اسلامیات

عقیدہ نمبر 5 ۔حضور ﷺ کو 10 بڑی بڑی فضیلتیں دی گئیں ہیں

مولانا ثمیر الدین قاسمی چیئرمین ہلال کمیٹی لندن

عقیدہ نمبر ۵۔حضور ﷺ کو 10 بڑی بڑی فضیلتیں دی گئیں ہیں
اس عقیدے کے بارے میں 12 آیتیں اور 16 حدیثیں ہیں، آپ ہر ایک کی تفصیل دیکھیں
حضور ؐ کے لئے تو بہت سی فضیلتیں ہیں جو کسی اور نبی اور رسول کو نہیں دی گئیں ہیں
لیکن یہاں 10 بڑی بڑی فضیلتیں ذکر کی جارہی ہیں، تاکہ یہ اندازہ ہو کہ حضور ؐ کا مقام کیا ہے
اس میں کوئی شک نہیں آپ کی فضیلتیں سب سے زیادہ ہیں، اور اللہ کے بعد سب سے بڑی شخصیت آپ ہی کی ہے
ع بعد ازا خدا بزرگ توئی قصہ مختصر

بلغ العُلٰی بکمالہ
کشف الدُجٰی بجمالہ
حسنت جمیع خصالہ
صلو علیہ و آلہ
ترجمہ۔ اپنے کمال میں آپ بلندی تک پہنچ گئے۔اپنی خوبصورتی سے آپ نے اندھیرے کو روشن کر دیا
آپ کی تمام خصلتیں بہت اچھی ہیں۔ آپ پر اور آپ کی آل و اولاد پر درود و سلام ہو
بعض مرتبہ آدمی کو حضور ؐ کی فضیلت کا پتہ نہیں ہوتا ہے تو وہ اس کی شان میں گستاخی کر لیتا ہے، اور بعض مرتبہ حضور ؐ کے ختم نبوت کا انکار کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ کافر ہو جاتا ہے،، اس لئے میں نے یہ فضائل ذکر کئے تاکہ حضور ؐ کی محبت انسانوں کے دل میں بیٹھ جائے، اور وہ ان کی محبت لیکر دنیا سے جائے
]۱[حضور ﷺ کو شفاعت کبری دی جائے گی
میدان حشر میں جب حساب کتاب نہیں ہو رہا ہوگا تو لوگ بہت پریشان ہوں گے، اور چاہیں گے کہ کم سے کم حساب ہو جائے اس کے لئے لوگ بہت سے نبیوں کے پاس جائیں گے، لیکن وہ انکا ر کر دیں گے کہ میں اس شفارس کے لائق نہیں ہوں، اس کے لئے آپ لوگ حضور ﷺ کے پاس جائیں، لوگ آپ کے پاس آئیں گے، پھر آپ سفارش کریں گے، اسی کا نام شفاعت کبری ہے، جو صرف حضور ﷺ کے لئے خاص ہے۔
گناہ گاروں کو جنت میں داخل کرانا، یا اپنی امت کو جنت میں لیجانے کی سفارش کرنا،یہ دوسرے انبیاء بھی کریں گے، اور صلحاء بھی کریں گے، اس کو شفاعت صغری کہتے ہیں، یہ دوسرے انبیاء بھی کریں گے
حضور ؐ کو شفاعت کبری دی جائے گی
اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔
1۔عن انس قال قال رسول اللہ ﷺ یجمع اللہ الناس یوم القیامۃ فیقولون لو استشفعنا علی ربنا حتی یریحنا من مکاننا…..ثم یقال لی: ارفع رأسک و سل تعطہ، و قل یسمع، و اشفع تشفع فارفع رأسی فأحمد ربی بتحمید یعلمنی، ثم اشفع فیحد لی حدا ثم اخرجہم من النار و ادخلہم الجنۃ ثم اعود فاقع ساجدا مثلہ فی الثالثۃ او الرابعۃ حتی ما یبقی فی النار الا من حبسہ القرآن۔ (بخاری شریف، کتاب الرقاق، باب صفۃ الجنۃ و النار، ص ۶۳۱۱، نمبر ۵۶۵۶)
