اسلامیات

ذی الحجہ کاپہلاعشرہ اوراس کے تقاضے

مولانا ڈاکٹرمحمد اصغر مصباحی جنرل سکریٹری جمعیت علماء جھارکھنڈ فون نمبر۔ 9709077374

ذی الحجہ یعنی بقرعید کامہینہ شروع ہونے والاہے ۔ یہ مہینہ قمری مہینوں میں بارہواں اورآخری مہینہ ہے ۔ اس کی وجہ تسمیہ اس کے نام سے ہی ظاہر ہے ۔ چونکہ اس مہینہ میں اسلام کاایک مقدس رکن حج کا فریضہ انجام دیاجاتاہے اس لئے اس کو ذی الحجہ کہاگیاہے ۔ یہی وہ مہینہ ہے جس میں ارکان حج کی ادائیگی کے لئے اورحضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل کے بنائے ہوئےخدا کے گھر کی زیارت اور طواف کے لئےدنیا کے گوشہ گوشہ اورچپہ چپہ سے پوری دنیا کے مسلمان جوق د ر جوق آتے ہیں اور بیت اللہ کی زیارت اورطواف سے مشرف ہوتے ہیں ۔
ذی الحجہ کامہینہ اسلامی تقویم کے لحاظ سے سال کاآخری مہینہ ہے ۔ یوںتو یہ پورا مہینہ خیر وبرکت کامہینہ ہے اوراللہ کی قدرتوں اورحکمتوں کاآئینہ دار ہے مگر اس کے شروع دس دن رحمتوں اوربرکتوں سے بھرے ہوئے ہیں ۔ اس عشرہ کی اہمیت اورفضیلت کے لئے اتنا کافی ہے کہ اللہ نے اپنے کلام قرآن مقدس میں اس عشرہ کی قسم کی کھائی ہے ۔ ظاہر ہے کہ اللہ نے جس عشرہ کی قسم کھائی ہو اس کی عظمت اور بڑائی کا کیا کہنا ۔ خود اللہ کے محبوب پیغمبر حضرت اقدس جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے ان دس دنوں کی بڑی فضیلت اوراہمیت بتائی ہے ۔ آپ ﷺ نے ایک موقع پرفرمایا کہ اللہ تعالی کو عبادت کے اعمال کسی دوسرے دنوں میں اتنے محبوب نہیں ہیں جتنے ان دس دنوںمیں ۔ خواہ وہ عبادت نفل نماز ہو، ذکریاتسبیح وخیرات ہو۔
یکم ذی الحجہ سے ۱۰ ذی الحجہ کی برکت اورفضیلت بیان کرتےہوئے آپ ﷺ نے مزید فرمایاکہ ان دنوں میں نیک کام اللہ کو اس قدر پسند ہیں جتنےدوسرے دنوں میں نہیں ہیں ۔ صحابہ کرام ؓ نے سوال کیا کہ یارسول اللہ ﷺ کیاجہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں ! آپ ﷺ نے ارشاد فرمایاہاں! جہاد بھی نہیں ۔ صحابہ کرام ؓ نےاس با ت پرحیرت کااظہار فرمایا توآپ ﷺ نے فرمایا کہ ایسا شخص کچھ برابری کرسکتاہے جو خدا کے راستے میں جہاد کے لئےاپنی جان اوراپنا مال لیکر نکل گیاہو اورکچھ بھی لیکر واپس نہ لوٹاہو۔ حضور ﷺکی ان باتوں سے ذی الحجہ کے پہلے دس دنوں کی اہمیت واضح اور نمایاں ہوجاتی ہے ۔ گویا کہ دس دن دوسرے تمام دنوں سے افضل وبہتر ہیں ۔ اس حدیث کی روشنی میں علماء کرام فرماتے ہیں کہ اگر کسی شخص نے یہ منت مانی کہ اگر میرا فلاں کام ہوگیا تو ان دنوں میں روزہ رکھوں گا جو تمام دنوں میں بہترہوگا۔ توا س کو چاہئے کہ ذی الحجہ مہینہ کے پہلا عشرہ میں روزہ رکھے ۔ چونکہ ان دنوں سے زیادہ افضل دوسرے دن نہیں ہیں ۔ اس مہینہ کے شروع دنوں میں روزے رکھنے کی بڑی اہمیت آئی ہے ۔ ایک حدیث میں نبی ٔ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جوشخص ان دنوں میں ایک روزہ رکھے تو ایک روزہ ثواب کے اعتبار سے ایک سال کے روزوں کے ثواب کے برابر ہوتاہے ۔ یعنی ایک روزے کاثواب بڑھاکر ایک سال کے روزو ں کے ثواب کے برابر کردیاجاتاہے ۔
