اسلامیات

عقیدہ نمبر17۔تمام صحابہ کرام کا احترام بہت ضروری ہے

مولانا ثمیر الدین قاسمی، مانچیسٹر، انگلینڈ

اس عقیدے کے بارے میں 10 آیتیں اور 7 حدیثیں ہیں، آپ ہر ایک کی تفصیل دیکھیں
جس نے حضور ؐ کو ایمان کے ساتھ دیکھا اور ایمان ہی پر اس کی موت ہوئی وہ صحابی ہے، کیونکہ ان آنکھوں سے انہوں نے حضور کو دیکھا ہے، اور حضور کے ساتھ رہے ہیں اور ان کی بے پناہ مدد کی ہے جو بعد کے لوگوں کو نصیب نہیں ہے، انہیں کی قربانیوں سے ہم تک دین پہنچا ہے، اس لئے تمام صحابہ کا احترام انتہائی ضروری ہے، چاہے جو صحابی بھی ہو
ہر صحابی کی عزت کرنا اور دل سے محبت کرنا ضروری ہے
تما م صحابہ سے محبت کرنی چاہئے، کیونکہ یہ حضور کے ساتھی ہیں جنہوں نے ہر حال میں حضور کا ساتھ دیا ہے، ان میں سے کسی کو بھی برے الفاظ سے یاد نہیں کرنا چاہئے، اور جو آپس کا اختلاف ہے، اس کو اجتہادی غلطی پر محمول کرنا چاہئے، انکی غلطیوں کو پکڑ پکڑ کر بار بار ذکر نہیں کرنا چاہئے۔
ان میں سے بہت سے صحابی وہ بھی ہیں، جو حضور کے خسر ہوتے ہیں جیسے حضرت ابو بکر،ؓ حضرت عمر ؓ، اور حضرت عثمان ؓ حضور کے داماد ہیں، جس طرح حضرت علی ؓ حضور ؐ کے دماد ہیں، تو جس طرح حضرت علی ؓ کو برا بھلا کہنا جائز نہیں ہے اسی طرح حضرت عثمان ؓ کو بھی برا بھلا کہنا جائز ہے، کیونکہ وہ بھی حضور ؐ کے داماد ہیں۔
حضرت عمر ؓ کے باے میں تو ایک اور فضیلت بھی ہے کہ وہ حضرت علی ؓ اور حضرت فاطمہ ؓ کے داماد ہیں، حضرت فاطمہ ؓ کی بیٹی حضرت ام کلثوم ؓسے حضرت عمر ؓ کی شادی ہوئی ہے، اس لئے حضرت عمر ؓ کو تو اور بھی برا بھلا نہیں کہنا چاہئے کیونکہ وہ حضرت فاطمہ ؓ کے داماد ہیں،
حضرت عائشہ ؓ، حضرت سودہ ؓ حضور ؐکی بیوی ہیں اور امت کی ماں ہیں،حضرت عائشہ اتنی محبوب بیوی ہے کہ ان کی گود میں حضور ؐ کی وفات ہوئی ہے، اس لئے جس طرح حضرت خدیجہ ؓ حضور ؐ کی بیوی ہیں اور امت کی ماں ہیں، اور ان کو برا بھلا کہنا جائز نہیں ہے اسی طرح حضرت عائشہ ؓ، حضرت سودہ ؓ کو بھی برا کہنا جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ بھی حضور ؐ کی بیویاں ہیں، کوئی آدمی آپ کی بیوی کو برا کہے تو کتنا برا لگے گا، اسی طرح حضور ؐ کی بیوی کو برا کہو گے تو کتنا برا لگے گا، اس لئے حضور ؐ کی کسی بیوی کو بھی برا کہنا جائز نہیں ہے، جو حضرات ایسا کرتے ہیں وہ بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں
صحاب کرام سے بے پناہ محبت کریں امام طحاویؒ کا حکم
