اہم خبریں

انفرادی طور پر ہر شہری اپنی ذمہ داری نبھائیں

تنزیل الرحمن

آپ یقىن مانیں یا نا مانیں لیکن مجھے یه کہنے مىں کوئى پس و پىش نهيں ہورہا ہے که ملک کے موجوده حالات روز بروز خراب سے خراب ہو تے جا رهے هیں اور اتنے خراب هوتے جا رہے هیں جسکى امید کسى عام و خاص هندوستانى کو نهیں تھى یه ملک بربادی کے گہرے کھائ مىں گرتا جارہا هے جسکا انجام ہر کس و ناکس کو بھگتنا پڑے گا کسى شخص نے چند دن قبل پارلیامنٹ مىں سرکار سے اس بات کا بر ملا اظہار کیا تھا که اپ کا اقدام ملک کو سیرىا بنا دے گا ان کی یہ بات تقرىبا ہر شخص کو مضحکہ خیز لگا تھا مگر ابھى ہفتے دن نهيں گذرے تھے کہ ہم نے آسام بنگال ترىپوره کے حالات دیکھے تو ہمارا مضحکہ یقین میں بدل گیا اور اب همیں بھی لگنے لگا کہ واقعى یه ملک نا صرف سیرىا بنتا
جارہا ہے بلکہ اس کے لئے انہوں نے کئ منزلیں بھى طے کر لى ہے
ہر طرف افرا تفرى کا ماحول گرم ہے ہر فرد اضطراب کی کیفىات سے گذر رہا ہے ملک کے ظالم اور ناکاره سرکار اور ان کى حرکتوں کو دیکھ کر ہر شہرى شہریت کے اس کھیل میں خود کو خود کے ملک میں گھسپىٹىا تصور کر رہا ہے ان کو یه یقین ہو چلا ہے کہ وه دربدرى کى زندگى سے چند قدم دور هیں اس ملک میں پىدا ہونے سے لے کر ملک و ملت کى خدمت میں گذار دى گئى ساری عمر بھى آپ کو ایک تعصب ذهنیت کے وجہ سے آپ کو شہرى بننے قاصر رکھے گا
یقین مانئے که اگر آپ یه سمجھتے ہیں کہ آپ کے پاس وه سارے دستاویزات موجود هیں جو آپ کو شہرى بنانے کیلئے کافى هیں اور آپ اس سازش سے بچ جائینگے اور آپ کو ڈرنے گھبرانے کى ضرورت نهیں هے تو آپ یقىن جانىئے که آپ احمق هیں آپ کو شعور نهىں هے کیوں کہ جس آسام میں NRC کو سب سے پہلے آزمایا گیا وہاں کی عوام کو کن حالات سے گذرنا پٖڑا اور کیسے کیسے دفاتر کے چکر کاٹنے پڑے وہ وہی جانتے ہیں مگر پھر بھی ان کو شریت نہ مل سکی اور کم و بیش 19 لاکھ افراد NRC میں اپنی شمولیت کو یقینی بنانے سے قاصر رہے آپ کو آگاه کرتا چلوں کہ اگر آپ کی بات مان بھى لیا جائےتو کیا آپ جانتے هیں کہ آپ کے نام میں املاء کى غلطى حرکات و سکنات کى غلطى اور نقطوں کا
الٹ پھیر آپ کى زندگى کو الٹ پلٹ کر رکھ دے گا

