اسلامیات

الیکشن اور ووٹ کے متعلق حضرت شیخ الاسلام کا عالی ارشاد

الیکشن اور ووٹ کے متعلق حضرت شیخ الاسلام کا عالی ارشاد
خاتمۂ کلام پر آنے والے انتخاب کے متعلّق بھی چند جملے عرض کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔ بے شک برطانوی دَور میں انتخاب چند مشورہ دینے والوں کی تبدیلی کا نام تھا، مگر آزاد جمہوریہئ ہند میں انتخابِ تشکیل حکومت کے متعلّق آخری فیصلہ کا نام ہے۔ اس فیصلہ کے صادر کرنے میں مسلم اقلیت کو ایک خاص مقام اور خاص اہمیت حاصل ہے۔ مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ اپنے مقام کو پہچانیں اور اس فیصلہ کن موقع پر حب وطن، ملکی احساس اور بیدار مغزی کا پورا ثبوت دیں۔
کچھ ناعاقبت اندیش، مسلمانوں کو اس میدان سے کنارہ کشی کا مشورہ دینے لگتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ کچھ واقعات بھی ایسے ہیں، جن کی تلخیاں اس مشورہ کی تائید کرنے لگتی ہیں، لیکن مسلمانوں کو پوری طرح سمجھ لینا چاہیے کہ یہ مشورہ نہیں؛ بلکہ سیاسی خود کشی کی فرمائش ہے۔
مسلمانوں کی زندگی اسی میں ہے کہ وہ خود اپنی اہمیت محسوس کریں اور برادرانِ وطن کو اپنی ضرورت محسوس کرائیں۔ یہ کنارہ کشی نہ مسلمانوں کی فتح ہوسکتی ہے، نہ کسی صحیح قوم پرور جماعت کی۔ البتہ فرقہ پرستوں کی جیت ضرور ہوگی، جو ہر طرح مرعوب اور متأثر کرکے مسلمانوں کو میدان سے ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں۔
(خطبہ صدارت انیسواں اجلاس جمعیت علمائے ہند، 27؍اکتوبر 1956ءاز حضرت مولانا حسین احمد مدنی صاحب صدر جمعیت علمائے ہند)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close