ترجمہ۔ حضور پاک ﷺ نے فرمایا کہ اللہ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کریں گے، لوگ کہیں گے، ہمارے رب کے سامنے کوئی سفارش کرتا تو اس جگہ سے ہمیں عافیت ہو جاتی۔۔۔پھر مجھ سے کہا جائے گا، سر اٹھاؤاور مانگو دیا جائے گا، کہو بات سنی جائے گی، سفارش کرو سفارش قبول کی جائے گی، تو میں سر اٹھاؤں گا، اور ایسی حمد کروں گا جو اللہ اس وقت مجھے سکھائیں گے، پھر میں سفارش کروں گا تو ایک حد متعین کر دی جائے گی، پھر میں ان لوگوں کو جہنم سے نکالوں گا اور جنت میں داخل کروں گا، پھر پہلے کی طرح دوبارہ میں سجدے میں جاؤں گا،یہ تیسری مرتبہ ہو گا یا چوتھی مرتبہ ہو گا، یہاں تک کہ جہنم میں وہی باقی رہیں گے جنکو قرآن نے روکے رکھا ہے ] یعنی صرف کافر جہنم میں باقی رہ جائیں گے [
اس حدیث میں تین باتیں ہیں ]۱[ ایک تو یہ کہ شفاعت کبری آپ ؐ کریں گے
]۲[ اور دوسری بات یہ ہے کہ قیامت میں بھی آپ اللہ تعالی سے مانگیں گے، اور اللہ تعالی دیں گے
]۳[ اور تیسری بات یہ ہے کہ جتنے بندوں کو نکالنے کی اجازت ہوگی اتنے ہی کو جہنم سے نکالیں گے۔
]۲[حضور ﷺکوحوض کوثردیا جائے گا جو کسی اور کو نہیں دیا گیا ہے
1۔انا اعطیناک الکوثر فصلی لربک وانحر۔(آیت ۱۔۲۔ سورۃ الکوثر۸۰۱)
ترجمہ۔ اے پیغمبر! یقین جانو ہم نے تمہیں کوثر عطا کردی ہے، اس لئے اپنے رب کی خوشنودی کے لئے نماز پڑھو اور قربانی کرو
اس آیت میں اللہ فرماتے ہیں کہ آپ ؐ کو کوثر دیا۔
اس کے لئے حدیثیں یہ ہیں
2۔عن عبد اللہ بن عمر و قال النبی ﷺ حوضی مسیرۃ شہر مأؤہ أبیض من اللبن و ریحہ أطیب من المسک و کیزانہ کنجوم السماء، من شرب منھا فلا یظمأأبدا۔ (بخاری شریف، کتاب الرقاق، باب فی الحوض، ص ۸۳۱۱، نمبر ۹۷۵۶)
ترجمہ۔ حضور ؐ نے فرمایا کہ میرا حوض ایک ماہ تک چلنے کی مسافت تک لمبا ہے اس کی خوشبو مشک سے بھی زیادہ ہے، اور اس پر جو پیالے ہیں وہ وہ آسمان میں ستارے جتنے ہیں، جو اس کا پانی ایک مرتبہ پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہیں ہو گا۔
3۔سمعت انس بن مالک یقول….فقال انہ انزلت علی آنفا سورۃ فقراء بسم اللہ الرحمن الرحیم، انا اعطیناک الکوثر، حتی ختمہا فلما قرئھا ہل تدرون ماالکوثر؟ قالوا اللہ و رسولہ اعلم، قال فانہ نہر وعدنیہ ربی عز و جل فی الجنۃ و علیہ خیر کثیر، علیہ حوض ترد علیہ امتی یوم القیامۃ آنیتہ عدد الکواکب۔ (ابو داود شریف، کتاب السنۃ، باب فی الحوض، ص ۱۷۶، نمبر ۷۴۷۴)
ترجمہ۔ حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ۔۔۔ حضور ؐ نے فرمایا کہ مجھ پر ابھی ایک سورت اتری ہے، پھر بسم اللہ الرحمن رحیم پڑھ کر، انا اعطیناک الکوثر، سورت کو آخیر تک تلاوت کی، جب تلاوت کر چکے تو پوچھا کہ آپ کو معلوم ہے کہ کوثر کیا ہے، لوگوں نے کہا اللہ اور اس کے رسول کو معلوم ہے، تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ ایک نہر ہے، اللہ نے جنت میں مجھ سے اس کا وعدہ کیا ہے، اس نہر میں بہت خیر ہے، اس پر حوض ہے، قیامت کے دن اس پر میری امت آئے گی، اس پر جو برتن ہے وہ ستاروں جتنے ہیں
