اہم خبریں

سانکھی بسنت رائے کے نوجوان بڑی تعداد میں جمعیت کے ممبر بنے

جمعیت کے وفد نے بچیوں کے لیے مخصوص ایک مکتب کا سنگ بنیاد رکھا

مورخہ 4 دسمبر 2019 کو جمعیت علمائے بسنت رائے کے ایک اعلی سطحی وفد نے بڑی سانکھی گاوں کا دورہ کیا اور حسب پروگرام بعد نماز عشاء ووٹ بیداری مہم اور جمعیت کی ممبر سازی پر گفت و شنید کی گئی. چنانچہ یہاں کی عوام بالخصوص نوجوانوں نے اپنی دلچسپی کا مظاہرہ کیا اور بڑی تعداد میں ممبر بنے. پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا یاسین جہازی نے جمعیت کی تاسیسی تاریخ کے ساتھ ساتھ خدمات پر سیر حاصل گفتگو کی. مفتی نظام الدین صاحب قاسمی نے جمعیت کے فضائل بیان کیے اور انھیں کی دعا پر مجلس اختتام پذیر ہوئی.
اس سے قبل وفد جمعیت نے اسی گاوں میں ایک مکتب کے تاسیسی اجلاس میں شرکت کی اور اس کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے مکتب کی ضرورت اہمیت اور افادیت پر خطاب کیا. مرکزی جمعیت علمائے ہند سے وابستہ مولانا یاسین جہازی نے کہا کہ مکتب میں پڑھانا بڑے ادارے میں پڑھانے سے زیادہ مشکل کام ہے. مفتی نظام الدین قاسمی ناظم اعلیٰ جمعیت نے کہا کہ جب باہر کی زندگی کو چھوڑ کر علاقے میں دینی کام کرنے کا فیصلہ کیا تو تبھی سے یہ سوچ رہے تھے کہ یہاں مکاتب کا منظم سلسلہ قائم کرنا ہے اور یہ مکتب گویا اس کا آغاز ہے.
مولانا سرفراز قاسمی سانچپور نے اپنے خطاب میں بچیوں کی تعلیم و تربیت کی اہمیت و افادیت کو کو اجاگر کیا اور لوگوں کو اس جانب خصوصی توجہ دینے کی اپیل کی.
پروگرام کے کنوینر مفتی محمد زاہد قاسمی مہتمم خدیجہ الکبریٰ بسنت رائے نے کہا کہ ہم نے چار سال پہلے جامعہ کی بنیاد رکھی تھی تبھی سے یہ ارادہ تھا کہ بچیوں کے لیے مخصوص مکاتب قائم کیے جائیں گے. لیکن بچیوں میں معیاری تعلیم دینے والی نہ ملنے کی وجہ سے یہ کام پہلے نہیں ہوسکا. اب اسی جامعہ کی تربیت یافتہ بچیاں یہاں پر بچیوں کو تعلیم دیں گی اور تربیت کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گی.

ان دونوں پروگراموں میں جن شخصیات نے شرکت اور خطاب کیا اس میں مفتی محمد نظام الدین صاحب قاسمی مہتمم مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہاز قطعہ گڈا جھارکھنڈ و ناظم اعلیٰ جمعیت علما بسنت رائے ،مولانا سرفراز قاسمی سانچپور، مفتی محمد زاہد قاسمی مہتمم جامعہ خدیجہ الکبریٰ بسنت رائے و سکریٹری جمعیت علما ،مولانا محمد سرفراز قاسمی خازن جمعیت و نائب مہتمم مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہاز قطعہ کے علاوہ مولانا محمد یاسین جہازی جمعیت علمائے ہند کے نام شامل ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close