مضامین

مفکرملت حضرت مولانایارمحمدؒصاحب مرغیاچک

مولانا ثمیر الدین قاسمی انگلینڈ

پیدائش 1940ء……فاضل شمسی
عقل وخرد،فہم وفراست اورذکاوت وذہانت کی توانائی ہوتوہرجگہ وہ اپنارنگ دکھلاتی ہے اوراپنالوہامنوائے بغیرنہیں رہتی،وہ ہربزم میں نمایاں اورہرمحفل میں شمع فروزاں نظر آتے ہیں۔حضرت مولانایارمحمدصاحب کااسم گرامی ایسی ہی ذات کے لئے موسوم ہے، آپ دونوں آنکھوں سے معذورہیں لیکن حدیث وتفسیر،فقہ وادب اورنحووصرف میں اتنی مہارت ہے کہ علاقے میں آپکاثانی نظرنہیں آتا،متوسط درجات کی مروجہ کتب کی عبارت آپکوحفظ یادہے،طلبہ باب کاابتدائی حصہ پڑھناشروع کرتے ہیں توآپ پورے باب کو زبانی پڑھ جاتے ہیں اوراسکامعنی ومفہوم اس طرح شر ح وبسط کے ساتھ بیان کرتے ہیں کہ جیسے کھلی کتاب آپکے سامنے ہو،26جلائی1990ء میں احقرمدرسہ سلیمانیہ سنہولہ حاضرہواتومولاناکے درس میں بیٹھ کرخصوصی طورپراس بات کونوٹ کیاکہ واقعی آپ عبارتوں کے حافظ اوراسکے تفاصیل کے ماہرہیں۔
اس سفرمیں میں نے علاقے کے متعددعلماء کواپنامسودہ دکھایا،لیکن کسی نے تنقیدوتبصرہ نہیں کیا،لیکن جب مولاناکے سامنے پیش کیاتوانہوں نے اس پراستادانہ وفنکارانہ جرح قدح کی،جس کی وجہ سے مجھے کئی جگہ قلم پھیرناپڑااورناچیزکومولاناکالوہامان لیناپڑا،دل یہ چاہتاتھاکہ اپنی پوری کتاب کی اصلاح لوں اورمولاناکے سامنے ایک ایک حرف پڑھ کرتسلی کرلوں لیکن افسوس کہ فرصت ملاقات طویل نہ ہوسکی جسکامجھے آج بھی قلق ہے
حیف در چشم زدن صحبت یارؔ آخر شد
روئے گل سیر ندیدم بہار آخر شد
”علم نابینا“جوخاص قسم کاکاغذچھوکرپڑھتے ہیں اسمیں بھی آپنے مہارت حاصل کی ہے اورکاغذچھوکرروانی کے ساتھ کتاب پڑھ لیتے ہیں۔
آپ1972ء سے اب تک مدرسہ سلیمانیہ سنہولہ ہاٹ میں استاذعربی ہیں اوربہت اچھے اندازمیں اسکونبھارہے ہیں اورمدرسے کے ہرکام میں برابرکے شریک رہتے ہیں۔
آپ اتباع سنت کے رسیااورطرزاسلاف کے عاشق ہیں،آپکی وضع قطع،نشست وبرخاست اورکلام وگفتگوسے سنت تبوی کی جھلکیاں نمایاں ہوتی ہیں اوراسکی اشاعت کے لئے آپ تبلیغی جماعت کے ساتھ بھی سہ روزہ اورچلہ میں وقت دیتے ہیں۔
آپ 1940ء میں پیدا ہوئے،والدصاحب کانام بہاء الدین عرف بھگلی تھا،ابتدائی طورپرآپنے جناب مولوی عبدالرؤف صاحب گونی مرغیاچک کے پاس زانوئے تلمیذطے کیا،یہ وہی استاذہیں جنکے آغوش کا احقربھی پروردہ ہے،بعدمیں مدرسہ شمس الھدی پٹنہ سے فاصل کی سندلی،آپ فاضل شمسی ہونے کے باوجودبہت سے فاضل دیوبندپربھاری ہیں ؎اللہ کرے حسن رقم اور زیادہ۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close