اس آیت اور حدیث سے معلوم ہوا کہ حضور ؐ کو حوض کوثر دیا جائے گا، جو کسی اور کو نہیں دیا جائے گا
]۳[ وسیلہ ایک بہت بڑا مقام ہے
جو صرف حضور ﷺ کو دیا جائے گا۔
4۔عن عبد اللہ بن عمر بن العاص انہ سمع النبی ﷺ یقول …..ثم سلوا لی الوسیلۃ، فانھا منزلۃ فی الجنۃ لا ینبغی الا لعبد من عباد اللہ و ارجو أن اکون انا ھو، فمن سأل لی الوسیلۃ حلت علیہ الشفاعۃ۔ (مسلم شریف، باب استحباب القول مثل قول الموذن لمن سمعہ ثم یصلی علی النبی ثم یسأل اللہ لہ الوسیلۃ، ص ۳۶۱، نمبر ۳۸۳/۹۴۸/ ترمذی شریف کتاب المناقب، باب سلو لی الوسیلۃ، ص ۴۲۸، نمبر ۲۱۶۳)
ترجمہ۔ حضور ؐ نے فرمایا۔۔۔پھر میرے لئے وسیلہ مانگے، وسیلہ جنت میں ایک مقام ہے جو اللہ کے بندوں میں سے ایک ہی لئے مناسب ہے، اور میں امید کرتا ہوں کہ وہ میں ہی ہوں گا۔پس جو میرے لئے وسیلہ مانگے گا اس کے لئے میری شفاعت حلال ہو گئی
5۔عن جابر بن عبد اللہ ان رسول اللہ ﷺ قال من قال حین یسمع النداء، اللھم رب ھذہ الدعوۃ التامۃ الصلاۃ القائمۃ آت محمد الوسیلۃ و الفضیلۃ و ابعثہ مقاما محمودا الذی وعدتہ، حلت لہ شفاعتی یوم القیامۃ۔ (بخاری شریف، کتاب الاذان، باب الدعاء عند النداء، ص ۲۰۱، نمبر ۴۱۶) ۔ترجمہ۔ آپ ؐ نے فرمایااذان سنتے وقت جو کہے گا، اے اللہ۔۔حضور ؐ کو وسیلہ دے، فضیلت دے، اور مقام محمود پر فائز فرما، جس کا آپ نے وعدہ فرمایا ہے، تو قیامت کے دن اس کے لئے میری سفارش حلال ہو جائے گی
ان دو حدیثوں میں ہے کہ وسیلہ ایک بہت بڑا مقام ہے جو صرف ایک بندے کو د یا جائے گا، اور وہ صرف حضور ؐ کے لئے ہوگا۔
]۴[ حضور ﷺ کو، لواء الحمد، دیا جائے گا
جو کسی اور کو نہیں دیا جائے گا
لواء الحمد کا ترجمہ ہے تعریف کا جھنڈا، قیامت میں آپ اللہ کی ایسی تعریف کریں گے جو کسی اور نے نہیں کی ہوگی، اس لئے اس کو، لواء الحمد، کہا جاتا ہے، یہ صرف حضور ﷺ کو دیا جائے گا۔
6۔عن انس بن مالک قال قال رسول اللہ ﷺ انا اول الناس خروجا اذا بعثوا و انا خطیبہم اذا وفدوا و انا مبشرہم اذا أیسوا،لواء الحمد یومئذ بیدی و انا اکرم ولد آدم علی ربی و لا فخر۔ (ترمذی شریف، باب انا اول الناس خروجا اذا بعثوا، ص ۳۲۸، نمبر ۰۱۶۳)
ترجمہ۔ حضور ؐ نے فرمایا کہ جب قیامت میں لوگ نکلیں گے تو میں سب سے پہلے نکلوں گا، جب اللہ کے سامنے وفد لے کر جائیں گے تو میں اس کا خطیب ہوں گا، جب لوگ مایوس ہو جائیں گے تو میں ان کو خوش خبری دینے والا ہوں گا، اس دن حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہو گا،میں اللہ کے سامنے اولاد آدم میں سے سب سے زیادہ مکرم ہوں گا، لیکن اس میں مجھے کوئی فخر نہیں ہے