"ا” کى جگہ "ع” اور "Z” کى جگہ "J” سے آپ کی زندگى مىں جو انقلاب آئے گا وه آپ کى حیثیت کو یکسر بدل کر رکھ دے گا اگر آپ کے کسى دستاویز مىں کسى افسر اور ذمه دار عملہ کى نا اهلى یا لاپرواهى کے سبب کوئى غلطى ہو گئى ہو تو اس کی تصحیح کے لئے بھى آپ کو اپنے صرفہ سے دربدر کی ٹھوکریں کھانا پڑے گا آپ اس بات کا ڈاٹا اٹھا کر دیکھ لیجئے کہ 90 فیصد سرکارى دستاویز مىں غلطى پائى جاتى هیں اور اگر بات 1971 اور اس سے قبل کی کی جائے تو سرکاری دستاویز میں ان غلطیوں کا تناسب اور بھی بڑھ جاتا ہے اور جب آپ اس میں تصحیح کے لئے جاتے هیں تو اس میں مزید دو غلطیاں اور جوڑ دى جاتى هیں شاید غلطیاں پایا جانا ہى اس کے سرکارى ہونے کى دلیل هوتى ہے میں ملک کے جس حصه سے آتا ىوں وہاں مىں نے شاید ہى کوئى ایسا ووٹر کارڈ دیکھا ہو جس میں کوئى غلطى نا ملى ہو اور جب آپ کے دستاویز میں کوئی معمولی سی بھی غلطی نظر آئے گی تو اس غلطى کے سب آپ پلک جھپکتے گھسپیٹیا کى فہرست میں آ جائىنگے پھر آپ ڈىٹىنشن سنٹر کى زینت بنین گےیا یہ کہا جائے کہ آپ کو ڈیٹینشن سینٹر کا لقمه بننا پڑے گا اور ہو سکتا ہے کہ یہ لقمه لقمه اجل نا بن جائے اور آپ کے ساتھ وه سلوک کیا جائے گا جسکى آپ نے کبھى توقع بھى نہيں کى هوگى

اسلئے اس بات کى اشد ضرورت هے اور ہمارے وجودکا تقاضه هے که ہم نا صرف اس بل کی جو اب ایکٹ کى شکل اختیار کر چکاہے اس کی بھرپور مذمت اور مخالفت کریں بلکہ اس کو ختم کرنے کے لئے جہاں جہاں جانا پڑے وہاں وہاں جائیں اور اگر جان کى بازى بھى لگانى پڑے تو جان کى بازى لگائىں کیوں کہ اس کے روک تھام کے لئے اگر ابھى محنت نهىں کریں گے تو ہمارے سامنے انگریزى غلامى سے بھى بد تر دور آنے والا ہے
اس ضمن مىں بغىر کوئى مذہبى رنگ دئے سراپا احتجاج بننا پڑے گا اور یاد رکھئے کہ یه کام آپ کو خود ہى کرنا پڑے گا ملت کے ٹھیکىداروں اور ذلیل القدر رہنماؤں سے اس کى امید قطعا نا کریں ورنه آپ کی سارى کوششوں کا سودا وه چند لمحوں مىں کر گذرىں گے اور آپ عقیدت کى چادر اوڑھے سوتے رهیں گے

پچھلے ایک هفته سے ہمارے ان عقاربین نے جس بے حسى بے شرمى کے ساتھ اپنى گمشدگى درج کروائى هے اس پر لعنت بھیجنے کے سوا اور کچھ نهیں کیا جا سکتا کیوں کہ یہ حضرات رویت ہلال سے لے کر ساری چھوٹی موٹی خبروں کے ذریعہ اپنی موجودگی کا اظہار کراتے ہیں مگر جب بات ملک و ملت کی آئی ہے تو ان کا دور دور تک کہیں اتا پتہ نہٰیں ہے جب کہ ایسے پر فتن حالات میں ان کو برادران وطن کو ساتھ لے کر ہماری قیادت کرنی چاہئے تھی۔

ساتھ ہى ساتھ قابل مبارکباد ہیں تمام یونىورسٹىز کے طلبا جنہوں نے ملک کے الگ الگ حصوں سے اس ایکٹ کے خلاف آواز بلند کى اور باطل کى آنکھوں میں آنکھىں ڈال کر کہا کہ
” باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں هم”
” سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا”
ہم سلام کرتے ہیں ایسے تمام طلبا اور طالبات کو جنہوں نے ان نازک حالات میں اپوزىشن کا کردار نا صرف بخوبى نبھایا بلکہ وقت کے فرعون کو بھى للکارا ہے اس ضمن میں خصوصى طور پر جے این یو، اے ایم یو، جامعه ملیہ اسلامیہ، ڈى یو، بنارس، اور ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے والے تمام طلباء کا ہم شکرگذار اور ممنون ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close