مضامین

مولانا امین عثمانی رح بھی رخصت ہوئے

ابومعاویہ محمد معین الدین ندوی قاسمی خادم التدریس جامعہ نعمانیہ، ویکوٹہ، آندھرا پردیش

دو دن میں ملک کے سب سے عظیم و فعال علمی تنظیم اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے دو عظیم شخصیت ہم سے جدا ہوگئے، ایک ملک کے سب سے سینئر قاضی حضرت مولانا قاسم صاحب مظفر پوری رحمہ اللہ،(سابق شیخ الحدیث، مدرسہ رحمانیہ سوپول دربھنگہ،سابق تاسیسی رکن اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا)ابھی ان کا غم مندمل بھی نہیں ہوا تھا کہ 13/محرم الحرام/ 1442ھ ،مطابق 2/ستمبر 2020 ، کو حضرت مولانا امین عثمانی رحمہ اللہ(سیکرٹری:اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا ) بھی ہم سے رخصت ہو گئے، اللہ تعالی دونوں بزرگوں کی مغفرت فرماکر جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب فرمائے آمین
حضرت مولانا امین عثمانی رحمہ اللہ اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے ریڑھ کی ہڈی کے مانند تھے، آپ رحمہ اللہ شروع دن میں ہی اکیڈمی سے وابستہ ہوئے، اور اس کی ہرطرح سے آبیاری کرتے ہوئے اپنے رب کے حضور تشریف لے گئے، آپ رحمہ اللہ اسم بامسمٰی تھے، حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام رحمہ اللہ کے تربیت یافتہ اور ان کے معتمد علیہ تھے، حضرت قاضی صاحب رحمہ اللہ اکیڈمی کے علمی روح تھے تو مولانا امین عثمانی رحمہ اللہ عملی روح تھے۔
آپ رحمہ اللہ سے راقم السطور کی پہلی اور آخری ملاقات اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے اٹھائیسواں فقہی سیمینار، منعقدہ 17۔ 18۔19/نومبر ،2018ء بمقام جامعہ اسلامیہ دارالعلوم محمدیہ، میل کھیڑلا، بھرت پور، راجستھان میں ہوئی تھی۔
مولانا پروگرام کے پنڈال کی جانب بڑھ رہے تھے ، کسی صاحب سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ یہی مولانا امین عثمانی صاحب ہیں، نام سے واقف تھا فوراً آگے بڑھا اور حضرت سے مصافحہ کرنے کی شرفیابی حاصل کی، حضرت چلتے رہے اسی درمیان ایک اور عالم حضرت سے ملے اور فرمایا کہ مولانا!
آپ کے ساتھی مولانا سلمان صاحب کیا کررہے ہیں، مولانا عثمانی مسکرائے اور یہ فرماتے ہوئے آگے بڑھ گئے کہ وہ محقق آدمی ہیں۔
یہی کاتب السطور کی پہلی دیدو ملاقات تھی، اور اب اس فانی عالم میں ملاقات ناممکن ہے۔
حضرت عثمانی رحمہ اللہ فاضل مادر علمی دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ تھے ،آپ کا آبائی وطن صوبہ بہار کے مشہور ضلع اورنگ آباد تھا، آپ کی شکل وشباہت حضرت اقدس مفتی احمد خانپوری صاحب دامت برکاتہم (شیخ الحدیث مدرسہ تعلیم الدین، ڈھابیل، گجرات) سے ملتی جلتی تھی، آپ رحمہ اللہ عالم اسلام پر گہری نظر رکھتے تھے،خصوصاً مسجد اقصیٰ کی بازیافت کے لئے ہمیشہ کوشاں رہا کرتے تھے،
ابھی حال ہی میں 18/اگست ، 2020ء کو حضرت عثمانی رحمہ اللہ کی جانب سے ایک پیغام مسجد اقصیٰ اور فلسطین سے متعلق ہمارے ایک علمی دوست حضرت مولانا مفتی صابر حسین ندوی دامت برکاتہم (استاذ مدرسہ ضیاء العلوم، کنڈلور کرناٹک) کے واسطے سے ملا تھا، پیغام کا لب لباب ملاحظہ ہو!
*محترمی ومکرمی۔۔۔۔۔۔۔ زیدمجدکم*
*السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ*
*آپ یقیناً اس بات سے واقف ہوں گے کہ دنیا میں تیزی سے تبدیلی آرہی ہے، اسرائیل خوب پھیل رہا ہے اور فلسطین سکڑتا ہی جارہا ہے، مسجد اقصی 1967/سے اسرائیل کے قبضہ میں ہے، مسجد اقصیٰ اور فلسطین کے مقدسات کے لئے کئی ادارے قائم ہوئے، انہی میں سے ایک ”تنظیم منبر اقصیٰ“بھی ہے، جس نے 18سے 22اگست کے درمیان مسجد اقصیٰ میں منبر نورالدین زنگی اور صلاح الدین ایوبی کو جلائے جانے اور مسجد اقصیٰ کو آگ کے حوالے کرنے کے اندوہناک تاریخی حادثہ کو یاد کرنے کے لئے اور اس مناسبت سے امت مسلمہ کو مسجد اقصیٰ کو در پیش خطرات سے آگاہ کرنے کے لئے ایک بین الاقوامی مہم منا رہی ہے۔*
*آپ سے گزارش ہے کہ آپ بھی اپنے طور پر 18اگست سے 22اگست کے درمیان جو کچھ بھی ممکن ہو کریں، تحریر سے، تقریر سے، آن لائن پروگرام کے ذریعہ واٹس ایپ پر چھوٹے چھوٹے پوسٹ ڈال کر۔*
*امید کہ آپ ملت کو اس اہم مسئلہ پر اپنی معلومات سے آگاہ فرمائیں گے۔*
والسلام
امین عثمانی
اس پر مفتی صابر حسین ندوی صاحب دامت برکاتھم نے نوٹ لگایا:
*یہ پیغام آج اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کی جانب سے موصول ہواہے، جو ایمانی حمیت اور غیرت کو مہمیز لگاتی ہے، ضرورت ہے کہ ہر کوئی حتی المقدور اس پر عمل کرنے کی کوشش کرے اور اسے زیادہ سے زیادہ شئر کرے۔*
فدوی نے حضرت مولانا عثمانی رحمہ اللہ کے اس پیغام پر لبیک کہتے ہوئے 22/اگست کو مسجد اقصیٰ سے متعلق ایک مضمون *مسجد اقصیٰ کی صدا* لکھ کر حضرت رحمہ اللہ کے آخری پیغام پر عمل کیا، اللہ تعالی اسے شرف قبولیت بخشے ، اور اس کا ثواب حضرت عثمانی رحمہ اللہ کو پہنچائے۔ (آمین)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close