اس حدیث میں ہے کہ قیامت میں میرے ہاتھ میں حمد کا جھنڈا ہو گا۔
]۵[ حضور ﷺ خاتم النبیین ہیں کوئی اور نہیں ہیں۔
خاتم النبیین، کا مطلب یہ ہے کہ آپ آخری نبی ہیں، اب آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئیں گے
اس کے لئے آیت اور احادیث یہ ہیں۔
2۔ما کان محمد ابا احد من رجالکم و لکن رسول اللہ و خاتم النبیین۔ (آیت۰۴، سورۃ الاحزاب ۳۳)۔ترجمہ۔ حضور ؐ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں، اور سب سے آخری نبی ہیں
7۔عن ابی ھریرۃ ؓ ان رسول اللہ ﷺ قال…. انا خاتم النبیین۔ (بخاری شریف، باب خاتم النبیین، ص ۵۹۵، نمبر ۵۳۵۳ / ترمذی شریف، باب ما جاء لا تقوم الساعۃ حتی یخرج کذابون، ص ۹۰۵، نمبر ۹۱۲۲) ترجمہ۔ حضور ؐ نے فرمایا۔۔۔میں آخری نبی ہوں
8۔ عن ثوبان قال قال رسول اللہ ﷺ۔۔۔و انہ سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلھم یزعم انہ نبی و انا خاتم النبیین لا نبی بعدی۔) ابو داود شریف، کتاب الفتن، باب ذکر الفتن و دلائلھا، ص ۶۹۵، نمبر ۲۵۲۴)
ترجمہ۔ آپ ؐ نے فرمایا کہ۔۔۔میری امت میں تیس جھوٹے ہوں گے، ہر ایک یہ گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، لیکن بات یہ ہے کہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے
ان آیت اور احادیث میں ہے حضور آخری نبی ہیں، اور یہ بھی ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئیں گے گا،اس لئے جو اس کے بعد نبوت کا دعوی کرتا ہے، وہ جھوٹا ہے، اس کو ہر گز نبی نہیں ماننا چاہئے
]۶[ حضور ﷺ پوری انسانیت کے لئے نبی ہیں
اور جتنے بھی انبیاء علیہم السلام آئے وہ کسی خاص قوم کے لئے تھے، یا خاص زمانے کے لئے تھے، لیکن حضور ؐ تمام لوگوں کے لئے نبی بن کر آئے ، جنات کے لئے بھی نبی ہیں، اور انسان کے لئے بھی نبی ہیں، اور قیامت تک کے لئے نبی اور رسول ہیں، اس لئے آپ ؐکی فضیلت سب سے زیادہ ہے
اس کے لئے آیتیں یہ ہیں
3۔ و ما ارسلناک الا کافۃ للناس بشیرا و نذیرا۔ (آیت۸۲، سورۃ السباء۴۳)
ترجمہ۔ اور اے رسول ہم نے تمہیں سارے ہی انسانوں کے لئے ایسا رسول بنا کر بھیجا ہے جو خوش خبری بھی سنائے اور خبر دار بھی کرے۔
4۔ قل یاایہا الناس انی رسول اللہ الیکم جمیعا۔ (آیت۸۵۱، سورۃ الاعراف۷)
ترجمہ۔ آپ کہہ دیجئے اے لوگو! تم سب کی طرف اللہ کا رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں
5۔ و ما ارسلناک الا رحمۃ للعالمین۔ (آیت۷۰۱، سورۃ الانبیاء۱۲)
ترجمہ۔ اور اے پیغمبر! ہم نے تمہیں سارے جہانوں کے لئے رحمت ہی رحمت بنا کر بھیجا ہے
