
رمضان : تکوینی اور روحانی انقلاب کا مہینہ
محمد یاسین جہازی
9891737350
ماہ رمضان میں غیر رمضان کی بنسبت تین طرح کی تبدیلیاں کی جاتی ہیں: (۱) تکوینی نظام میں تبدیلی۔ (۲) اعمال کے ثواب میں اضافہ۔ (۳) روزہ مرہ کے معمولات اور عبادات میں تبدیلیاں۔
(۱) تکوینی نظام میں تبدیلیاں
رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوتے ہی کائنات کے نظام کا جو سسٹم ہے، اس میں قدرت الٰہی تھوڑی بہت تبدیلی کردیتی ہے۔ پوری تبدیلی نہیں کرتی، مثلا عام دنوں کا تکوینی نظام یہ ہے کہ سورج مشرق سے نکل کرمغرب میں غروب ہوتا ہے، تو رمضان میں بھی یہی ہوتا ہے۔ جو جزوی تغیر ہوتا ہے، وہ کچھ اس طرح کا ہوتا ہے، جس کا اشارہ درج ذیل حدیث پاک میں موجود ہے۔ نبی اکرم ﷺ فرماتے ہیں کہ:
اذا دخل شھر رمضان، غلقت ابواب جھنم، و فتحت ابواب الرحمۃ، و سلسلت الشیاطین (مسند عبد بن حمید، باب اذا دخل)
ترجمہ: جب رمضان کا مہینہ آجاتا ہے تو جہنم کے دروازے بندکردیے جاتے ہیں۔ رحمت و جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو قید کردیا جاتا ہے۔ یہ تبدیلی صرف رمضان میں ہوتی ہے۔ دوسرے مہینوں میں ایسا نہیں کیا جاتا؛لیکن لیلۃ القدر میں اس تکوینی نظام میں مزید تبدیلیاں کردی جاتی ہیں، جو کچھ درج ذیل ہیں:
(الف) یہ رات کھلی ہوئی اور چمک دار ہوتی ہے۔
(ب) نہ زیادہ گرم ہوتی ہے اور نہ زیادہ سرد، معتدل رہتی ہے۔
(ج) اس رات صبح تک آسمان کے ستارے شیاطین کو نہیں مارے جاتے۔
(د) اس صبح کا آفتاب شعاع کی تیزی کے بغیر چودھویں چاند کی طرح نکلتا ہے۔
(ہ) عبدۃ ابن لبابہ ؓ کہتے ہیں کہ میں رمضان المبارک کی ستائیسویں شب کو سمندر کا پانی چکھا تو وہ بالکل میٹھا تھا۔
(و) ایوب بن خالد کہتے ہیں کہ مجھے نہانے کی ضرورت ہوئی۔ میں نے سمندر کے پانی سے غسل کیا تو وہ بالکل میٹھا تھا۔
(ز) آسمان تھوڑا بہت ابر آلود ہوتا ہے۔ درخت وغیرہ جھکے جھکے سے نظر آتے ہیں گویا وہ بھی سجدہ ریزی کی کوشش کر رہا ہو۔
(ک) حضرت جبرئیل فرشتوں کی ایک جماعت لے کر دنیا میں تشریف لاتے ہیں۔
(ل) پوری رات عام راتوں کے بالمقابل شیاطین کی ضرر رسانی سے محفوظ و مامون رہتی ہے۔
(۲) اعمال کے ثواب میں کئی گنا کا اضافہ
رمضان میں دوسری تبدیلی یہ ہوتی ہے کہ اعمال کا ثواب عام دنوں کے مقابلے کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ حدیث میں ہے کہ:
کل عمل ابن آدم یضاعف الحسنۃ بعشر امثالھا الیٰ سبع ماءۃ ضعف، الا الصوم، فانہ لی و انا اجزی بہ، یدعو شھوتہ و طعامہ من اجلی (مسلم، باب فضل الصیام)
انسان کے ہر عمل کا ثواب بڑھا دیاجاتا ہے۔ ایک نیکی کا ثواب دس گنا سے سات سو گنا تک کردیا جاتا ہے۔ (آگے حدیث قدسی ہے۔ اللہ فرماتا ہے کہ)مگر روزہ اس سے مستثنیٰ ہے۔وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ ددں گا، کیوں کہ اس نے کھانا پینا اور خواہشات کو میری خاطر چھوڑا۔ایک دوسری حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ رمضان کی عبادتوں کا اجر باقی گیارہ مہینے کی عبادتوں سے ستر گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے اور ایک فرض کا ثواب ستر فرض کے برابر ملتا ہے۔ گویا ثواب ملنے کا نظام یہ ہے کہ بندہ ایک نیکی کرتا ہے، تو اللہ اس پر دس گنا ثواب لکھتے ہیں۔ اور دس ہی تک محدود نہیں رہتا؛ بلکہ رمضان کی وجہ سے اس سے بڑھا کر ستر اور ستر سے بھی اضافہ کرکے سات سو گنا تک کردیا جاتا ہے۔لیکن روزہ کی جزا اس سے بھی زیادہ ہے۔
(۳) روز مرہ کے بالمقابل عبادات اور معمولات میں تبدیلیاں
(الف)عبادات میں تبدیلیاں
(الف) تراویح کی نماز پڑھی جاتی ہے۔
(ب)نماز وتر جماعت سے ادا کی جاتی ہے۔
(ج) آخر عشرے کا اعتکاف کیا جاتا ہے۔
(د) تراویح میں پورا قرآن سننے اور سنانے کا بہت زیادہ اہتمام کیا جاتا ہے۔
(ب)معمولات میں تبدیلیاں
(الف) دن میں کھانے، پینے اور جماع کرنے سے رکا جاتا ہے۔
(ب) بطور خاص رمضان میں فحش باتوں اور لایعنی چیزوں سے پرہیز کیا جاتا ہے۔
(ج) افطاری کی جاتی ہے۔
(د) سحری کا کھانا کھایا جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان کے انوارو برکات سے لطف اندوز ہونے کی توفیق بخشے، آمین۔