اسلامیات

کرونا وائرس پھیلنے کی تین بنیادی وجہ ہیں

ثمیر الدین قاسمی غفرلہ ، مانچیسٹر، انگلینڈ

دوسری قسط
اس مضمون میں ایک آیت، اور 4 حدیثیں ہیں
کرونا وائرس کیوں پھیلا اس بارے میں بہت سی باتیں کہیں گئیں ہیں،
لیکن حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ کرونا وائرس پھیلنے کی تین بنیادی وجہ ہیں، جنکو یہاں تفصیل سے بیان کی جا رہی ہے
1۔پہلی وجہ حرام اور مردار جانور کو کھانا ہے
کرونا وائرس چین سے پھیلا ہے، اور وہاں کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ ایسے جانور کو بے تحاشہ کھاتے ہیں جنکو اللہ نے حرام کیا، وہ سانپ، اور بچھو تک کھا جاتے ہیں، بلکہ ان کو کھانے کو فخر سمجھتے ہیں، اور وہاں رہنے والے مسلمان ان جانوروں کو نہیں کھاتے ہیں تو ان کو مخالف سمجھ کر تنگ کرتے رہتے ہیں
خود ڈاکٹر اس بات کو تسلیم کرتے ہیں، کہ جانور کے جسم میں جو خون ہے، وہ ایک قسم کا زہر ہے (poison) ہے، اگر جانور کو ذبح کرکے اس کو نہ نکالا جائے تو، اور اس جانور کو کھا لے تو آدمی کو بیماری پکڑ سکتی ہے
ڈاکٹر نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ جن جانوروں کو اللہ نے کھانے سے منع کیا ہے، واقعی اس کا گوشت انسانی صحت کے لئے مضر ہے، کیونکہ ان میں ایسے جراثیم ہیں جو انسان کو ہلاک کر سکتی ہے۔
اب چین والے تو ان دونوں چیزوں کی رعایت نہیں کرتے، نہ وہ حرام جانوروں سے بچتے ہیں، اور نہ وہ ذبح کرکے کھاتے ہیں، بلکہ ہر مردے کو بھون کر کھا لیتے ہیں
بس اسی وجہ سے یہ بیماری وہاں سے پھیلی ہے، اور جن جن ملکوں میں حرام جانور کو کھانے کا رواج زیادہ ہے وہاں یہ بیماری آگ کی طرح پھیل گئی

اللہ نے حرام جانور کو کھانے سے منع کرنے کے لئے یہ آتیں اتاری ہیں
1۔حرمت علیکم المیتۃ و الدم و لحم الخنزیر۔ (سورت المائدۃ ۵، آیت ۳)
ترجمہ : اور تم پر مردار جانور، اور خون، اور سور کا گوشت حرام کیا گیا ہے
اس آیت میں کہا گیا ہے کہ مردار ہر گز مت کھاو۔ یہ بھی کہا گیا ہے خون مت کھاو، یا جس جانور کو ذبح نہیں کیا، اور اس میں خون رہ گیا ہے اس کو بھی مت کھاو۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ سور مت کھاو
اب چین کے لوگ بے تحاشہ یہ تینوں چیزیں کھاتے ہیں تو اللہ کے پکڑ میں نہیں آئیں گے تو کیا ہو گا
حلال جانور سے ذبح کرکے خون نکالے پھر کھائے اس کے لئے یہ حدیث ہے
1۔قال یا رسول اللہ لیس لنا مدی، فقال ما انھر الدم و ذکر اسم اللہ فکل۔ (بخاری شریف، کتاب الذبائح و الصید، باب قول النبی ﷺ فلیذبح علی اسم اللہ، ص ۰۸۹، نمبر ۳۰۵۵)
ترجمہ : میں نے پوچھا یا رسول اللہ ہمارے پاس تو چھری نہیں ہو گی تو کیسے ذبح کروں؟تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ کوئی بھی چیز جو خون کو بہا دے، اورذبح کے وقت اس پر اللہ کا نام لیا ہو تو اس کو آپ کھا سکتے ہیں
اب حدیث میں بغیر ذبح شدہ جانور کوکھانے سے سختی کے ساتھ منع کیا ہے، اور چین کے لوگ کھا رہے ہیں تو کیا ہو گا، وبا نہیں پھیلی گی تو کیا ہو گا!
اس لئے ان چیزوں کے کھانے سے پوری دنیا کو رکنا ہو گا تب یہ وبا جائے گی، ورنہ یہ بار بار آتی رہے گی، اور جان لیتی رہے گی، اللہ کے حکم کی نا فرمانی کوئی آسان چیز نہیں ہے