6۔الیوم اکملت لکم دینکم، و اتممت علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دینا۔ (آیت۳، سورت المائدۃ ۵)۔ترجمہ۔ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا، تم پر اپنی نعمت پوری کردی، اور تمہارے لئے اسلام کو دین کے طور پر ہمیشہ کے لئے پسند کر لیا۔
7۔یا معشر الجن و الانس الم یأتکم رسل منکم۔ (آیت۰۳۱، سورت الانعام۶)
ترجمہ۔ اے جنات اور انسانوں کے گروہ! کیا تمہارے پاس خود تم میں سے وہ پیغمبر نہیں آئے جو تمہیں میری آیتیں پڑھ کر سناتے تھے۔ ان آیتوں سے پتہ چلا کہ آپ انسان اور جنات سب کے لئے نبی ہیں
]۷[حضور ؐ کو معراج پر لیجایا گیا اور بڑی بڑی نشانیاں دکھلائیں
حضور ؐ کو معراج میں لے گئے اور بڑی بڑی نشانیاں دکھلائیں۔یہ فضیلت صرف حضور ؐ کے لئے کسی اور نبی کے لئے نہیں ہے۔۔۔ان آیتوں میں اس کا ذکر ہے
8۔سبحان الذی اسری بعبدہ لیلا من المسجد الحرام الی المسجد الذی بارکنا حولہ لنریہ من آیاتنا انہ ہو السمیع العلیم۔ (آیت ۱، سورت الاسراء ۷۱)
ترجمہ۔ پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو راتوں رات مسجد حرام سے مسجد اقصی تک لے گئی، جس کے ماحول پر ہم نے برکتیں نازل کی ہیں تاکہ انہیں ہم اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں، بیشک وہ ہر بات کو سننے والی اور ہر چیز کو دیکھنے والی ذات ہے۔
9۔لقد رأی من آیات ربہ الکبری (آیت ۸۱، سورت النجم۳۵)
ترجمہ۔ سچ تو یہ ہے کہ انہوں نے اپنے رب کی نشانیوں میں سے بہت کچھ دیکھا۔
9۔عن مالک بن صعصعۃ ؓ ان نبی اللہ ﷺ حدثہ عن لیلۃ اسری، قال بینما انا فی الحطیم۔ ربما قال فی الحجر۔ مضطجعا اذا اتانی آت…..فانطلق بی جبریل حتی اتی السماء الدنیا فاستفتح….ثم رفع لی البیت المعمور، الخ۔ (بخاری شریف، کتاب مناقب الانصار، باب المعراج، ص ۲۵۶، نمبر ۷۸۸۳)
ترجمہ۔ حضور پاک ؐ نے معراج کی رات کے بارے میں بیان کیا، کہ میں حطیم میں تھا، ایک روایت میں ہے کہ میں حجر میں لیٹا ہوا تھا، کہ ایک آنے والا آیا ] جبرائیل ؑ آئے۔۔۔مجھکو جبرائیل ؑ سماء دنیا تک لے گئے، اور دروازہ کھلوایا۔۔۔پھر مجھے بیت المعمور تک لے گئے۔
ان آیات اور احادیث میں یہ بھی ہے کہ معراج میں لیجائے گئے، اور یہ بھی ہے کہ نشانیاں دکھلائی گئیں
(۸) حضور ؐ پر قرآن اتارا جو کسی اور پر نہیں اتارا
اور انبیاء پر چھوٹی چھوٹی کتابیں اتاریں، لیکن حضور ؐ کے اوپر قرآن جیسی عظیم کتاب اتاری جو کسی اور پر نہیں اتاری۔
10۔ انا نحن نزلنا علیک القرآن تنزیلا۔ (آیت۳۲، سورت الانسان ۶۷)
ترجمہ۔ اے پیغمبر! ہم نے ہی آپ پر قرآن تھوڑا تھوڑا کرکے نازل کیا ہے
اس آیت میں ہے کہ ہم نے آپ پر قرآن اتارا ہے
