مضامین

مفکرملت حضرت مولاناعلاؤالدین صاحبؒ دگھی

مولانا ثمیر الدین قاسمی انگلینڈ

ولادت یکم مارچ 1931 ……فاضل عزیزیہ بہارشریف 1952ء
1974ء میں میں گجرات سے واپس آیاتومدرسہ حسینیہ دگھی میں میری مدرسی کے سب سے زیادہ خواہشمنداورسرگرم داعی حضرت مولاناعلاؤالدین صاحب تھے،انہوں نے مجھے تدریسی خدمات کی دعوت کی،مدرس رکھااورایک سال تک اپنی بساط سے زیادہ خدمت کی، اس دوران مجھے مولاناکوہرزاوئے سے بہت قریب سے دیکھنے کاموقع ملا،میرے لئے سب سے زیادہ متأثرکن انکی یہ اداتھی کہ وہ مدرسہ کی کوئی چیزبھی استعمال میں نہیں لاتے، کبھی کبھارہمارے ساتھ مدرسے میں کھانے کی ضرورت محسوس کرتے توپہلے اپنے گھرسے کھانامنگوالیتے تب ہمارے ساتھ کھاناکھاتے زندگی بھریہ تورع واحتیاط کوکھیل نہیں ہے، اچھے اچھے پاسابھی کبھی کبھاربے احتیاطی کرجاتے ہیں لیکن مولاناکواپنے معمول پربہت کاربندپایا ؎
اللہ کرے حسن رقم اور زیادہ
اس مدرسے کے صدراورسکریٹری ہمیشہ دوسرے حضرات رہے ہیں اورغالباً1978ء تک صدرمدرس بھی دوسرے حضرات ہی رہے ہیں لیکن مدرسے کاپوراانتظام واہتمام خودکرتے ہیں اورآمدوخرچ کاپوراحساب حضرت مولاناہی رکھتے ہیں اورانہیں کے اشارے سے ساراکام ہوتاہے،1957ء سے آج تک آپ ہی اسکی روح رواں ہیں،آپکی سربراہی میں مدرسہ فوقانیہ سے لیکرفاضل کلاس تک مدرسہ ایجوکیشن بورڈپٹنہ سے منظور ہوا۔ اس سہولت کی بناپردکھی اورگردونواح کے بہت سے طلبہ نے آسانی کے ساتھ فاضل پاس کیااورابھی برسرروزگارہیں۔
آپ نے پہلے مدرسہ تجویدالقرآن کاپراناقیامگاہ تعمیرکروایا،بڑی کوشش کے بعدرابطہ عالم اسلامی سعودی عربیہ سے ایک خطیررقم حاصل کی اوراگیارہ کمروں پرمشتمل پائدار وخوشنما بلڈنگ تعمیرکروایا،میں نے دیکھاکہ مولاناہمہ وقت اسکی نگرانی میں جٹے رہتے ہیں اور ہر وقت اسی کی دھن لگی رہتی ہے۔نکاح،طلاق معاملات اورنزاع باہمی کے فیصلے اوربرادری کے اصلاح کے لئے انجمن اسلامیہ قائم کی گئی اسکے قائم کرنے میں بھی آپ کا سوز دروں اور خون جگرشامل ہے،آپ ۸۵۹۱ء سے اسکی کرسی نظامت پرسایہ فگن ہیں،میں نے دیکھاکہ بڑی تحقیق تفتیش،ذہانت وتدبیرکے ساتھ آپ اسکافیصلہ فرماتے ہیں اورپورے طورپر شریعت کے مطابق کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ابھی آپ اسکے صدراعلی ہیں،آپ میں تنظیمی اورسیاسی صلاحیت بہت نمایاں ہے، آپ نے جذبۂ خدمت،صفائی معاملات خلوص بیکراں اوران سے بڑھ کرحمیت دینی اورغیرتاسلامی کاوہ جوہرپایاہے کہ اپنی پوری برادری میں سربلنداورسرمایہئ نازش ہیں۔ ؎
ترے قدم کی گلکاری بیاں سے چمن تک ہے

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close