غزل
شعر جب اس کو سنایا دیر تک
*غزل*
*ازقلم?افتخار حسین احسن*
*رابطہ?6202288565*
*شعر جب اس کو سنایا دیر تک*
*من ہی من میں مسکرایا دیر تک*
*عمر بھر اپنا بنانے کے لیے*
*اس نے میرا دل لبھایا دیر تک*
*جب سفر میں ایک دن اس سے ملا*
*حال دل کھل کر سنایا دیر تک*
*دل کا تالا کھولنے سے پیشتر*
*مجھکو انگلی پر نچایا دیر تک*
*اس کی جانب سے نہیں آیا جواب*
*اس کا نمبر بھی ملایا دیر تک*
*مدتوں بعد آج آئ خواب میں*
*روکے غم اپنا سنایا دیر تک*
*شکریہ اس کا ادا کرتا ہوں میں*
*نین احسن سے ملایا دیر تک*
*بکھرے موتی گروپ گڈا بانکا بھاگل پور(بھارت)*