کبھی تو پوری مرے دل کی آرزو ہوگی
کبھی وہ شام بھی آئے گی پاس تو ہوگی
کھِلے گی گلشنِ امید کی کلی تو کبھی
فضا میں خوشبو تمہاری ہی چار سو ہوگی
وہ دن بھی آئیگا ایک دن کہ اے صنم تم سے
مری بھی پیار سے دن رات گفتگو ہوگی
عجب نہیں کہ خوشی میں مچل بھی سکتا ہوں
کھلیگی آنکھ مری اور تو روبرو ہوگی
کبھی افق پہ شفق اور ہوگی تو چھت پر
میں دیکھتا ہی رہوں گا تو سرخرو ہوگی
جہاں میں جاؤں میں بسملؔ کہیں مگر جانم
مری نظر کو تمہاری ہی جستجو ہوگی
٭٭٭