۔و نحب اصحاب رسول اللہ ﷺ و لا نفرط فی حب احد منہم، و لا نتبرأ من احد منہم، و نبغض من یبغضہم و بغیر الخیر یذکرہم، و لا نذکر ہم الا بخیر و حبہم دین و و ایمان و احسان، و بغضہم کفرا و نفاقا و طغیانا۔ (عقیدۃ الطحاوۃ، عقیدہ نمبر ۳۹، ص ۰۲)
ترجمہ۔ ہم حضور ؐ کے صحابی سے محبت کرتے ہیں، اور ان میں سے کسی کی محبت میں غلو نہ کریں، اور ان میں سے کسی سے برأت کا اظہار نہ کریں،اور جو ان صحابہ سے بغض رکھتے ہیں یا ان کو خیر کے بغیر یاد کرتے ہیں ان سے ہم بغض رکھیں گے، اور ہم ان کو خیر سے ہی یاد کریں گے، ان حضرات سے محبت کرنا دین ہے، ایمان ہے، اور احسان ہے، اور ان حضرات سے بغض رکھنا کفر ہے، نفاق ہے، اور سرکشی ہے
۔و من احسن القول فی اصحاب رسول اللہ ﷺ و ازواجہ الطاہرات من کل دنس و ذریاتہ المقدسین من کل رجس فقد بری من النفاق۔ (عقیدۃ الطحاوۃ، عقیدہ نمبر ۶۹، ص۱۲)
ترجمہ۔ رسول اللہ ﷺ کے صحابی، اور انکی پاک بیویوں کی برایوں کے بارے میں جس نے اچھی بات کہی، اور انکی مقدس اولاد کی اچھائی بیان کی تو وہ نفاق سے بری ہو گیا۔
اس عقیدے میں ہے کہ حضور کے تمام صحابہ، اور انکی بیویوں کو اچھائی سے یاد کرنا چاہئے، اور ان تمام سے محبت رکھنا چاہئے
صحابہ کی فضیلت کے بارے میں یہ 8 آیتیں ہیں
1۔و السابقون الاولون من المہاجرین و الانصار و الذین اتبعوہم باحسان رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ و اعدلہم جنات تجری من تحتہا الانہارخالدین فیہا ابدا ذالک الفوز العظیم ۔(آیت ۰۰۱۔ ۲۰۱، سورت التوبۃ۹)
ترجمہ۔ اور مہاجرین اور انصار میں سے جو لوگ پہلے ایمان لائے، اور جنہوں نے نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کی اللہ ان سب سے راضی ہو گیا ہے، اور وہ اس اللہ سے راضی ہیں، اور اللہ نے ان کے لئے ایسے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، یہی بڑی زبردست کامیابی ہے
2۔لقد رضی اللہ عن المومنین اذیبائعونک تحت الشجرۃ فعلم ما فی قلوبہم فانزل السکینہ علیہم و اثابہم فتحا قریبا ۔ (آیت ۸۱، سورت الفتح۸۴)
ترجمہ۔ یقینا اللہ ان مومنو سے بڑا خوش ہوا جب وہ درخت کے نیچے آپ ؐ سے بیعت کر رہے تھے، اور ان کے دلوں میں جو کچھ تھا وہ بھی اللہ کو معلوم تھا، اس لئے اس نے اس پر سکینت اتار دی، اور ان کو انعام میں ایک قریبی فتح عطا فر ما دی۔
3۔ان الذین آمنوا و الذین ہاجرو و جاہدوا فی سبیل اللہ اولٰئک یرجون رحمت اللہ و اللہ غفور الرحیم ۔ (آیت۸۲۱، سورت البقرۃ ۲)
ترجمہ۔یقینا وہ لوگ جنہوں نے ایمان لایا۔، اور ہجرت کی، اور اللہ کے راستے میں جہاد کیا وہ اللہ کی رحمت کی امید رکھتے ہیں، اور اللہ بہت معاف کرنے والے ہیں بہت رحم کرنے والے ہیں
