اسلامیات

روزہ دار کو افطار کروانا ثواب بھی اور مغفرت کا ذریعہ بھی

افادات :عارف باللہ حضرت مولانا محمد عرفان صاحب مظاہری دامت برکاتہم گڈا جھارکھنڈ

رمضان المبارک میں اگر کسی روزہ دار کو افطار کروایا جاءے تو اس سے تین قسم کا اجر ملتا ہے ایک تو یہ کہ اس سے گناہ معاف ہوتے ہیں، دوسرا یہ کہ یہ جہنم سے نجات کا ایک سبب بنے گا اور تیسرا یہ کہ افطار کروانے والے کو روزہ رکھنے والے کے برابر ثواب ملے گا، لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جاءے گی بلکہ روزہ دار کو اس کے روزہ کا مکمل ثواب ملے گا اور جس نےاس کو روزہ افطار کروایا اس کو الگ سے اتنا ہی ثواب ملے گا، حدیث پاک کے الفاظ اس طرح ہیں. *( من فطر صائما کان مغفرۃ لذنوبہ و عتق رقبتہ من النار و کان لہ مثل اجرہ من غیر ان ینقص من اجرہ شیئ( رواہ ابن خزیمہ و البیھقی)*

یہ اجر تو اس صورت میں بھی ہے جب کہ کسی بھی ایک روزہ دار کو افطار کرواءے لیکن اگر کوئی غریب آدمی کو افطار کرواءے تو یہ صدقہ ہونے کی وجہ سے اس کا ثواب اور بڑھ جاءے گا اور صدقہ کے جو مزید فائدے ہیں وہ بھی حاصل ہوں گے. لہٰذا ایمان والے کو چاہیے کہ رمضان المبارک میں صرف بدنی عبادت کرنے پر ہی اکتفا نہ کرے بلکہ مالی عبادت بھی کرے اور مال خرچ کر کے ثواب حاصل کرے. تاکہ نامہ ء اعمال میں ہر طرح کے ثواب کا ذخیرہ جمع رہے.

اس کی ایک شکل تو یہ ہے کہ کھانا تیار کر کے کھلاءے لیکن اگر کوئی کھانے کے سامان اناج، تیل مسالہ وغیرہ کسی غریب روزہ دار کو مہیا کر دے تو اللہ کی ذات سے امید ہے کہ اس پر بھی وہی ثواب ملے گا جو کھانا تیار کر کے روزہ دار کو کھلانے پر ملتا ہے.

ہونا تو چاہئے کہ افطار کروانے کے ثواب کو دیکھتے ہوئے آدمی اپنی استطاعت کے مطابق دو چار دس بیس روزہ داروں کو کھانا کھلاءے ، اگر اتنا بھی نہ ہو سکے تو کم از کم ایک ہی روزہ دار کو کھانا کھلاءے. سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم نے تو یہاں تک فرما دیا کہ اس ثواب کو پانے کے لئے پیٹ بھر کھلانا بھی ضروری نہیں، اگر کسی نے ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی یا ایک گھونٹ دودھ بھی پلایا تب بھی اس کو یہی اجر حاصل ہوگا یعنی روزہ دار کے ثواب کے برابر ثواب اس کھجور کھلانے والے کو ملے گا. حدیث میں ہے *(قالوا یا رسول اللہ لیس کلنا یجد ما یفطر الصائم، فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم یعطی اللہ ھذا الثواب من فطر صائما علی تمرۃ او شربۃ ماء اور مذقۃ لبن (روہ ابن خزیمہ و البیھقی)*

اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button
Close