اہم خبریں

عیدکی رات کچھ خاص کرنے کی رات

جہازی میڈیا کی طرف سے سبھی قارئین کو عید الفطر کی ڈھیر ساری تبریک :محمد یاسین جہازی جہازی

عید کا چاند مسرت کا دوسرا نام ہے۔ چاند نظر آتے ہی رمضان کے شیڈول لائف سے آزادی کا احساس، بسا اوقات ہمیں غفلت میں مبتلا کردیتا ہے، جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ فرائض و نوافل اور ذکرو تلاوت کے اہتمام کی جگہ عید کی مصروفیات ہمیں گھیر لیتی ہیں اور اس طرح سے ہم عید کی رات میں عبادات الٰہی سے غفلت کے شکار ہوجاتے ہیں۔
عید کی خوشی اپنی جگہ مسلم ہے؛ لیکن چاند نظر آنے کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ عید کی رات قدرو فضیلت سے بالکل محروم ہوجاتی ہے؛ بلکہ اس رات میں بھی عنایات الٰہی کی بارش ہوتی ہے۔ چنانچہ سرور کائنات ﷺ کا گرامی قدر ارشاد ہے کہ جو شخص عید کی رات کو ذکر خداوندی میں گذارے گا، اس کا دل قیامت کے ہولناک مناظر کے سامنے بھی زندہ رہے گا، جہاں ہر ایک کے دل پر موت کی حکمرانی قائم ہوجائے گی۔
مَنْ قَامَ لَیْلَتَیِ الْعِیدَیْنِ مُحْتَسِبًا لِلَّہِ لَمْ یَمُتْ قَلْبُہُ یَوْمَ تَمُوتُ الْقُلُوبُ (سنن ابن ماجہ، کتاب الصیام،بَابٌ فِیمَنْ قَامَ فِی لَیْلَتَیِ الْعِیدَیْنِ)
حضرت امام شافعی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ عید کی رات، دعا کی قبولیت کی رات ہے۔
وقال الإمام الشافعی رضی اللہ عنہ: ”بلغنا أنہ کان یقال: إن الدعاء یُستجاب فی خمس لیال: فی لیلۃ الجمعۃ، ولیلۃ الأضحی، ولیلۃ الفطر، وأول لیلۃ من رجب، ولیلۃ النصف من شعبان… وأنا أستحب کل ما حکیت فی ہذہ اللیالی من غیر أن یکون فرضاً” ”الأم” (1/ 264)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی ایک طویل حدیث میں ہے کہ عید الفطر کی رات درحقیقت ’انعام و اکرام کی رات‘ ہوتی ہے۔ اس رات کو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو خوب نوازتا ہے اور کسی سائل کو بھی محروم نہیں کرتا۔
فَإِذَا کَانَتْ لَیْلَۃُ الْفِطْرِ سُمِّیَتْ تِلْکَ اللَّیْلَۃُ لَیْلَۃَ الْجَاءِزَۃِ، شعب الایمان للبیھقی، الصیام، باب جزاء الاجیر، التماس لیلۃ القدر آہ)
لہذا ہماری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ اس رات کو صرف عید کی تیاری میں نہیں؛ بلکہ نماز اور ذکرو دعا میں گذاریں۔
نبی اکرم ﷺ جہاں عید کی رات کو جاگنے کا اہتمام فرماتے تھے، وہیں آپ ﷺ اس رات کو غریبوں، یتیموں اور ضرورت مندوں کو بھی عید کی خوشی میں شامل کرنے کے لیے سامان بہم پہنچایا کرتے تھے۔ آپ ﷺ کا معمول تھا کہ عید کا چاند نظر آنے کے بعد اعتکاف سے گھر آکر ازواج مطہرات کے حال احوال پوچھتے، پھر عشا کے بعد ضرورت مندوں میں فطرہ تقسیم فرمایا کرتے تھے۔
روزہ داری، بندگی، فطرہ، زکاۃ
اصل میں ہیں یہ حقیقت عید کی
مفلسوں کو وقت پر دے دو زکاۃ
وہ کریں پوری ضرورت عید کی
ان ارشادات گرامی اور خود اسوہ نبوی ﷺ پر عمل کرتے ہوئے آئیے عہد کرتے ہیں کہ اس عید کی رات کو ایک خاص رات بنائیں گے: قیام رات کرکے، اللہ کے حضور گڑگڑا کے اور ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کرکے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی مرضیات پر چلائے اور اس عید کی رات کا خصوصی اہتمام کرنے کی توفیق ارزانی کرے، آمین۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close