4۔و لکن حبب الیکم الایمان و زینہ فی قلوبکم و کرہ الیکم الکفر و الفسوق و العصیان اولئک ہم الراشدون، فضلا من اللہ و نعمۃ و اللہ علیم حکیم ۔ (آیت۸،سورت الحجرات۹۴)
ترجمہ۔ لیکن اللہ نے تمہارے دل میں ایمان کی محبت ڈال دی ہے، اور اسے تمہارے دلوں میں پر کشش بنا دیا ہے، اور تمہارے اندر کفر کی، اور گناہوں کی، اور نا فرمانی کی نفرت بٹھا دی ہے، ایسے ہی لوگ ہیں جو ٹھیک ٹھیک راستے پر آچکے ہیں، جو اللہ کی طرف فضل اور نعمت کا نتیجہ ہے، اور اللہ بہت جاننے والے ہیں، حکمت والے ہیں
اس آیت میں صحابہ کے بارے میں فرمایا کہ انکے دل ایمان کی محبت ہے، اس لئے ان میں سے کافر کہنا، یا گناہ گار کہنا بہت بری بات ہے
5۔ ان الذین تولوا منکم یوم التقی الجمعان، انما استزلہم الشیطان ببعض ما کسبوا و لقد عفا اللہ عنہم۔ (آیت۵۵۱ ، سورت آل عمران ۳)
ترجمہ۔ تم میں سے جن لوگوں نے اس دن پیٹھ پھیری جب دونوں لشکر ایک دوسرے سے ٹکرائے، در حقیقت ان کے بعض اعمال کے نتیجے میں شیطان نے ان کو لغزش میں مبتلاء کر دیا تھا، اور یقین رکھو اللہ نے ان کو معاف کر دیا ہے، یقینا اللہ بہت معاف کرنے والا بڑا بردبار ہے
اس آیت میں ہے کہ جنگ کے موقع پر صحابہ سے جو غلطی ہوئی تھی اللہ نے اس کو معاف کر دیا، اس لئے اب اس غلطیوں کو پکڑ پکڑ کر انکو برا بھلا کہنا بالکل جائز نہیں ہے
6۔ محمد رسول اللہ و الذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینہم تراہم رکعا سجدا یبتغون فضلا من اللہ و رضوانا، سیماہم فی وجوہہم من اثر السجود۔ (آیت۹۲، سورت الفتح۸۴)
ترجمہ۔ محمد ؐ اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ انکے ساتھ ہیں وہ کافروں کے مقابلے میں سخت ہیں، اور آپس میں ایک دوسرے کے لئے رحم دل ہیں، تم انہیں دیکھو گے کبھی رکوع میں ہیں، کبھی جدے میں ہیں، غرض اللہ کی خوشنودی کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں، ان کی علامتیں سجدے کے اثر سے ان کے چہرے پر نمایاں ہیں
اس آیت میں سارے صحابہ کی تعریف کی ہے، اس لئے کسی کو بھی برا کہنا ٹھیک نہیں ہے
7۔لقد تاب اللہ علی النبی و المہاجرین و الانصار الذین اتبعوہ فی ساعۃ العسرۃ من بعد ما کاد یزیغ قلوب فریق منہم ثم تاب علیہم انہ بہم رؤف رحیم۔ (آیت ۷۱۱، سورت التوبۃ ۹)
ترجمہ۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے رحمت کی نظر فرمائی نبی پر، اور ان مہاجرین اور انصار پرجنہوں نے ایسی مشکل گھڑی میں نبی کا ساتھ دیا جبکہ قریب تھا کہ ان میں سے ایک گروہ کے دل ڈگمگا جائیں، پھر اللہ نے انکے حال پر توجہ فرمائی، یقینا وہ انکے لئے بہت شفیق بڑا مہربان ہے
