اہم خبریں

اردو ادب مشاعروں سے نہیں ادبی و شعری نشستوں سے پروان چڑھتا ہے

راشدہ پبلک اسکول نورپور میں منعقدہ ادبی نشست میں مولانا نصیرالدین صدیقی کا اظہار خیال
(پریس ریلیز 30اکتوبر2022)
نورپور،بجنور۔اردو ادب کا حال اگرچہ تاریک ہے مگر مستقبل روشن ہے۔اس لیے کہ ملک کے تمام شہروں میں اردو کی آبیاری کرنے والے شعراء اور ادباء موجود ہیں۔ ادبی نشستیں بڑے مشاعروں سے کہیں زیادہ کامیاب ہوتی ہیں۔اس میں نئے شعرا کی تربیت ہوتی ہے۔اس وقت اردو ادب مشاعروں سے نہیں بلکہ ادبی نشستوں سے پروان چڑھ رہا ہے۔ان خیالات کا اظہارمولانا نصیرالدین صدیقی نے کیا۔دربھنگہ بہار سے نور پور آمد کے موقع پر ان کے اعزاز میں ایک شعری نشست کا اہتمام راشدہ پبلک اسکول میں کیا گیا۔نصیرالدین صدیقی ایک طویل عرصے تک نورپور میں تعلیمی خدمات انجام دے چکے ہیں اس وقت وہ بہار میں اردو ٹیچر ہیں۔انھوں نے کہا کہ مجھے نورپور میں اس قدر محبت ملتی ہے کہ میرا دل چاہتا ہے کہ دوبارہ یہاں آجاؤں۔میں اپنے ہر دوست کا تذکرہ بہار کے حلقے میں کراتا رہتا ہوں۔آپ کی ان محبتوں کو میں سلام کرتا ہوں۔اس موقع پر راشدہ ٹرسٹ کے چیرمین عبدالغفار صدیقی نے شال اڑھا کر ان کا استقبال کیا۔نشست کی صدارت مولانا نصیرالدین صدیقی نے فرمائی اور نظامت کے فرائض ماسٹر ہاشم حصیری نے انجام دیے۔نشست میں نورپور کے مرحوم شعرا ء گوہر نورپوری،ماسٹر ذاکرحسین،حکیم صادق اورزبیر انصاری کے لیے دعائے مغفرت کی گئی کہ ان ہی کی بدولت نورپور میں ادب زندہ ہے۔نشست کا آغاز اسکول کے طالب علم محمد اسد ملک نے حمد کے چند اشعار پیش کرکے کیا۔ شعرائے کرام کا منتخب کلام قارئین کے لیے پیش ہے۔
جنوں تھا جوش تھا جذبہ تھا،بزدلی تو نہیں
ہماری جنگ میں گردن کٹی جھکی تو نہیں
علی اکرم اؔنصاری
وادیئ شب کی طرف ایک اشارہ کرتے
ہم تمہارے لیے جگنو کو ستارہ کرتے
ریاضؔ حنفی
مدتوں بعد ہوا گھر میں اجالا اپنے
مدتوں بعد کوئی لوٹ کے گھر آیا ہے
دانشؔ نورپوری
محنت کس کو کہتے ہیں معلوم نہیں
دعوے داری کھیت پہ بھی کھلیان بھی
ہاشم ؔحصیری
عدل و انصاف کی تاریخ اگر مانگے کوئی
دور فاروق عمر کا میں حوالہ دے دوں
اسرار الحق اسرارؔ
نظر رنگیں نظارہ چاہتی ہے
محبت کا اشارہ چاہتی ہے
گرچرن سنگھ عزیزؔ
وہ نہیں آئیں گے یہ خبر آگئی
گھر برا لگ رہا ہے سجایا ہوا
نفیس پرویزؔ
وفا کے زخمی پرندے ترے لہو کی قسم
ترے شکاری کا جینا حرام کردوں گا
نعیم ؔراجہ
پتا کیا بتاتا کسی کو میں اپنا
کرایہ کا گھر کا بدلتا رہا ہوں
یوسف ؔقریشی
ترے سر کی قسم بے وفا میں نا تھا
مفلسی نے مجھے بے وفا کردیا
عارف اجمل ؔ
نسیم دلکش نے اپنی مزاحیہ شاعری سے سامعین کو محظوظ کیا۔ان کے علاوہ اشونی کمار یادو،خبیر احمد ایدوکیٹ،حافظ ارشاد احمد،محمدفرقان،ماسٹر اکرم صدیقی،محمد دانش،سمیہ خاتون،عائشہ صدیقی،شفا رئیس،صالحہ پروین،وغیرہ نے بطور سامعین شرکت کی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close