(۹) حضور ﷺ محبوب رب العالمین ہیں
اس کے لئے حدیثیں یہ ہیں
10۔عن علی بن علی المکی الھلالی عن ابیہ قال دخلت علی رسول اللہ ﷺ فی شکاتہ الذی قبض فیھا…..انا خاتم النبیین و اکرم النبیین علی اللہ و احب المخلوقین الی اللہ عز و جل۔ (طبرانی کبیر، ج ۳،بقیۃ الاخبار الحسن بن علی، ۷۵، نمبر ۵۷۶۲/ مستدرک للحاکم، کتاب توارخ المتقدمین من الانبیاء و المرسلیین، باب و من کتاب آیات رسول اللہ ﷺ التی ھی دلائل النبوۃ، ج ۲، ص ۲۷۶، نمبر ۸۲۲۴) )
ترجمہ۔ حضرت علی الھلالیؒ فرماتے ہیں کہ جس مرض میں حضور ؐ کی وفات ہوئی، میں اس وقت حضور کے پاس گیا۔۔۔آپ نے فرمایا میں آخری نبی ہوں، اور اللہ کے نزدیک سب سے معجز ہوں، اور اللہ کے نزدیک مخلوق میں سے سب سے زیادہ محبوب ہوں
11۔عن انس بن مالک قال قال رسول اللہ ﷺ۔۔۔ و انا اکرم ولد آدم علی ربی و لا فخر۔ (ترمذی شریف، باب انا اول الناس خروجا اذا بعثوا، ص ۳۲۸، نمبر ۰۱۶۳)
ترجمہ۔ آپ ؐ نے فرمایا کہ اپنے رب کے نزدیک میں اولاد آدم میں سے سب سے زیادہ معجز ہوں، لیکن اس میں کوئی فخر کی بات نہیں ہے۔
ان احادیث میں ہے کہ حضور ؐ اللہ کو مخلوق میں سے سب سے زیادہ محبوب ہیں
]۰۱[حضور ؐ اولین اور آخرین کے سردار ہیں کوئی اور نہیں ہے
12۔ عن ابی ہریرۃ قال کنا مع النبی ﷺ فی دعوۃ…..و قال انا سید الناس یوم القیامۃ۔ (بخاری شریف، کتاب احادیث الانبیاء، باب قول اللہ عز و جل (و لقد ارسلنا نوحا الی قومہ ] آیت ۵۲، سورت ہود) ص ۵۵۵، نمبر ۰۴۳۳)
ترجمہ۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے فرمایا کہ میں ایک دعوت میں حضور ؐ کے ساتھ تھا۔۔۔اور آپ نے فرمایا کہ میں قیامت کے دن لوگوں کا سردار ہوں گا
13۔ عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اللہ ﷺ انا سید ولد آدم و اول من تنشق عنہ الارض، و اول شافع و اول مشفع۔ ( ابو داود شریف، باب فی التخییر بین الانبیاء علیہم السلام، ص ۰۶۶، نمبر۳۷۶۴)
ترجمہ۔ آپ ؐ نے فرمایا کہ میں اولاد آدم کا سردار ہوں ، زمین جب پھٹے گی تو میں سب سے پہلے نکلوں گا، میں سب سے پہلے سفارش کروں گا، اور میری سفارش سب سے پہلے قبول کی جائے گی۔
ان 10 آیت اور 13 حدیثوں میں حضور ﷺ کی فضیلت ذکر کی گئی ہے
اس لئے حضور ﷺ کی اتباع کی جائے، ان کی گستاخی ہر گز نہ کریں، اور ایسے جملے استعمال نہ کریں جن سے ان کی گستاخی ہوتی ہو، لیکن یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ انکو عیسائیوں کی طرح اتنا نہ بڑھا دیں کہ اللہ کے درجے میں پہنچا دیں، حضور ؐ نے اس سے بھی منع فرمایا ہے،
حضور ﷺ کی جتنی فضیلتیں ہیں اتنے ہی پر رکھنے کی
تعلیم دی گئی ہے ، اس سے زیادہ بڑھانا ٹھیک نہیں ہے
اس کے لئے آیتیں یہ ہیں