8۔لا یستوی منکم من انفق من قبل الفتح و قاتل اولائک اعظم درجۃ من الذین انفقوا من بعد و قاتلوا و کلا وعدہ اللہ الحسنی و اللہ بما تعملون خبیر۔ (آیت۰۱، سورت الحدید ۷۵)
ترجمہ۔ تم میں سے جنہوں نے مکہ کی فتح سے پہلے خرچ کیا اور لڑائی لڑی وہ بعد والوں کے برابر نہیں ہیں،وہ درجے میں ان لوگوں سے بڑھے ہوئے ہیں جنہوں نے فتح مکہ کے بعد خرچ کیا اور لڑائی لڑی، یوں اللہ نے ان سب سے بھلائی کا وعدہ کر رکھا ہے، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو پورا خبر ہے
اس آیت میں ہے کہ فتح مکہ سے پہلے جنہوں نے خرچ کیا ان کا درجہ بہت زیادہ ہے، اور حضرت ابو بکرؓ، حضرت عمر ؓ، اور حضرت عثمان ؓ فتح مکہ سے پہلے خرچ کرنے و الے ہیں اس لئے ان کا درجہ بہت زیادہ ہے، اس لئے ان حضرات کو ہر گز برا بھلا نہیں کہنا چاہئے
ان 8 آیتوں میں صحابہ رضی اللہ کی بڑی فضیلتیں ہیں، اور ان آیتوں میں تمام صحابہ شریک ہیں، اس لئے کسی صحابی، یا کسی صحابیات کو ہر گز ہر گز برا بھلا نہیں کہنا چاہئے، اس سے ایمان ضائع ہو جاتا ہے۔
اس کا ایک بڑا نقصان یہ بھی ہے کہ آدمی کے دل سے صحابہ کی عظمت نکل جاتی ہے، اور ان حضرات کے واسطے سے جو دین آیا ہے، اس پر عمل کرنے میں، یا اس کو ماننے میں سستی اور کاہلی پیدا ہوجاتی ہے، اس لئے تمام صحابہ کی عظمت دل میں بیٹھانا بہت ضروری ہے
ان احادیث میں صحابہ کرام کو گالی دینے سے منع کیا ہے
حضور ﷺ نے صحابہ کو گالی دینے سے سختی سے منع کیا ہے، اس لئے کسی ادنی صحابی کو بھی ہر گز گالی نہیں دینی چاہئے، اور نہ انکو برا بھلا کہنا چاہئے،
اس کے لئے احادیث یہ ہیں
1۔عن ابی سعید قال قال النبی ﷺ لا تسبوا اصحابی فلو ان احدکم انفق مثل احد ذہبا ما بلغ مد احدہم ولا نصیفہم۔ (بخاری شریف، کتاب فضائل النبی ﷺ، باب، ص ۷۱۶، نمبر ۳۷۶۳/ مسلم شریف، باب تحریم سب الصحابۃ،ص ۳۱۱۱، نمبر ۰۴۵۲/ ۷۸۴۶)
ترجمہ۔ حضور ؐ نے فرمایا کہ میرے صحابی کو گالی مت دو، کیونکہ تم میں سے ایک احد کے برابر سونا خرچ کرے گا تو صحابی کے ایک مد اور آدھا مد کے خرچ کے برابر بھی اس کا ثواب نہیں پہونچے گا ] کیونکہ انہوں نے حضور ؐ کی مدد کے لئے خرچ کیا تھا
2۔عن عطا قال قال رسول اللہ ﷺ من سب اصحابی فعلیہ لعنۃ اللہ۔ (مصنف بن ابی شیبۃ، باب ذکر الکف عن اصحاب النبی ﷺ ج ۶، ص ۵۰۴، نمبر ۹۱۴۲۳)
ترجمہ۔ حضور ؐ نے فرمایا جس نے میرے صحابہ کو گالی دی اس پر اللہ کی لعنت ہے
