مضامین

مفتی علاقہ سلامت اللہ صاحب نیا نگری

مولانا ثمیر الدین قاسمی مانسچٹر انگلینڈ

ولادت 1908 وفات یکم ستمبر 1976ء فاضل فیض الغرباء

ناچیز 1962ء کے شعبان میں مکتب سے فاغ ہوا تو والد محترم (محمد جمال الدین پسرلدنی منڈل) مجھے ایک ایدے جلیل القدر ہستی کے پاس لے گئے جن کو ”سراپا تقدس“ کہنا بجا ہوگا، کشیدہ قامت،سانولارنگ،ناتواں جسم جس سے زہدوعبادت کے آثار نمایاں نگاہیں،جھکی ہوئیں چال باوقار،متناشع ومتواضع، کشادہ پیشانی جس سے علم کی کرنیں مترشح ہوتیں اور دیکھنے والے کا دل نیاز مندی و عقید ت مندی سے سر شار ہوجاتا،بیعت انتہائی سادی اور منگسر المزاج تھے،کوچہ سیاست وچالاکی سے نا آشنا، بلکہ متفر تھے،دنیا آپ کو مفتی علاقہ قاری سلامت اللہ سے یاد کرتی ہے،آپ نے 1908 کے قریب دنیائے رنگ وبو کو زینت بحشی تھی آپ کے والد صاحب کا نام حبیب اللہ منڈل تھا،ابتدائی تعلیم مدرسہ شمسیہ گور گاواں سے حاصل کی اسکے بعد مدرسہ فیض الغربار ضلع آراسے سند فرغت حاصل کی اور ساتھ ہی جن تجوید سے آراستہ ہوئے، جو آپ کے نام کا جزولاینفک بن گیا تھا،آپ حافظ قرآن پاک نہیں تھے، لیکن انداز تلاوت قابل رشک وپراثر تھا۔
اوائل میں کچھ عرصہ مڈل اسکول برہ پورہ ضلع آرامیں تدریسی خدمت انجام دی ۷۴۹۱ء میں مدرسہ شمسیہ گور گاواں مین استاذ حدیث وفقہ اور منطق و فلسفہ منتخب ہوئے اور تادم حیات اسی کے دامن سے وابستہ رہے۔
فتوی نویسی میں آپ علاقے میں لا ثانی تھے،حضرت مولانارمضان علی صاحب کے بعد آپ ہی کو علاقے کا مفتی منتخب فرمایا،آپ پوری تحقیق وتدقیق کے بعد جواب تحریر فرماتے،اور تسلی بخش جواب دیتے،آپ اس میدان میں کہنہ مشق تھے، پھر بھی خرد نوازی کے طورپر کسی کسی مسئلے میں مجھ جیسے نواسموز سے مشورہ فرماتے حالانکہ میرایہ حال تھا۔
میں کہاں اور کہاں یہ نکہت گل
اے نسیم صبح تیری مہربانی
اعلی کمیٹی کی علاقہ گیر تحریک شروع ہوئی تو پتہ پر سندامیں آ پ ہی وہ ہمہ جہت وموزوں شخصیت تھے، جنکے سر پر صدارت کا سہرار کھا گیا،آپ نے اسکو پوری خوش اسلوبی اور سنجید گی سے نبھایا،فیصلے میں ایسی میانہ روی اختیار کرتے کہ ہر دوفریق کو اعتراض و انکار کی گنجائش نہ ہوتی۔
شمسیہ کے زمانہ قیام میں آپ ہمیشہ عید گاہ فیض اللہ انجنا کے امام رہے،آپکا تزکیہ نفس مسلم تھا، جسکی کشش سے لوگ دوسری عیدگاہوں کو چھوڑکر فیض اللہ پر فیض باطنی حاصل کرنے تشریف لاتے مقتدی آج بھی اسکی حلاوت وبر کات کو یاد کرتے ہیں۔
جب تک آپ حیات تھے اہل نیا نگر کے لئے سرمایہ فجر ونازش رہے،چنانچہ انکے دور میں دینی علوم میں صف اول کی بستیوں میں نیا نگر کا شمارتھا۔
آپ ضعف وناتوانی کا شکار ہمیشہ رہے،اچانک بخار کا شدید حملہ ہو ا،اور دو ہفتے تک بیمار رہ کر علم وادب، تقویٰ وطہارت،پرہیز گاری وپار سائی کے پیکر یکم ستمبر1972ء کی صبح رحلت فرمایا،یہ خبر علاقے میں برق ورعد کی طرح پھیلی اور ہزاروں سو گوار دیدہ نم کے ساتھ آپ کے جنازے میں شریک ہوئے۔
آپ اس وقت ہماری محفل میں نہیں ہیں، لیکن نیاز مندوں کے دل کی آواز آج بھی گونج رہی ہے کہ
اے ہم نفس محفل ما
رفتید مگر نہ ازدل ما

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close