2۔دوسری وجہ ہے زنا کی کثرت
ایڈز اور کرونا وائرس کے پھیلنے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ آدمی کثرت کے ساتھ زنا میں مبتلاء ہو
آج کل عالم یہ ہے کہ زنا کرنا ایک فیشن بن گیا ہے، تعجب یہ ہے کہ شرم گاہ کو گھنٹوں تک چوستا ہے، اور اس پر چپکا رہتا ہے، وہ جگہ ناپاک ہے، وہاں وائرس کے جراثیم لگے ہوتے ہیں، اس لئے وہاں منہ لگاتے ہی جراثیم پھیلنے لگتے ہیں، تعجب یہ ہے کہ اس کے روک تھام کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھاتا، بلکہ جو اس بارے میں منع کرے اس کو ہی جیل میں ڈال دیا جاتا ہے، اس لئے کرونا وائرس کے پھیلنے کی بڑی وجہ زنا عام عام ہو نا، ایسا حدیث میں بھی ہے، اور تمام ڈاکٹر بھی یہی کہتے ہیں
۔ اس کے لئے حدیث مرسل یہ ہے
2۔قال عبد اللہ ؓ۔۔اذا کثر الزنا کثر القتل و وقع الطاعون۔(مستدرک للحاکم،کتاب الفتن والملاحم، جلد ۴، ص ۹۴۵، نمبر ۶۳۵۸)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ اگر زنا کی کثرت ہو جائے تو قتل میں اضافہ ہو جاتا ہے، اور طاعون واقع ہوتا ہے
آج کل کرونا وائرس کی کثرت زنا عام ہونے کی وجہ سے ہے

3۔اور تیسری وجہ ہے لواطت کی کثرت
لواطت کا ترجمہ ہے، کہ پیخانہ کے راستے میں صحبت کرے
پیخانہ کا راستہ گندی جگہ ہے، وہاں جراثیم ہو تے ہیں، لیکن آج کل لوگ کثرت سے اس کو استعمال کرتے ہیں، بلکہ مرد مرد شادی کو قانونی جواز کا درجہ دے رہے ہیں، یہ بے حیائی عام ہو رہی ہے،
اور حدیث میں ہے کہ لواطت عام ہو جائے تو کرونا وائرس جیسی بیماریاں عام ہو جائیں گی
اس کے لئے حدیث یہ ہے
3۔عن جابر بن عبد اللہ قال قال رسول اللہ ﷺ۔۔۔و اذا کثر الزنا کثر السباء، و اذا کثر اللوطیۃ رفع اللہ عز و جل یدہ عن الخلق فلا یبالی فی ای واد ھلکوا۔ (طبرانی کبیر، باب من غرائب حدیث جابر بن عبد اللہ، جلد ۲، صفحہ ۴۸۱، نمبر ۲۵۷۱)
ترجمہ: حضور ﷺ نے فرمایا کہ جب زنا عام ہو گا، تو شراب عام ہو جائے گا۔ اور جب لواطت عام ہو جائے گی تو اللہ مخلوق سے اپنا ہاتھ اٹھا لیں گے، پھر اللہ کو اس کی پرواہ نہیں ہو گی کہ انسان کس وادی میں ہلاک ہو جائے
اس حدیث میں حضور نے فرمایا کہ لواطت عام ہو جائے تو لوگ ہلاک ہونے لگیں گے
آج کل لواطت باکل عام ہو رہا ہے اس لئے یہ کرونا وائرس عام ہو رہا ہے
ضرورت اس بات کی ہے کہ لواطت کو روکا جائے، اور نکاح جیسے حلال، اور پاک چیزوں کا رواج دیا جائے تب ہی یہ وبا ختم ہو گی

حکومت شراب خانوں کو بند کرنا چاہتی ہے
لیکن رواداری کے لئے چرچ اور مسجدوں کو بھی بند کر رہی ہے
ڈاکٹر بھی یہی کہتے ہیں کہ کرونا وائرس پھیلنے کی اصل وجہ شراب خانہ ہے، اور وہ جگہ ہے جہاں کثرت کے ساتھ زنا ہو رہا ہے، اور لواطت کر رہے ہیں، اور وہاں لوگ جمع ہو کر عیاشیاں کر رہے ہیں، اس لئے ان تین جگہوں کو فورا سختی سے بند کر دیا جائے، لیکن صرف ان کو بند کریں دے تو سارے شرابی حکومت کے پیچھے لگ جائیں گے، اس لئے اپنی جان چھڑانے کے لئے چرچ کو بھی بند کر دیا، لیکن اب چرچ والوں کو اعتراض ہو گا کہ ہم کو کیوں بند کیا مسجد والوں کو کیوں بند نہیں کیا تو سب میں رواداری برتنے کے لئے مسجدوں کو بھی بند کر دیا، ورنہ اصل نظر شراب خانوں، اور قحبہ خانوں پرہے کہ ان کو بند کریں