اس حدیث مرسل میں ہے کہ جو صحابہ کو گالی دے اس پر اللہ کی لعنت ہے۔
3۔عن عبد اللہ بن مغفل المزنی قال قال رسول اللہ ﷺ اللہ اللہ فی اصحابی، اللہ اللہ فی اصحابی لا تتخذہم غرضا بعدی فمن احبہم فبحبی أحبہم و من ابغضہم فببغضی ابغضہم، و من آذاہم فقد آذانی و من آذانی فقد آذی اللہ تبارک و تعالی و من آذای اللہ فیوشک ان یأخذہ۔ (مسند امام احمد، باب حدیث عبد اللہ بن مغفل المزنی، ج ۶، ص ۲۴، نمبر ۶۲۰۰۲)
ترجمہ۔ حضور ؐ نے فرمایا کہ، میرے اصحاب کے بارے میں اللہ سے ڈرو، میرے اصحاب کے بارے میں اللہ سے ڈرو،میرے بعد انکو طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بنائیں، جو ان سے محبت کریں گے وہ میری وجہ سے محبت کریں گے، اور جو ان سے بغض کریں گے وہ میری وجہ سے بغض کریں گے، جس نے انکو تکلیف دی اس نے گویا کہ مجھے تکلیف دی، اور جس نے مجھے تکلیف دی تو اس نے گویا کہ اللہ کو تکلیف دی، اور جس نے اللہ کو تکلیف دی تو ہو سکتا ہے اللہ اس کو اپنے پکڑ میں لے لے
حضور ؐ نے بڑے درد کے ساتھ اپنے صحابی کے بارے میں فرمایا کہ انکو طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بنا یا جائے۔
4۔عن عبد اللہ بن عمر قال قال رسول اللہ ﷺ لیأتین علی امتی ما اتی علی بنی اسرائیل حزو النعل بالنعل…. و ان بنی اسرئیل تفرقت علی ثنتین و سبعین ملۃ و تفترق امتی ثلاث و سبعین ملۃ کلہم فی النار الا ملۃ واحدۃ قال و من ھی یا رسول اللہ؟ قال ما انا و اصحابی۔ (ترمذی شریف، کتاب الایمان، باب ما جاء فی افتراق ھذہ الامۃ، ص ۰۰۶، نمبر ۱۴۶۲/ ابو داود شریف، کتاب السنۃ، باب شرح السنۃ، ص ۰۵۶، نمبر ۷۹۵۴)
ترجمہ۔ حضور ؐ نے فرمایا کہ میری امت پر بنی اسرائیل کی طرح وقت آئے گا، بالکل برا بر سرابر۔۔۔بنی اسرائیل بہتر فرقے میں بٹے تھے، اور تم تہتر فرقے میں بٹو گے سبھی جہنم میں جائیں گے، سوائے ایک جماعت کے، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ وہ جماعت کون سی ہو گی، حضور ؐ نے فرمایا، جس پر میں ہوں اور میرے صحابہ ہیں
اس حدیث میں ہے کہ میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، اور سب جہنم میں جائے گی لیکن جو فرقہ میرے صحابہ کے طریقے میں رہے گا وہی نجات پانے والی ہو گی۔
5۔سمعت عمران بن حصین یقول قال رسول اللہ ﷺ خیر امتی قرنی ثم الذین یلونہم، ثم الذین یلونہم۔ (بخاری شریف، باب فضائل اصحاب النبی و من صحب النبی او رأہ من المسلمین فہو من اصحابہ، ص ۲۱۶، نمبر ۰۵۶۳)
ترجمہ۔ حضور نے فرمایا میری امت کے بہترین لوگ وہ ہیں جو میرے زمانے میں ہیں، پھر وہ لوگ جو اس کے بعد میں آئیں گے، پھر وہ لوگ جو اس کے بعد میں آئیں گے
