امریکہ اور ایران کی تناؤ سے متعلق تفصیلات: سن و ماہ کے آئینہ میں

(جنگ عظیم اوّل و دوّم کی تفصیلات نئی نسل نے کتابوں میں پڑھی ہوگی لیکن تیسری جنگ عظیم اگر ایران اور امریکی کی وجہ سے ہو تو ان دونوں کے درمیان جو تناؤ پچھلے چالیس برسوں سے آرہا ہے اُس کی مختصر سی تفصیل نئی نسل کی معلومات کے لیے پیش ہے)
از: محمد بہاء الدین ایڈوکیٹ، ناندیڑ
Cell:9890245367
1979ء: اس سال ایران میں آیت اللہ خمینی نے ایران کو اسلامی جمہوریہ کی حیثیت سے ڈکلیئر کیا۔ تہران میں امریکہ کے سفیر کو اغواء میں لینے کا ناٹک۔
1980ء: اس سال امریکہ نے ایران کے ساتھ سیاسی تعلقات منقطع کرلیے۔
1988ء: ایران کے بحری طیاروں نے امریکہ کے جنگی بحری بیڑے کو گرا ڈالا۔ جس کی وجہ سے 290 لوگوں کی موت ہوئی۔
1993ء: ورلڈ ٹریڈ بینک سینٹر پر کیے گئے حملے میں ایران کے ملوث ہونے کا الزام امریکہ نے لگایا تھا۔
1995ء: اس سال امریکہ نے ایران پر معاشی پابندیاں لگا ڈالیں۔
2002ء: اس سال ایران میں مخفی ایٹمی مراکز کے راز کو فاش کیا گیا۔ اور اس طرح دہشت وادیوں کی پشت پناہی کرنے والے ممالک میں ایران کا شمار جارج ڈبلیو بش نے کیا۔ گویا دشمنوں کی فہرست میں ایران کا نام شامل ہوا۔
2005ء: ایران کے صدر کی حیثیت سے محمد احمدی نژاد کا انتخاب یورانیم کے ذخیرہ اندوزی کی شروعات۔
2006ء: بین الاقوامی سطح پر ایران پر معاشی تحدید میں مزید سختی اور اضافہ۔
2013ء: اس سال بارک اوباما اور حسن روحانی کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو۔اس طرح 1979ء کے بعد پہلی مرتبہ دو بڑے ممالک میں گفت و شنید۔
2015ء: ایٹمی تجربہ کو بند کرنے کی بنیاد پر ایران پر عائد کی گئی معاشی تحدیدات کو منقطع کرنے کا معاہدہ۔
8/مئی 2018ء: 2015ء میں ایران کے ساتھ کیے گئے ایٹمی معاہدہ کی واپسی کا اعلان ڈونالڈٹرمپ نے کیا۔ اس طرح ایران پر پابندیاں عائد کی گئیں۔
8/مئی 2019ء: یورونیم کے ذخیرے اور بھاری پانی کے استعمال کے بارے میں خود پر عائد کی گئی شرائط کی تعمیل نہ کرنے بابت ایران کا اعلان۔ اس طرح ایران کی فولاد، لوہا، المونیم اور تانبے پر امریکہ کی جانب سے تحدید۔
20/جون 2019ء: امریکہ نے ڈرون کے گرانے کا ایران نے دعویٰ کیا۔
1/جولائی 2019ء: یورونیم کے قلیل ذخیرے کی معیاد کو ایران نے خلاف ورزی کی۔
18/جولائی 2019ء: ہرموس کی خلیج نے ایران نے ڈرون پر جبری حملہ کیا۔ امریکہ کی بحریہ کا دعویٰ۔
4/ستمبر 2019ء: ایران کے صدر حسن روحانی نے ایٹمی تجربات اور ترقیاتی پروگراموں پر لگائی گئی تمام تحدیدات کے اختتام کا اعلان کیا۔
7/ستمبر 2019ء: یورونیم کے ذخیرے میں اضافہ کرنے کی کارروائی کا ایران کی جانب سے اعلان۔
16/ستمبر 2019ء: سعودیہ عرب میں تیل کمپنیوں پر ہونے والے ڈرون حملے میں ایران کے ملوث ہونے کا ڈونالڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا۔
18/ستمبر 2019ء: ایران پر عائد کی گئی تحدیدات میں اضافہ کرنے کے لیے ٹرمپ نے اپنے انتظامیہ کو ہدایت جاری کی۔
7/نومبر 2019ء: ایران نے فرادو پروجیکٹ میں یورونیم کے ذخیرے میں اضافہ کرنے کی کارروائی کی شروعات کی۔
3/جنوری 2020ء: امریکہ نے بغداد طیران گاہ سے ایک ایئراسٹرائیک کرتے ہوئے ایران کے فوجی سربراہ قاسم سلیمانی کا خاتمہ کیا۔
اخبارات کے قارئین اور ٹی وی کے ناظرین کو اس بات کا علم ہے کہ 27/دسمبر 2019ء کو کہ عراق میں کرکک کے مقام پر جہاں امریکی فوجیاں تعینات تھیں اس پر کیے گئے راکٹ حملہ میں امریکی کنٹریکٹر مارا گیا۔ اسی طرح 19 /دسمبر کو عراق میں القیم میں امریکہ نے ہوائی حملہ کیا جس میں 25/عراقی فوجی مارے گئے۔ اسی طرح موجودہ حالات کے پس منظر کے لیے یہ دیکھنے بھی ضروری ہے کہ کس طرح 31/دسمبر کو ایران کے حلیفوں کی جانب سے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملہ ہوا۔ اسی وقت ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دی اور بغداد میں 750/امریکی فوجیوں کو متعین کرنے کا امریکہ نے فیصلہ لیا تھا۔ نیز 3/جنوری 2020ء کو ٹرمپ کے احکامات کی بناء پر ہی ہوائی حملہ کے دوران جنرل قاسم سلیمانی کی موت واقع ہوئی۔ ایران کے سربراہ اور قائد آیت اللہ علی خمینی نے امریکہ پر الزامات عائد کرتے ہوئے بدلہ لینے کا عہد لیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