حضور ﷺ نے جیسا وضو کرنے کے لئے فرمایا،
اس طرح وضو کرکے مسجد جائیں گے تو کوئی کرونا نہیں ہو گا،
اس وقت پوری دنیا میں لوگ اعلان کر رہے ہیں کہ مسجد میں جماعت کی نماز کے لئے نہ آئیں، یہ بات احتیاطی تدبیر کے طور پر ٹھیک ہے، آپ کر سکتے ہیں ، لیکن یہ بات یاد رہے کہ یہ اللہ کی جانب سے عمومی عذاب ہے، اس وقت میں توبہ، اور استغفار زیادہ سے زیاد کرناچاہئے، گھر میں بھی نفل، اور سنت نماز کی پابندی ضرور کریں، اور رو رو کر اللہ سے دعا کریں کہ یہ عذاب ختم کر دے، نماز ہر گز نہ چھوڑیں، یہ تو فرض ہے
البتہ حدیث کے اشارے سے معلوم ہوتا ہے، وضو کی ان شرطوں کے ساتھ مسجد آئیں گے تو ان شاء اللہ نہ آپ پر کرونا وائرس کا حملہ ہو گا، اور نہ آپ سے کسی اور پر ہو گا، کیونکہ نیچے والے طریقوں سے جب ہاتھ پاوں سے گناہ جھڑ جاتے ہیں تو کرونا وائرس بھی جھڑے گا
حدیث میں نبوی وضو کا طریقہ یہ ہے
4۔قلت یا رسول اللہ اخبرنی عن الوضوء، قال ما منکم من رجل یقرب وضوۂ ثم یمضمض و یستنسق و ینثر الا خرت خطایا فیہ، و خیاشیمہ مع الماء، ثم یغسل وجھہ کما امر اللہ عز و جل الا خرت خطایا وجھہ مع اطراف لحیتہ مع الماء، ثم یغسل یدیہ الی مرفقیہ الا خرت خطایا یدیہ من اناملہ مع الماء، ثم یمسح برأسہ الا خرت خطایا رأسہ من اطراف شعرہ مع الماء، ثم یغسل قدمیہ الی الکعبین کما امر اللہ عز وجل الا خرت خطایا رجلیہ من اطراف اصابعہ مع الماء۔ (دار قطنی، کتاب الطہارۃ، باب ما روی فی فضل الوضوء و استیعاب جمیع القدم فی الوضوء بالماء، جلد اول، ص ۳۱۱، نمبر ۳۷۳/ ۸۷۳)
ترجمہ : میں نے کہا یا رسول اللہ مجھے وضو کے بارے میں بتائے، آپ ؐ نے فرمایا کہ کوئی بھی آدمی وضو کرنے جائے، پھر منہ میں پانی ڈالے، اور ناک میں پانی ڈالے، پھر اس پانی کو نکال دے، تو منہ کے، اور ناک کے سارے گناہ پانی کے ساتھ جھڑ جائیں گے ۔ پھر اللہ نے جیسا حکم دیا ہے اس کے مطابق اپنا چہرہ دھوئے تو چہرہ اور اس کے ارد گرد جو داڑھی ہے اس کے گناہ پانی کے ساتھ گر جائیں گے، پھر دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھوئے تو ہاتھ اور انگلیوں کے گناہ پانی کے ساتھ دھل جائیں گے، پھر سر کا مسح کرے تو سر اور اس کے ارد گرد جو بال ہیں پانی کے ساتھ ان کے بھی گناہ گر جائیں گے۔پھر اللہ نے جیسا حکم دیا ہے دونوں پیروں کو ٹخنے تک دھوئے تو دونوں پیروں کے اور ان کی انگلیوں کے گناہ پانی کے ساتھ دھل جائیں گے
اس حدیث میں ہے کہ ہاتھ پاوں کے دھونے سے گناہ دھل جاتے ہیں، اس لئے اس پر قیاس کرکے یہ کہا جا سکتا ہے کہ سنت نبوی کے مطابق وضو کر کے مسجد میں جائیں تو کرونا وائرس دھل جائے گا، اور اس سے کوئی نقصان نہیں ہو گا، ان شاء اللہ، اور یا ہو گا تو بہت کم ہو گا
یہ نبوی نسخہ ہے، اس کو آزمائیں

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button
Close