ساتویں امیر شریعت کا انتقال ملت اسلامیہ ہند کا ناتلافی نقصان ہے: محمد یاسین جہازی

ساتویں امیر شریعت کا انتقال ملت اسلامیہ ہند کا ناتلافی نقصان ہے: محمد یاسین جہازی
جن بزرگوں کے قائدانہ بصیرت اور بے باک سیاسی کردار کا میں کیا ، پورا زمانہ معترف رہا ، ان میں ایک نمایاں نام حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی نور اللہ مرقدہ بھی ہے۔ حضرت مرحوم کا تذکرہ و شہرہ تو زمانہ طالب علمی سے ہی سنتا آرہا تھا۔ دارالعلوم دیوبند کے زمانہ طالب علمی میں ملاقات بھی رہی؛ لیکن یہ ملاقات رسمی سلام و دعا سے زیادہ نہ تھی۔
ناچیز نے حضرت کا آخری دیدار جمعیت علمائے ہند کے دفتر میں کیا تھا۔ آج جوں ہی انتقال کی خبر ملی، دفتر میں ملاقات کا پورا منظر نگاہوں میں گھوم گیا۔ حضرت کو میں نے دیکھا تھا کہ ہاتھ میں عصا لیے خراماں خراماں مسجد عبد النبی سےمتصل شمالی کمرے کی طرف بڑھ رہے، جہاں حضرت الاستاذ مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم مسکراتا چہرہ کے ساتھ مصافحہ کے لیے باہیں پھیلائے حضرت کا خیر مقدم کر رہے ہیں۔ آھ! افسوس صد افسوس ؛ ایسے پرخلوص بزرگ شخصیت اب ہمارے درمیان نہیں رہے۔ آج بتاریخ 3 اپریل 2021 بروز سنیچر دوپہر ڈھائی بجے پارس ہاسپٹل پٹنہ میں آخری سانس لی۔
حضرت مولانا مرحوم نور اللہ مرقدہ امارت شرعیہ بہار اڑیشہ و جھارکھنڈ کے ساتویں امیر شریعت تھے۔ان کا انتخاب19/ نومبر2015ء کو ارریہ کے ایک اجلاس میں کیا گیا تھا ۔ وہ 5 سال 4 مہینے 14 دن اس منصب عظیم کو عظمت بخشتے رہے۔ تجہیز و تکفین ان شاء اللہ تعالیٰ کل بروز اتوار دن میں گیارہ بجے خانقاہ رحمانی مونگیر میں عمل میں آئے گی۔
اے درد بتا کچھ تُو ہی بتا! اب تک یہ معمہ حل نہ ہوا
ہم میں ہے دلِ بےتاب نہاں یا آپ دلِ دلِ بےتاب ہیں ہم