حضور ﷺ غیر مسلموں کے لئے بھی رحمت بن کر تشریف لائے تھے، اس کی یہ تیسری مثال ہے
دنیا کا طریقہ یہ ہے کہ جس قوم پر کوئی حملہ کرتا ہے تو اس کے بچوں کو عورتوں کو، بوڑھوں کو قتل کر دیتا ہے، اس کی نسل کو کمزور کرنے کے لئے کسی کو نہیں چھوڑتا،
خاص طور پر جو لوگ میدان جنگ میں لڑنے آتے ہیں ان کو تو کسی حال میں نہیں چھوڑتا، حالانکہ یہ کافر ہیں، مسلمانوں سے لڑنے آئے ہیں، پھر بھی ان کو قتل کرنے سے سختی منع فرمایا ہے
، آج کل تو اوپر سے بم مار کر پورا کا پورا شہر ختم کر دیتا ہے، اور ایک گھر یا ایک مکان بھی نہیں چھوڑتا
لیکن حضور ﷺ کیسے غیر مسلموں پر بھی شفیق تھے کہ میدان جنگ میں آئے ہوئے
۱۔بچوں
۲۔عورتوں
۳۔بوڑھو ں
۴۔مندر میں رہنے والے سادھو،
۵۔مندر میں رہنے والے پجاری ، (پادریوں)
، ۶۔میدان میں کام کرنے والے مزدور، ،
۷۔ دکان دار،
۸۔کاشتکار
ان سب کو قتل کرنا حرام کر دیا، اور سختی کے ساتھ منع فرمایا کہ یہ حضرات لڑنے کے لئے نہیں آئے ہیں، یا ان میں لڑنے کی طاقت ہی نہیں ہے، اس لئے میدان جنگ میں بھی قتل نہ کیا جائے، اور اگر یہ مل جائیں تو ان کا احترام کیاجائے، اور ان کی جان کو محفوظ رکھا جائے
جب میں نے ان احادیث کو پڑھا تو بے ساختہ زبان سے نکلا کہ واقعی آ پ ؐ غیر مسلموں کے لئے بھی رحمت ہیں، اور آپ پوری دنیا کے لئے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں
۔و ما ارسلناک الا رحمۃ للعالمین (سورۃ الانبیاء ۱۲، آیت ۷۰۱)
ترجمہ: اور اے پیغمبر! ہم نے آپ کو سارے جہانوں کے لئے رحمت ہی رحمت بنا کر بھیجا ہے
ان احادیث کو غور سے دیکھیں
کافر عورت اور بچے میدان جنگ میں بھی ہو تو ان کو قتل کرنے سے سختی سے منع فرمایا
اس کے لئے یہ حدیث ہے۔ عن ابن عمر قال وجدت امرأۃ مقتولۃ فی بعض مغازی رسول اللہ ﷺ فنہی رسول اللہ ﷺ عن قتل النساء و الصبیان۔ (بخاری شریف، کتاب الجہاد و السیر، باب قتل النساء فی الحرب، ص ۸۹۴، نمبر ۵۱۰۳)
ترجمہ….. حضرت عبد اللہ بن عمر نے فرمایا کہ حضور ؐ کے بعض غزوے میں عورت مقتول پائی گئی، تو حضور ؐ نے عورت اور بچوں کے قتل سے منع فرمایا۔
میدان جنگ میں بھی غیر مسلم بوڑھوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا۔
اس کے لئے یہ حدیث ہے۔حدثنی انس بن مالک ان رسول اللہ ﷺ قال انطلقوا باسم اللہ و با للہ و علی ملۃ رسول اللہ و لا تقتلوا شیخا فانیا و لا طفلا و لا صغیرا و لا امرأۃ و لا تغلوا۔ (ابو داود شریف، کتاب الجہاد، باب فی دعاء المشرکین، ص ۸۷۳، نمبر ۴۱۶۲)
ترجمہ….. حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں، کہ حضور ؐ نے فرمایا کہ اللہ کے نام پراور رسول اللہ کی ملت پر جاؤ، اور بہت بوڑھے کو، اور بچے کو، اور چھوٹے کو، اور عورت کو قتل مت کرنا، اور مال غنیمت میں خیانت نہ کرنا۔
پادریوں کو قتل کر نے سے منع فرمایا،
قام ابو بکر فی الناس فحمد اللہ و اثنی علیہ ثم قال الا لا یقتل الراہب فی الصومعۃ۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ، کتاب السیر، باب من ینہی عن قتلہ فی دار الحرب، ج ۶، ص۷۸۴، نمبر۷۲۱۳۳)
ترجمہ….. حضرت ابو بکر ؓ لوگوں کے سامنے کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد ثنا کی پھر فرمایا، سنو جو پادری اپنے چرچوں میں ہیں ان کو قتل نہ کرنا ۔
چرچوں میں رہنے والے خادموں کو قتل کرنے سے منع فرمایا
اس حدیث میں ہے۔ عن ابن عباس ان النبی ﷺ کان اذا بعث جیوشہ قال لا تقتلوا اصحاب الصوامع۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ، کتاب السیر، باب من ینہی عن قتلہ فی دار الحرب، ج ۶، ص ۸۸۴، نمبر ۲۲ ۱۳۳)