مذکورہ روایتوں سے ثابت ہوگیا کہ ذی الحجہ کے دس دن سال کے تمام دنوںمیں افضل وبہتر ہیں ۔ ساتھ ہی ساتھ اس کی راتیں بھی نہایت قیمتی ہیں ۔ ظاہر ہے جن راتوں کی اللہ نے قسم کھائی ہو ان راتوں کاکیاکہنا !حضور اقدس ﷺ نے ایک موقع پرارشاد فرمایا کہ اس مہینے کی شروع راتوں میں ایک رات کی عبادت کاثواب ایک ہزار مہینوں کی عبادت کے ثواب سے بڑھ کرہے ۔ گویا جس شخص کو ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی کسی ایک رات میں عبادت کی توفیق ہوگئی تو گویا شب قدر میں عبادت کی توفیق ہوگئی ۔ آپ ﷺ نے ایک موقع پرمزید فرمایا کہ ذی الحجہ کے عشرہ اولیٰ میں ہرنیک کام اللہ تعالی کو انتہائی محبوب ہے ۔ ہردن کاروزہ ایک سال کےنفل روزوں کے برابر اورہررات کاقیام ( شب بیداری ) لیلۃ القدر کے قیام کے برابر ہے ۔ ذی الحجہ کامہینہ یوں تو اللہ کی رحمتوں اوربرکتوں سے پرہے ۔ مگر اس مہینہ کو جو خصوصی حیثیت حاصل ہے وہ عرفہ کی وجہ سےہے ۔ چوں کہ عرفہ کادن سال کے تمام دنوں سے افضل ہے ۔ ذی الحجہ کی نویں تاریخ عرفہ کادن ہے ۔ اس دن کی اسلام میں اتنی اہمیت ہے کہ اگر کسی شخص نے یہ نذر مانی ہو کہ تمام سال کے دنوں میں جو افضل دن ہوگا میں اس ایک دن کاروزہ رکھوںگا تو صرف عرفہ کے دن اس کو روزہ رکھنے کاحکم دیاجائےگا۔ عرفہ کے دن کی فضیلت کااندازہ اس حدیث سے لگایا جاسکتاہے جس میں حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جوشخص عرفہ کے دن کاروزہ رکھے گا۔ اللہ تعالی اس روزہ کی برکت سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کی لغزشوں کا کفارہ بنا دےگا۔
آپ ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ عرفہ کےدن اللہ کی رحمت بندوں سے قریب ہوجاتی ہے ۔
نبی کریم ﷺ نے ایک موقع پرارشاد فرمایا کہ شیطان کو عرفہ کے دن بہت غصہ آتا ہے چوں کہ اس دن عرفات کے میدان میں اللہ کی رحمتوں کو بارش کی طرح  برستے ہوئے دیکھتاہے ۔ یہی وہ دن ہے جس میں حج کا ایک اہم رکن وقوف عرفہ ادا کیاجاتاہے جو رکن اعظم ہے ۔ حضور اقدس ﷺ نے بقرعید کاچاند دیکھنے کے بعد قربانی کرنے والے شخص کو جب تک قربانی نہ کرلے،بال اورناخن کاٹنے سے منع فرمایا۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کو قربانی کرنی ہو تو جس وقت وہ ذی الحجہ کاچاند دیکھے اس کے بعد اس کے لئے بال اورناخن کاٹنا درست نہیں ہے ۔ چوں کہ حجاج کرام جب تک احرام کی حالت میں رہتے ہیں وہ بال اورناخن نہیں کاٹ سکتے ۔ ان ہی سے مشابہت پیداکرنے کے لئے ایسا حکم ہے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ ذی الحجہ کاپہلاعشرہ برکتوں سے بھراہواہے ۔ مسلمانوں کوچاہئے کہ اس کی قدر کریں روزے رکھیں ، شب بیداری کریں اوراللہ کاذکر کریں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close