مضامین

نماز کی اہمیت و فضیلت

ریان داؤد سیہی پور اعظم گڑھ

دین اسلام کے وہ بنیادی امور جن پر اسلام کی بقاء ہیے اور صاحب ایمان کے لیۓ ہر حالت میں ایمان کے ضامن ہیں جنہیں حضور پاک علیہ السلام نے ایک حدیث کے اندر اسلام کا بنادی ستون قرار دیا ہیے.چنانچہ صحیحین کی روایت ہیے.. عن أبي عبد الرحمن عبد الله بن عمر بن الخطاب رضي الله عنهما قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : ( بني الإسلام على خمس : شهادة أن لا إله إلا الله ، وأن محمدا رسول الله ، وإقام الصلاة ، وإيتاء الزكاة ، وحج البيت ، وصوم رمضان ) رواه البخاري ومسلم .اس روایت کے اندر آپ علیہ السلام نے ایمان باللہ کے بعد سب سے اہم رکن اور ستون نماز کو قرار دیا ہیے..نمازوہ اہم ترین عبادت ہیے جسمیں ایک مسلمان کی دنیاوی اور اخروی فلاح اور کامیابی کا راز مضمر ہیے ….
نماز دین کا ستون ہے۔ نماز جنت کی کنجی ہے۔ نماز سرکار اعظمﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز قرب الٰہی جل جلالہ کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز اﷲ تعالیٰ کی رضا کاباعث ہے۔ نماز جنت کا راستہ ہے۔ نماز پریشانیوں اور بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے۔ نماز بے حیائی سے روکتی ہے۔ نماز برے کاموں سے روکتی ہے۔ نماز مومن اور کافر میں فرق ہے۔ نماز ولایت کا ذریعہ ہے۔ نمازی کو سرکاراعظمﷺ کی شفاعت نصیب ہوگی۔ نمازی ایمان کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوگا۔ نماز دلوں کا زنگ دور کرتی ہے۔ نماز بندے کو اﷲ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول رکھتی ہے۔ نماز محتاجی سے بچاتی ہے۔ نماز روحانیت کو پانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ نماز سے سکون اور قرار نصیب ہوتا ہے۔ نماز قبر کی روشنی ہے۔ نماز پل صراط کا چراغ ہے۔ نمازی کو روز محشر سرخروئی نصیب ہوگی اور سب سے بڑا انعام نمازی کو یہ ملے گا کہ اسے جنت میں اﷲ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہوگا۔
جو لوگ نماز چھوڑ دیتے ہیں وہ بدنصیب ہیں
جو شخص نماز کو چھوڑ دیتا ہے اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے، جو شخص ایک نماز جان بوجھ کر قضا کرے گا، دو کروڑ اٹھاسی لاکھ سال جہنم کی آگ میں جلے گا۔ بے نمازی کا حشر ہامان، فرعون اور ابی بن خلف جیسے بڑے کافروں کے ساتھ ہوگا۔
بے نمازی کو جہنم کے عبرت ناک گڑھے میں ڈالا جائے گا۔ بے نمازی کو قبر اس طرح دبائے گی کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں پیوست ہوجائیں گی۔
بے نمازی پر گنجا سانپ مسلط کردیا جائے گا۔ بے نمازی کی قبر میں سانپ اور بچھو چھوڑ دیئے جائیں گے۔ بے نمازی کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کیا جائے۔ جس نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اس نے کفر کیا (اس کو پڑھ کر ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر تو نماز چھوڑنے والے شخص کی نماز جنازہ بھی نہ پڑھی جائے؟اس بات کی علماء نے یوں توجیح بیان کی کہ نماز کو جان بوجھ کرچھوڑنے والا کفر کے قریب پہنچ گیا لہذا اس صورت میں اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی) نماز کو چھوڑنا پر اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی ناراضگی کا باعث ہے۔
جس نے نماز کو چھوڑا اس نے دین کے ستون کو ڈھانے میں مدد کی۔
بے نمازی دنیاو آخرت میں ذلیل و خوار ہوگا۔ بے نمازی کو کسی عمل کا ثواب نہیں دیا جاتا۔ بے نمازی کی کوئی دعا قبول نہیں کی جاتی۔ بے نمازی جب مرے گا تو ذلیل و خوار ہوکر مرے گا۔ بے نمازی سے خنزیر بھی پناہ مانگتا ہے۔ بے نمازی جب مرے گا تو اسے ایسی پیاس لگے گی کہ اگر پوری دنیا کا پانی پلا دیاجائے تو بھی اس کی پیاس نہیں بجھے گی۔ مطلب یہ کہ بے نمازی پیاسا ہوکر مرے گا۔ بے نمازی پر نحوست طاری رہتی ہے۔ بے نمازی کی روزی سے برکت اٹھالی جاتی ہے۔ بے نمازی کی عمرمیں برکت ختم ہوجاتی ہے۔ بے نمازی کے چہرے سے نور ختم کردیاجاتا ہے۔ بے نمازی کی زندگی سے سکون و قرار ختم کردیاجاتا ہے۔ بے نمازی کی نیند سے راحت ختم کردی جاتی ہے۔ بے نمازی تنگ دستی اور پریشانی کا شکار رہتا ہے۔ بے نمازی کی نزع میں سختی پیدا کردی جاتی ہے۔ بے نمازی کی قبر تنگ کردی جاتی ہے۔ بے نمازی روز محشر ذلیل وخوار ہوگا۔

نماز کسی صورت میں معاف نہیں ہے
بندہ آنکھوں سے اندھا ہے، کانوں سے بہرہ ہے، منہ سے گونگا ہے، ہاتھ سے معذور ہے پھر بھی اس کو نماز معاف نہیں ہے۔ نماز کھڑے ہوکر نہیں پڑھ سکتے تو بیٹھ کر پڑھیں۔ اگر بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے تو لیٹ کر اشاروں کے ساتھ نماز پڑھنی ضروری ہے، اسے کسی صورت میں بھی چھوڑنے کا حکم نہیں ہے۔
اﷲ تعالیٰ کی عظیم الشان عبادت نماز میں بے حد برکتیں ہیں۔ بندہ جب اپنے پروردگار جل جلالہ کی بارگاہ میں سر جھکاتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کو دربدر کی ٹھوکروں سے نجات عطا فرماتا ہے، اس کو اقبال اپنے شعر میں یوں بیان کرتے ہیں۔
ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
لاکھ سجدوں سے آدمی کو دیتا ہے نجات

مطلب یہ کہ نماز میں اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں جب تو خشوع و خضوع کے ساتھ سجدہ ریز ہوتا ہے تو اﷲ تعالیٰ کی راہ میں جھکنا تجھے در در جھکنے سے بچالیتا ہے پھر تجھے اپنے پروردگار جل جلالہ کے سوا کسی کی محتاجی نہیں ہوتی۔ یہی وہ کرم ہے جو صرف نمازی کو حاصل ہوتا ہے۔
نماز مومن کی معراج ہے۔ مومن بندے کو نماز کے اندر وہ سکون اور حلاوت نصیب ہوتی ہے کہ وہ لذت اور حلاوت کسی اور چیز میں نہیں پاتا۔

لمحہ فکریہ
مگر افسوس کی بات ہے کہ ہمارے اسلاف بوقت شہادت بھی نماز نہیں چھوڑتے اور ہمارا حال یہ ہے کہ ہم ذرا سی سردی ہو، ذرا سی گرمی ہو، سر یا کمر میں درد ہو یا ضروری کام ہوتو نماز کو چھوڑ دیتے ہیں۔
کسی نے بہت اچھے شعر میں یہ بات کہی ہے کہ
نماز سے مت کہو کہ مجھے کام ہے
کام سے کہو کہ مجھے نماز پڑھنی ہے

ہمارا حساب الٹا ہے، ہم نماز سے کہتے ہیں کہ مجھے کام سے جانا ہے، میرا دل نہیں چاہتا، مجھ میں ہمت نہیں ہے، بہانا یہ کرتے ہیں کہ میرے کپڑے ناپاک ہیں۔ اگر پھر بھی کبھی نماز پڑھ لی تو ہماری نمازوں کا یہ حال ہوتا ہے بقول شاعر
جو میں سر بسجدہ ہوا کبھی تو زمین سے آنے لگی صدا

تیرا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں
نماز پڑھ بھی لی تو پوری دنیا کا حساب کتاب کرتے ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ جسم مصلے پر ہے مگر دماغ پوری دنیا کی چیزیں گنتی کررہا ہے۔
الغرض کہ نماز ہمیں پابندی کے ساتھ ادا کرنی چاہئے تاکہ ہم اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں سرخرو ہوں۔ نماز کو خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کریں تاکہ اس کی حلاوت سے ہمارے سینے پرنور ہوں۔

سچ ہے کہ ہم سے بات بھی کرنا نماز ہے
گر ہو سکے تو اس کو قضا مت کیا کرو
ظفر اقبال

اﷲتعالیٰ ہم سب کو پنج گانہ نماز باجماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اس کے علاوہ نوافل کی بھی کثرت کی توفیق عطافرمائے اور ہم جب اس پروردگار جل جلالہ کی عبادت میں ہوں، اس وقت ہمیں موت آئے۔ آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button
Close