ترجمہ….. حضور ﷺ جب لشکر بھیجتے تو فرماتے کہ چرچوں میں جو لوگ رہتے ہیں انکو بھی قتل نہ کرنا۔
اسی حدیث میں مندر کے سادھو، اور مندر کے پجاری داخل ہیں
میدان جنگ میں بھی غیر مسلممزدوروں کو قتل کرنے سے منع فرمایا
عن جدہ رباح بن ربیع قال کنا مع رسول اللہ ﷺفی غزوۃ… ، قل لخالد لا تقتلن امرأۃ و لا عسیفا۔ (ابو داود شریف، کتاب الجہاد، باب فیقتل النساء ، ص ۶۸۳، نمبر۹۶۶۲)
ترجمہ….. ہم حضور ؐ کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے…..آپ نے فرمایا کہ حضرت خالد ؓ سے کہو کہ عورت اور مزدور کو قتل نہ کریں۔
میدان جنگ میں بھیغیر مسلم تاجروں کو قتل کرنے سے منع فرمایا
اس صحابی کے قول میں ہے۔ عن جابر بن عبد اللہ قال کانوا لا یقتلون تجار المشرکین۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ، کتاب السیر، باب من ینہی عن قتلہ فی دار الحرب، ج ۶، ص ۸۸۴، نمبر۰۲ ۱۳۳)
ترجمہ.. حضرت جابر بن عبد اللہ فرماتے تھے کہ صحابہ ؓ مشرکین کے تاجروں کو قتل نہیں کرتے تھے
میدان جنگ میں بھی غیرمسلم کاشتکاروں کو قتل کرنے سے منع فرمایا
اس قول صحابی میں ہے۔عن عمر بن الخطاب ؓ قال اتقوا اللہ فی الفلاحین فلا تقتلوا ہم الا ان ینصبوالکم الحرب۔ (سنن بیہقی، باب ترک قتل من لا قتال فیہ، ج ۹، ص ۵۵۱، نمبر ۹۵۱۸۱ / مصنف ابن ابی شیبۃ، باب من ینہی ن قتلہ فی دار الحرب، ج ۶، ص ۳۸۴، نمبر ۰۲۱۳۳)
ترجمہ….. حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ کاشتکاروں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، اس لئے انکو قتل مت کرو، جب تک کہ وہ تم سے لڑنے نہ لگیں
ان آٹھ قسم کے لوگوں کو میدان جنگ میں بھی قتل کر نے سے منع فرمایا ہے
اور صرف انہیں لوگوں کو قتل کرنے کا حکم دیا
جو آپ سے با ضابطہ قتال کر رہے ہیں
اس آیت میں اس کا ثبوت ہے۔و قاتلوا فی سبیل اللہ الذین یقاتلونکم و لا تعتدو ان اللہ لا یحب المعتدین ۔ (آیت ۰۹۱، سورت البقرۃ ۲)
ترجمہ….. اور ان لوگوں سے اللہ کے راستے میں جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہیں، اور زیادتی نہ کرو، یقین جانو کہ اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
اور گر کسی نے فساد نہیں کیا، اور اس پر قصاص بھی نہیں ہے، اور اس کو قتل کر دیا تو اللہ نے فرمایا کہ یہ اتنا بڑا گناہ ہے کہ گویا کہ تمام انسانوں کو قتل کر دیا
اس آیت میں ہے
من قتل نفسا بغیر نفس او فساد فی الارض فکأنما قتل الناس جمیعا و من احیاھا فکأنما أحیا الناس جمیعا (آیت ۲۳، سورت المائدۃ ۵)
ترجمہ….. جو کوئی کسی کو قتل کرے جبکہ یہ قتل کسی اور کے جان کا بدلہ لینے کے لئے نہ ہو، اور نہ کسی کے زمین فساد پھیلانے کی وجہ سے ہو، تو یہ ایسا ہے جیسے اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا۔ اور جو شخص کسی کی جان بچا لے تو یہ ایسا ہے جیسے اس نے تمام انسانوں کی جان بچا لی ۔
واقعی حضور غیر مسلم پر کتنے شفیق تھے کہ ان لوگوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا، اور ان کا احترام باقی رکھا، اور قیامت تک کے لئے یہی احکام باقی رکھے، واقعی آپ پوری دنیا کے لئے رحمت ہی رحمت ہیں
ہندوستان میں اس وقت ہندو بھائی سمجھتے ہیں، کہ اسلامی حکومت آئے گی تو ہم سب کو قتل کر دیں گے، اس ڈر سے وہ آپ کا ساتھ نہیں دے رہے ہیں، اس لئے آپ ان کو حضور ﷺ کے یہ احکامات ان کو سمجھائیں، تاکہ وہ اس وقت N R C میں آپ کا ساتھ دیں، اور آپ کا ہاتھ مضبوط ہو جائے