اس حدیث سے معلوم ہواکہ آپ کے زمانے میں جو صحابہ تھے وہ اس امت کے بہترین لوگ تھے، اس لئے بھی ان کو برا بھلا نہیں کہنا چاہئے
6۔سمعت جابر بن عبد اللہ یقول سمعت النبی ﷺ یقول لا تمس النار مسلما رأنی او رأی من رانی۔ (ترمذی شریف، باب ما جاء فی فضل من رای النبی ﷺ و صحبہ، ص ۲۷۸، نمبر ۸۵۸۳)
ترجمہ۔ میں نے حضور ؐ سے کہتے ہوئے سنا ہے، جس نے مسلمان ہونے کی حالت میں مجھے دیکھا ہو، یا جس نے مجھے دیکھا ہو ] یعنی میرے صحابی کو [اس کو دیکھا ہو تو اس کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔
صحابہ میں کوئی اختلاف ہے بھی تو اس کی ایسی تاویل کریں
جس سے زیادہ سے زیادہ اتفاق کی صورت نکل آئے
قرآن کریم کی تعلیم یہ ہے کہ صحابہ کے درمیان کوئی اختلاف ہے بھی تو اس اختلاف کو اور بڑھا چڑھا کر بیان نہ کریں، بلکہ ایسی تاویل کریں جس سے اختلاف کی شکل کم ہو جائے، اور زیادہ سے زیادہ اتفاق کی شکل نکلے
ان دونوں آیتوں میں اس کی تعلیم ہے۔
9۔و ان طائفطان من المومنین اقتتلوا فاصلحوا بینہما۔ (آیت ۹، سورت الحجرات ۹۴)
ترجمہ۔ اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کراؤ
10۔انما المومنون اخوۃ فاصلحوا بین اخویکم و اتقوا اللہ لعلکم ترحمون۔ (آیت ۰۱، سورت الحجرات ۹۴)
ترجمہ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں، اس لئے اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کراؤ، اور اللہ سے ڈرو تاکہ تمہارے ساتھ رحمت کا معاملہ کیا جائے
ان دونوں آیتوں میں ہے کہ اگر لڑائی ہو بھی جائے تو صلح کرا ؤ اس لئے صحابہ کے درمیان کے اختلاف کو اجتہادی غلطی پر محمول کریں، اور زیادہ سے زیادہ اتفاق کی صورت نکالیں۔ انکے اختلاف میں مزید ہوا نہیں دینی چاہئے۔
صحابہ میں اختلا ف دیکھیں تو حضور ؐ نے ہمیں یہ دو نصیحتیں کی ہیں
حضور ﷺ کو وحی کے ذریعہ یہ اطلاع دے دی گئی تھی کہ آپ کے بعد صحابہ کرام میں اختلاف ہو گا، اور حضرت حذیفہ ؓ کو کافی باتوں کی اطلاع دی تھی، حضور نے فرمایا کہ میرے بعد جب صحابہ میں اختلاف دیکھو تو دو باتیں کریں
]۱[ ایک بات تو یہ کہ جتنے خلفاء راشدین ہیں ان کی اتباع کریں
]۲[ اور دوسری بات یہ کہ صحابہ کے بارے میں چپ رہو، کسی ایک کی حمایت میں دوسرے پر ہر گز تلوار مت اٹھانا
اس حدیث میں ہے کہ چاروں خلفاء کی سنتوں کو اپنے اوپر لازم پکڑو
