نفرت کو بھی شکست کا منہ دیکھنا پڑا
از: محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند 9358163428
ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ
کرناٹک کے الیکشن نے یہ ثابت کر دیا ظلم وزیادتی ، کسی بھی دھرم وسماج کے خلاف نفرت کی بازیگری ، جھوٹ اور جملے بازی کا کالا جادو زیادہ دنوں تک اثر انداز نہیں ہوتا ، مذہب کے نام پر نفرت کی آڑ میں مہگائی ، بے روزگاری ، بھوکھمری ، ملکی معیشت کی تباہی ، بات بات پر گھڑیالی آنسؤں کا ناٹک کرناٹک کی غیور عوام اچھی طرح سمجھ چکی ہے ،
اس کا مطلب یہ ہے کہ
دھرم کی افیم چٹاکر کسی کے لباس ، حجاب ،کھان پان ، سے ڈرا کر لوجہاد کے شگوفے چھوڑ کر ٹیلی ویژن کی چیخوں میں ملک وقوم کی آواز کو دبا کر جمہوریت کو کمزور کرنے کا کھیل اب زیادہ دنوں تک نہیں کھیلا جا سکتا
*جمہوریت کو پھر سے بچانے کے واسطے*
*نفرت کو بھی شکست کا منہ دیکھنا پڑا*
اس الیکشن میں جی حضوری کرنے والے چینلوں کا نفرتی ایجنڈا ، اقتدار کی ملائی کھانے والوں کا کرپشن اور اپوزیشن پر ED,CBI کا دھونس بھی کچھ کارگرنہ ہو سکی ، سنگ اور بی جے پی کا سارا نفرتی ایجنڈا فیل ہوگیا ،
پروپیگنڈا کا بازار گرم کرنے والے کی مارکٹ اب کرناٹک میں سونی ہوگئی لیکن کانگریس اور اسکے کامیابی سے ہمکنار ہونے والے ممبران کو جیب کی خوش فہمی میں اس قدر مشغول ہو کر اس بات سے کبھی کبھی مطمئن نہیں ہونا چاہئے کہ بی جے پی اب کوئی دوسرا ناٹک نہیں کرے گی، دوسری سب سے اہم بات کہ اب جیت کے بعد نفرت کے خاتمے سماج کویکساں حقوق فراہم کرنے اور آئندہ دیگر صوبوں میں ہونے والے الیکشن کے لئے کرناٹک کو رول ماڈل کے طور پر اس طرح استعمال کریں کہ پورے ملک کو بھاجپا کی غلط پالیسیوں اور ملک کی معیشت کی تباہی کے دہانے پر پہنچانے کا احساس ہوجائے اور قوم کے اندر ایک انقلابی جذبہ بیدار ہو اور ملک کا جمہوری تانا بانا مزید مستحکم ہو
اس الیکشن کے بعد کانگریس کی ذمی داریاں مزید بڑھ جاتی ہے
آئندہ مدھیہ پردیش راجستھان چھتیس گڈھ ہریانہ اڈیسہ اور پھر 2024 میں ہونے الیکشن کو پیش نظر رکھ کرمہگائی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ اور کسی طرح کا بھید بھاؤ کئے بغیر الیکشن میں کئے گئے وعدے کو اس طرح پورا کرےکہ سماج کے کسی طبقہ کے ساتھ کسی طرح کی نا انصافی نہ ہو
اگر کانگریس راجستھان کی گہلوت سرکار کی طرح مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نا روا سلوک کرنے میں سدھار نہ لائے اور بے گناہوں کے بری ہونے کے فیصلوں کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرکےاصل مجرموں کے جرم پر پردہ ڈالنے کی اپنی سنگھی ذہینیت کو درست نہ کیا تو کرناٹک کی جیت کی خوشی زیادہ دنوں تک برقرار نہ رہ سکے گی