”رمز میخانہ “ فسادوفتنہ
وخوف قہر سے لوٹ آیا ۔ بچاکے جان میں اپنی شہرسے لوٹ آیا۔ بلکتے بھوک سے بچوں کے باپ نے بولا۔ تری انا کےلیے چشم تر سے لوٹ آیا۔ کسی کےسامنے دست طلب نہ پھیلاٸے ۔ اسی کےخوف سے پہلے سفرسے لوٹ آیا۔ وہی تو ہوگا مقدر میں جو لکھا ہوگا۔ میں شام ڈھلتےہی پہلے عصر سے لوٹ آیا۔ یہ دورقحط بے۔ یاکہ ستم ظریفی ہے ؟۔ جوخالی پیٹ پرندہ نہر سے لوٹ آیا۔ بے کس وبےبس ومزدور بھلاکیاکرتا۔ خالی کشکول۔ دبےپاوں در سے لوٹ آیا۔ رمزمیخانہ بدل جاٸے گا۔دستور جفا۔ بس یہ پیغام سناتے ہوٸے گھرلوٹ آیا۔ (18 اگست 2023 احمد نادرقاسمی)