۔عن العرباض بن ساریۃ، قال وعظنا رسول اللہ ﷺ یوما بعد صلاۃ الغداۃ موعظۃ بلیغۃ ذرفت منھا العیون و وجلت منھا القلوب فقال رجل ان ھذہ موعظۃ مودع فبما ذا تعھد الینا یا رسول اللہ؟۔۔۔فانہ من یعیش منکم یر اختلافا کثیرا و ایاکم و محدثات الامور، فانھا ضلالۃ، فمن ادرک ذالک منکم فعلیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین عضوا علیھا بالنواجذ۔ (ترمذی شریف، کتاب العلم، باب ماجاء فی الاخذ بالسنۃ و اجتناب البدعۃ، ص ۷۰۶، نمبر ۶۷۶۲ / ابن ماجۃ شریف، کتاب المقدمۃ، باب اتباع سنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین، ص ۶، نمبر ۲۴)
ترجمہ۔ حضرت عرباض بن ساریہ فرماتے ہیں کہ، ایک دن صبح کی نماز کے بعد حضور ؐ نے ہمیں نصیحت فرمائی، نصیحت ایسی تھی کہ آنکھیں بہ پڑیں، دل اچھل پڑا، ایک آدمی کہنے لگے کہ ایسا لگتا ہے کہ، یہ الوداعی نصیحت ہے، اس لئے ائے اللہ کے رسول م سے کیا عہد لینا چاہتے ہیں؟۔۔۔آپ نے فرمایا جو زندہ رہے گا وہ بہت اختلاف دیکھے گا، دیکھنا کوئی نئی بات پیدا نہیں کر لینا،اس لئے کہ وہ گمراہی ہے،، جو اختلاف کا زمانہ پائے تو اس پر میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی اس پر لازم ہے، انکو دانت سے پکڑ کر رکھنا۔
اس حدیث میں تین باتیں ہیں
]۱[ آپ ؐ نے بہت درد کے ساتھ آخری نصیحت کی، اس لئے جو عہد آپ نے صحابہ کرام سے لیا وہ بہت اہم ہے ]۲[ دوسری بات فرمائی کہ میرے بعد بہت اختلاف ہو گا، اس لئے اس وقت میں خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑنا، ]۳[ اور تیسری بات یہ فرمائی کہ چاروں خلفاء راشدین ھدایت پر ہیں
اب جو حضرات صرف حضرت علی ؓ کو لیتے ہیں، اور باقی تین خلفاء کو چھوڑ دیتے ہیں، وہ کتنی بڑی غلطی کر رہے ہیں۔ پھر چاروں خلفاء ھدایت پر ہیں تو وہ لوگ جو تین خلفاء کو خطا اور غلطی ر شمار کرتے ہیں وہ کتنی بڑی غلطی کر رہے ہیں۔ اس لئے یہ بہت سوچنے کی بات ہے
اس حدیث میں ہے کہ صحابہ کے اختلاف کے سلسلے میں چپ رہا کرو
۔قال لی اھبا ن بن صیفی: قال لی رسول اللہ: یا اھبان، اما انک ان بقیت بعدی فستری فی اصحابی اختلافا، فان بقیت الی ذالک الیوم فاجعل سیفک من عراجین، قال فجعلت سیفی من عراجین۔ (طبرانی کبیر، مسند اھبان بن صیفی الغفاری،جلد ۱، ص ۵۹۲، نمبر ۸۶۸) ۔ترجمہ۔ حضرت اھبان ؓ نے فرمایا کہ، کہ مجھ سے حضور ؐ نے فرمایا، ائے اھبان اگر میرے بعد تم زندہ رہوگے تو میرے صحابہ میں اختلاف دیکھو گے، اگر تم اس زمانے تک زندہ رہو، تو اپنی تلوار کھجور کی شاخوں کی بنا لینا ]یعنی لوہے کی تلوار سے کسی صحابی کے خلاف لڑائی نہیں کرنا [، حضرت اھبان فرماتے ہیں کہ، میں نے کھجور کی شاخ کی تلوار بنا لی ہے۔
