زبان و ادب

اچھے دن

احمق پھپھوندوی

بدلیں پھر رخ اپنا ہوائیں
رنج کے بادل پھر چھٹ جائیں
خوشیاں اپنا رنگ جمائیں
عیش سے ہوں معمور فضائیں
راس آئیں یا رب یہ دعائیں
ملک کے پھر اچھے دن آئیں

پھر گل زار بنیں ویرانے
پھر ہوں وہی رنگین افسانے
پھر آجائیں اگلے زمانے
پھر ہوں وہی پرکیف ترانے
پھر ہوں وہی دل چسپ صدائیں
ملک کے پھر اچھے دن آئیں

سکہ اپنا راج بھی اپنا
تخت بھی اپنا تاج بھی اپنا
پیلس بھی اپنا تاج بھی اپنا
کل بھی اپنا آج بھی اپنا
ہم پھر اپنا ٹھاٹھ جمائیں
ملک کے پھر اچھے دن آئیں

مل اپنے ہوں مال ہو اپنا
سن اپنا ہو سال ہو اپنا
دولت اور اقبال ہو اپنا
آکاس اور پاتال ہو اپنا
سب کچھ پھر اپنے ہوجائیں
ملک کے پھر اچھے دن آئیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close