11۔قل یا اہل الکتاب لا تغلوا فی دینکم غیر الحق۔ (آیت ۷۷، سورت المائدۃ ۵)
ترجمہ۔ اے اہل کتاب اپنے دین میں ناحق غلو نہ کرو۔
12۔لا تغلو فی دینکم و لا تقولوا علی اللہ الا الحق۔ (آیت۱۷۱، سورت النساء ۴)
ترجمہ،اے اہل کتاب! اپنے دین میں حد سے نہ بڑھو، اور اللہ کے بارے میں حق کے سوا کوئی بات نہ کہو
حضور کو جتنی فضیلت قرآن میں دی ہے اسی پر رکھنا افضل ہے، اس سے بڑھانا اچھا نہیں ہے۔
اس کے لئے حدیثیں یہ ہیں
14۔سمع عمر ؓ یقول علی المنبر سمعت النبی ﷺ یقول لا تطرونی کما اطرت النصاری ابن مریم فانما انا عبدہ فقولوا عبد اللہ و رسولہ۔ (بخاری شریف، احادیث الانبیاء، باب قول اللہ تعالی (و اذکر فی الکتاب مریم اذ انتبذتمن اہلہا ]آیت ۶۱، سورت مریم) ص۰۸۵، نمبر ۵۴۴۳)
ترجمہ۔حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ منبر پر حضور ؐ کو کہتے ہوئے سنا ہے، کہ مجھے تعریف میں حد سے زیادہ نہ بڑھاؤ جیسے حضرت عیسی ابن مریم کو بڑھایا، میں اللہ کا بندہ ہوں، اس لئے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہا کرو
اس حدیث میں ہے کہ جیسے نصاری نے حضرت عیسی علیہ السلام کو بہت بڑھایا یہاں تک اللہ کے قریب کر دیا ، تم بھی مجھے اتنا نہ بڑھا دینا، مجھے صرف اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہا کرو۔
15۔ عن ابی سعید الخدر ی قال قال رسول اللہ ﷺ لا تخیروا بین الانبیاء۔ ( ابو داود شریف، باب فی التخییر بین الانبیاء علیہم السلام، ص ۰۶۶، نمبر ۸۶۶۴)
ترجمہ۔ حضور ؐ نے فرمایا کہ مجھے انبیاء کے درمیان فضیلت مت دو
ان احادیث میں ہے کہ مجھے نبیوں پر بہت زیادہ فضیلت مت دو، اس لئے آیت اور احادیث میں حضور ؐ کے لئے فضیلتیں ثابت ہیں اتنی ہی فضیلت بیان کرنی چاہئے، اس سے زیادہ کرنا گمراہی ہے
اس حدیث میں ہے کہ جتنا حدیث اور قرآن میں ہے، اس سے زیادہ کرنا بدعت ہے، اور بدعت کا انجام گمراہی ہے، اس لئے یہ کام نہیں کرنا چاہئے
16۔حدثنی عبد الرحمن بن عمر السلمی.۔۔۔و ایاکم و محدثات الامور فان کل محدثۃ بدعۃ و کل بدعۃ ضلالۃ۔(ابو داود شریف،کتاب السنۃ، باب فی لزوم السنۃ، ص ۱۵۶، نمبر ۷۰۶۴، نمبر ۷۰۶۴/ مسلم شریف، کتاب الجمعۃ، باب تخفیف الصلاۃ و الخطبۃ، ص ۷۴۳، نمبر ۷۶۸/ ۵۰۰۲)۔ترجمہ۔ دین میں نئی نئی باتیں پیدا کرنے سے بچا کرو، اس لئے کہ دین میں نئی بات کرنا بدعت ہے، اور ہر بدعت کا انجام گمراہی ہے
ان 2 آیتوں اور 3 حدیثوں میں ہے کہ قرآن اور حدیث میں جتنا ہے، اس سے زیادۃ کرنا ٹھیک نہیں ہے،۔۔۔یہ گمراہی ہے۔
اس عقیدے کے بارے میں 12 آیتیں اور 16 حدیثیں ہیں، آپ ہر ایک کی تفصیل دیکھیں

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button
Close