صحابہ کے درمیان جو اختلاف ہوا ہمیں اس میں نہیں پڑنا چاہئے
حضرت امام شافعی ؒ کا قول
۔ تلک دماء طہر اللہ ایدینا منہا فلا نلوث السنتنا بہا۔ (شرح فقہ اکبر، بحث فی ان المعاصی تضر مرتکبہا خلافا لبعض الطوائف، ص ۷۱۱) ترجمہ۔ صحابہ میں جو خون بہے ہیں، اللہ نے ہمارے ہاتھوں کو اس سے پاک رکھا، تو اب ہم اپنی زبان کو اس میں ملوث نہیں کریں گے
حضرت امام احمد ؒ کا قول
۔و سئل احمد عن امر علی و عائشۃ ؓ فقال تلک امۃ قد خلت لہا ما کسبت و لکم ما کسبتم و لا تسئلون عما کانوا یعملون۔ (شرح فقہ اکبر، بحث فی ان المعاصی تضر مرتکبہا خلافا لبعض الطوائف، ص ۷۱۱)
ترجمہ۔ حضرت علی ؓ اور حضرت عائشہ کے درمیان جو اختلاف ہوا، اس کے بارے میں حضرت امام احمد ؒ سے پوچھا، تو انہوں نے فرمایا،وہ لوگ تھے جو گزر گئے، جو کچھ انہوں نے کیا، اس کا نقصان، یا فائدہ انکو ملے گا، اور تم جو کرو گے اس کا نقصان یا نفع تمکو ملے گا، ان لوگوں نے جو کچھ کیا، اس کے بارے میں تم سے نہیں پوچھا جائے گا
ان دونوں حضرات نے فرمایا کہ صحابہ کے درمیان جو اختلاف تھا وہ ان کی اجتہادی غلطی تھی اس لئے ہم لوگوں کو اس میں نہیں پڑنا چاہئے۔ ان دونوں حضرات نے اوپر والی احادیث سے استدلال کیا، اور اسی پر عمل کیا۔ ہمیں اسی پر عمل کرنا چاہئے
یہ دس صحابی ہیں جنکو دنیا ہی میں جنت کی بشارت دے دی گئی ہے
ان دس صحابہ رضی اللہ عنھم کو دنیا ہی میں جنت کی بشارت دے دی گئی ہے، اور عجیب بات یہ ہے کہ اس کے باوجود حضرت ابو بکر ؓ، حضرت عمرؓ، حضرت عثمان ؓ وغیرہ کو کچھ لوگ برا بھلا کہتے ہیں
7۔عن عبد الرحمن بن عوف قال قال رسول اللہ ﷺ ابو بکر فی الجنۃ ،وعمر فی الجنۃ، وعثمان فی الجنۃ، وعلی فی الجنۃ، و طلحۃ فی الجنۃ و الزبیرفی الجنۃ ، وعبد الرحمن بن عوف فی الجنۃ، وسعد بن وقا ص فی الجنۃ، وسعید بن زیدفی الجنۃ، وابو عبیدہ بن الجراح فی الجنۃ۔ (ترمذی شریف، باب مناقب عبد الرحمن بن عوف، ص ۱۵۸، نمبر ۷۴۷۳)
ترجمہ۔ حضور ؐ نے فرمایا کہ ، ابو بکر ؓجنت میں ہیں،وعمرؓجنت میں ہیں، وعثمانؓ جنت میں ہیں، وعلیؓ جنت میں ہیں، و طلحۃؓ جنت میں ہیں و الزبیرؓجنت میں ہیں، وعبد الرحمن بن عوفؓ جنت میں ہیں، وسعد بن وقا ص ؓ جنت میں ہیں, وسعید بن زیدؓ جنت میں ہیں، وابو عبیدہ بن الجراحؓ جنت میں ہیں
یہ وہ حضرات ہیں جنکو دنیا ہی میں جنت کی بشارت دے دی گئی ہے
اللہ کرے ہمیں بھی ان کا ساتھ نصیب ہو۔
اس عقیدے کے بارے میں 10 آیتیں اور 7 حدیثیں ہیں، آپ ہر ایک کی تفصیل دیکھیں

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button
Close