبارک سے رکھی گئی ہے اور جامعہ انھیں مقاصد کا حامی ہے۔ جمعیت علما جیسی مقتدر جماعت کے لیے ہرگز نامناسب نہ ہوگا۔ اگر وہ ایک مستقل انجمن تعلیم قائم کرے اور موجودہ مذہبی اور قومی تمام مدارس کو ایک مکمل نظام تعلیم کے ماتحت لاکر اُن کی انفرادی حیثیت قائم رکھتے ہوئے ایک مرکز پر لائے۔ جس کی تقسیم صوبہ وار دارالعلوم میں بہ آسانی ممکن ہے اور اسی طرح ہندستان میں چند آزاد قومی یونیورسٹیاں قائم کی جاسکتی ہیں۔ جن کے ماتحت بہت سے کار آمد و مفید مدرسہ ہوں گے۔ مدرسوں کا وجود تو آج بھی ہے لیکن اجتماعی حیثیت نہ ہونے سے اُن کا افادہ اس قدر نہیں جیسا کہ اجتماعی حیثیت میں یقینی ہے۔ لیکن اس تعلیمی انجمن کی کامیابی اسی وقت ممکن ہے جب کہ جمعیت علما اسی قسم کی مجلس اوقاف بھی قائم کرلے جو کہ بمنزلہ فنانس بورڈ کے حصول سرمایہ کی ذمہ دار ہو اور یہ دونوں کام باہمی اعانت و استقلال وپابندی کے ساتھ جاری رہیں۔(خطبہ صدارت چھٹا اجلاس عام جمعیت علمائے ہند، منعقدہ 13 جنوری 1925 بمقام مرادآباد. از حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد بہاری علیہ الرحمۃ جنرل سکریٹری جمعیت علمائے ہند )

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
%d bloggers like this: