جس کے شر سے پڑوسی مامون نہ ہو وہ مومن نہیں
]۴۳[ (۱) عَنْ اَبِی شُرَیْحٍ الْکَعْبِیِّ رَضِیَ اللہ ُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہ ِ ا: ”وَاللہ ِ لَایُؤْمِنْ، وَاللہ ِ لَا یُؤْمِنْ، وَاللہ ِ لَا یُؤْمِنْ“ قِیْلَ: یَارَسُوْلَ اللہ ِ لَقََدْ خَابَ وَخَسِرَ، مَنْ ھٰذا؟ قَالَ: ”مَنْ لَا یَأْمَنُ جَارُہٗ بَوَاءِقَہٗ“ قَالُوْا: وَمَا بَوَاءِقُہٗ؟ قَالَ: ”شَرُّہٗ“ رواہ البخاری واحمد و اللفظ لَہٗ، وَفِی رِوَایَۃٍ لِمُسْلِمٍ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہ ُ عَنْہُ ”لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ لَا یَأْمَنُ جَارُہٗبَوَاءِقَہُ.
(بخاری:۲/۹۸۸؛رقم: ۶۱۰۶،مسلم:۱/۰۵؛رقم:(۳۷-۶۴)،مسند احمد:۱/۷۸۳،ترغیب:۳/۹۳۲)
ترجمہ: حضرت ابو شُریح کعبی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: حضور ا نے اِرشاد فرمایاکہ:خداکی قسم وہ شخص مومن (کامل) نہیں، خدا کی قسم وہ شخص مومن (کامل) نہیں ، خدا کی قسم وہ شخص مومن (کامل) نہیں، عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! ناکام اور برباد ہو گیا: یہ شخص کون ہے؟ آپ ا نے ارشاد فرمایا: وہ شخص جس کے پڑوسی اُس کے شر سے مامون و محفوظ نہ ہوں۔
ایک روایت میں ہے کہ: وہ شخص جنت میں نہیں جائے گا جس کے پڑوسی اُس کے شر سے مامون و محفوظ نہ ہوں۔ (بخاری،مسلم)
پڑوسی کیلئے وہی پسند کرو جو اپنے لئے پسند ہے
]۵۳[ (۲) عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللہ ُ عَنْہٗ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہ ِ ا: وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَا یُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتیّٰ یُحِبَّ لِجَارِہٖ اَوْ قَالَ لِاَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہِ۔
(مسلم:۱/۰۵ (۲۷- ۵۴)،ترغیب:۳/۰۴۲)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: حضور اقدس انے اِرشاد فرمایاکہ: اُس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے کوئی شخص اُس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنے پڑوسی کے لئے یا اپنے مسلمان بھائی کیلئے وہی چیز نہ پسند کرے جو اپنے لئے پسندکرتا ہے۔ (مسلم)
قیامت کے دن سب سے پہلے دو پڑوسی اپنے حقوق کا دعویٰ پیش کریں گے
]۶۳[ (۳) عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِ رٍ رَضِیَ اللہ ُ عَ نْہُ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللہ ِ ا: ”اَوَّلُ خَصْمَیْنِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ جَارَانِ“.
(مسند احمد:۴/۱۵۱،ترغیب:۳/۱۴۲،مشکٰوۃ:۵۲۴؛رقم:۰۰۰۵)
ترجمہ: حضرت عقبہ بن عامر ص سے روایت ہے کہ: حضور اقدس ا نے ارشاد فرمایاکہ: قیامت کے دن سب سے پہلے جو دو فریق (پروردگارعالم کے سامنے اپنا جھگڑا پیش کریں گے وہ) دو پڑوسی ہوں گے۔ (احمد،ترغیب)
بھوکے پڑوسی سے لاپرواہی مومن کی شان نہیں
]۷۳[ (۴) عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللہ ُ عَنْھُمَا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہ ِ ا: ”مَا اٰمَنَ بِیْ مَنْ بَاتَ شَبْعَاناً وَجَارُہٗ جَاءِعٌ اِلٰی جَنْبِہٖ وَھُوَیَعْلَمُ“ رَوَاہُ الطَّبْرَانِیُّ وَالْبَزَّارُ وَاِسْنَادُہٗ حَسَنٌ۔ (ترغیب:۳/۳۴۲)
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: حضور اقدس ا نے ارشاد فرمایا کہ: وہ شخص مجھ پر ایمان نہیں لایا جس نے رات اِس حال میں گذاری کہ:خود تو سیر ہو کر کھایا اور اُس کا پڑوسی اُسے معلوم ہوتے ہوئے بھی بھوکارہا (یعنی مومن کامل کی یہ شان ہو ہی نہیں سکتی)۔ (طَبرانی،مسند بزَّار)
بہترین پڑوسی
]۸۳[ (۵) عَنْ عَبْدِ اللہ ِ بْنِ عَمْرٍو رِضِیَ اللہ ُ عَنْھُمَا قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللہ ِ ا:”خَیْرُ الْاَصْحَابِ عِنْدَ اللہ ِ خَیْرُ ھُمْ لِصَاحِبِہٖ وَخَیْرُ الْجِیْرَانِ عِنْدَ اللہ ِ خَیْرُھُمْ لِجَارِہٖ“۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَالدَّارِمِیُّ
(ترمذی:۲/۶۱؛ رقم:۴۴۹۱، ترغیب: ۳ /۵۴۲،مشکوٰۃ: ۴۲۴؛رقم:۷۸۹۴)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ: حضور اقدس ا نے ارشاد فرمایا کہ:اللہ جل شانہٗ کے نزدیک (فضیلت و ثواب کے اعتبار سے) بہترین دوست وہ ہے جو اپنے دوست کا بہترین خیر خواہ ہو، اور اللہ جل شانہٗ کے نزدیک بہترین پڑوسی وہ ہے جو اپنے پڑوسی کا بہترین خیر خواہ ہو۔ (ترمذی)
اچھا پڑوسی ملنا خوش بختی کی نشانی ہے
]۹۳[ (۶) عَنْ سَعْدِ بْنِ اَبِیْ وَقَّاصٍ رَضیَ اللہ ُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہ ِ ا:”اَرْبَعٌ مِنَ السَّعَادَۃِ:اَلْمَرْأۃُ الصَّالِحَۃُ،وَالْمَسْکَنُ الْوَاسِعُ،وَالْجَارُ الصَّالِحُ،وَالْمَرْکَبُ الْھَنِیْیئُ،وَاَرْبَعٌ مِّنَ الشَّقَآءِ:اَلْجَارُ السُّوْءُ،وَالْمَرْأَۃُ السُّوْءُ،وَالْمَرْکَبُ السُّوْءُ،وَالْمَسْکَنُ الضَّیِّقُ“.رَوَاہُ اِبْنُ حِبَّانَ فِی صَحِیْحِہٖ. (ترغیب: ۳/۶۴۲)
ترجمہ:حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: حضور اقدس ا نے ارشاد فرمایاکہ: چار چیزیں خوش بختی کی نشانی ہیں: نیک بیوی، کشادہ مکان، اچھا پڑوسی، عمدہ سواری، اور چار چیزیں بد بختی کی علامت ہیں:بُرا پڑوسی،بد چلن و بد سلوک بیوی، خراب سواری، اور تنگ مکان۔(ابن حبان)