مضامین

کرپٹو کرنسی:بٹکوئین: جو زیرو تھا وہ ہیرو ہے

محمد یاسین جہازی

کرپٹو کرنسی:بٹکوئین: جو زیرو تھا وہ ہیرو ہے
ستوشی ناکا موٹو(Satoshi Nakamoto) نے 31اکتوبر 2008 میں دنیا کو ایک ایسی کرنسی کا تصور دیا، جس پر دنیا کے کسی ملک اور بینک کا کنٹرول نہ ہواور اس کا چلن پوری دنیا میں یکساں قابل قبول ہو۔ اس کرنسی کا نام کرپٹو کرنسی(Cryptocurrency) اور بٹکوئین (Bitcoin)دیا گیا۔
کرنسی کے تاریخی سفر پر ایک نظر ڈالیں، تو پچھلے زمانہ میں چیز کے بدلے میں کوئی چیز ہی دی جاتی تھی۔ مثلا گیہوں خریدنے کے لیے جوتے بطور رقم دیا کرتے تھے۔اس کے بعد براہ راست سونے اور چاندی کے سکہ کا رواج ہوا۔ چوں کہ بڑی مقدار میں اسے ساتھ میں لے کر چلنا دشوار ہوتا تھا،اس لیے اس کے بدلہ کاغذ کے نوٹ کا چلن عام کیا گیا، جو دراصل اتنی ہی مقدار کے سونے کا عوض ہوتا ہے۔ جدید ٹکنالوجی کے ایجادات نے اب اس طریقہ کو بھی فرسودہ کردیا ہے اور اس کی جگہ آن لائن(Online) اور یو پی آئی(Unified Payment Interface) ادائیگی نے لے لی ہے۔یہ سب ادائیگی چوں کہ کسی نہ کسی ایسی کرنسی سے جڑی ہوئی ہے،جس پر کسی بینک، یا ملک کا کنٹرول رہتا ہے، جیسے کہ روپیہ پر بھارت ریزور بینک کا ہے۔ اس کنٹرول کا ایک نیگیٹو پوائنٹ یہ ہے کہ بینک یا حکومت جب چاہے، اس کی ویلیو ختم کرسکتا ہے جیسا کہ8نومبر 2016کو کیے گئے (Monetization) نوٹ بندی کا تجربہ سب کے سامنے ہے۔ اسی طرح 2008میں گلوبل کرائسیس میں بڑے بڑے بینک کنگال ہوگئے تھے، اس لیے دنیا کو ایک ایسی کرنسی اورموجودہمعاشی نظام کا کوئی ایسا متبادل سسٹم کی ضرورت تھی، جس پر کسی ملک، بینک اور تھرڈ پارٹی کا کوئی کنٹرول نہ ہو؛ کرپٹو کرنسی اور بٹکوئین اسی ضرورت کی ایجاد ہے۔
کرپٹو کرنسی اور بٹکوئین کاغذ پر چھپے ہوئے نوٹ کی طرح نہیں ہوتا؛ بلکہ صرف ڈیجیٹل کوڈ ہوتا ہے۔ ہر کرپٹو کرنسی کے لیے ایک پبلک کھاتا ہوتا ہے، جسے لیجر(Ledger) کہاجاتا ہے، جس کی کاپی کرپٹو کرنسی چلانے والے کے ہر کمپیوٹر میں ہوتا ہے، جسے مائنر(Miner) کہاجاتا ہے۔جس کا کام ہر ایک لین دین کی تصدیق کرنا ہے۔ مثال کے طور پر زید کو بکر کے اکاونٹ میں بٹکوئین بھیجنا ہے، تو مائنرس سوفٹویر کی مدد سے یہ تصدیق کرتا ہے کہ بکر کا کھاتا ٹھیک ہے یا نہیں اور زید کے اکاونٹ میں مطلوبہ بٹکوئین موجود ہے یا نہیں۔ جب ایک شخص دوسرے کے اکاونٹ میں ٹرانزیکشن کرتا ہے، تو ٹرانزیکشن کا ایک سلسلہ یعنی چین بن جاتا ہے، جس کی وجہ سے اس نیٹ ورک کو بلاک چین (Blockchain)کہا جاتا ہے۔
اگرچہ کچھ بڑے بڑے تجارتی مراکز کے علاوہ ابھی تک رقم کی طرح ہر جگہ کرپٹو کرنسی یا بٹکوئین کا چلن عام نہیں ہوا ہے، لیکن سرمایہ کاری کے طور پر اس کے استعمال میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ چنانچہ جس طرح لوگ سونے چاندی کو خرید کر لاکرمیں رکھ دیتے ہیں اور دام بڑھنے پر بیچتے ہیں، اسی طرح کروڑوں کی تعداد میں لوگ اس میں انویسٹ کرتے ہیں اور اپنے پیسوں کو کرپٹو کرنسی میں بدل لیتے ہیں، چنانچہ صرف بٹکوئین کی بات کریں، تو آج کی تاریخ میں اس کی مارکیٹ کیپٹ لائزیشن 32,49,701کروڑ، سرکیولیٹنگ سپلائی دو کروڑ، خریدنے کی شرح 79فی صد اور بیچنے والوں کی شرح21فی صد ہے۔ اسی وجہ سے اس کو ڈیجیٹل گولڈ(Digital Gold) بھی کہاجاتا ہے۔ اسی طرح ایک ملک سے دوسرے ملک میں رقم بھیجنے کے لیے لاگت بھی بہت لگتی ہے اور وقت بھی بہت لگ جاتا ہے، لیکن کرپٹو کرنسی کوئی فیس چارج نہیں کرتا اور صرف دس سے پندرہ منٹ میں ٹرانسفر کردیتا ہے۔ انھیں خصوصیات کی وجہ سے کل تک جو بینک اس کے مخالف تھے، آج اس کو اپناکر اپنے کاروبار کو فروغ دے رہے ہیں۔ جے پی مورگن بینک (JPMorgan) جو اس کرنسی کا شدید مخالف تھا، اس نے کرپٹو کرنسی کے لیے اپنا اکاونٹ کھلوانے پر مجبور ہوا ہے۔ کووڈ سے پیدا شدہ حالات اور نئے ٹکنالوجی کے انقلابات سے لوگوں میں اس کی مقبولیت میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ صرف بھارت کی بات کریں تو2013سے کرپٹو کرنسی کا ایکسچینج شروع ہوگیا تھا، لیکن امت بھاردواج نامی شخص کے فراڈ کرنے کی وجہ سے اپریل 2018میں ریزور بینک نے کرپٹو کرنسی سے بینکنگ ایکسس (بینک سے لین دین) کاٹ دیا تھا، لیکن اس میں لین دین کرنے پر پابندی نہیں لگائی تھی۔ اس کا نقصان یہ ہوا کہ لوگوں میں بے اعتمادی پھیل گئی اور کرپٹو کرنسی کے ایکسچینج والوں کو کافی نقصان ہونے لگا۔ چنانچہ ایکس چینج والوں نے مل کر سپریم کورٹ میں ریزور بینک کے خلاف عرضی داخل کی اور جنوری 2020میں تین رکنی بینج نے اس کیس کی سنوائی کی۔ سماعت کے بعد4/ مارچ 2020کو سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا کہ دستور ہند کے آرٹیکل 19 (1) gکے مطابق ہر بھارتی شہری کو کوئی بھی تجارت کرنے کا بنیادی حق حاصل ہے اور آر بی آئی کا یہ فیصلہ اس کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
4/ مارچ 2020 کرپٹو کرنسی ایکس چینج کے لیے ایک تاریخی دن تھا، جس کے بعد سے مسلسل بٹکوئین کی قیمت میں اضافہ ہوتا رہا۔ چنانچہ مارچ میں 1 BTC = 486451.61 INR (چار لاکھ چھیاسی ہزار ……) تھا، جب کہ آج تا وقت تحریر (40,00,000.00 INR) تقریباچالیس لاکھہے اور روز بروز بڑھتا ہی جارہا ہے۔ اسی طرح پہلے کے مقابلہ ایکس چینج والوں کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے۔
زمانے کی ترقیات اور معاشیات کے نت نئے طریقوں کو دیکھتے ہوئے اسے خارج از امکان نہیں کہا جاسکتا کہ مستقبل میں کرپٹو کرنسی رائج کرنسی کے متبادل کے طور پر سامنے آسکتی ہے، اس لیے اس میں انویسٹ کرنا بڑے منافع کا دروازہ کھول سکتا ہے؛ تاہم نقصان کے امکان سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔
اگر آپ بھی کرپٹو کرنسی میں انویسٹ کرنا چاہتے ہیں، تو یہاں ایک ایکس چینج اور اس کا طریقہ لکھا جارہا ہے، جسے راقم اپنے تجربے سے مفید پاکر صلاح دے رہا ہے کہ آپ اس میں انویسٹ کرسکتے ہیں؛ لیکن نقصان ہونے پر ہماری کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی۔
ویسے تو کئی ایکس چینج ہے؛ لیکن مجھے جو سب سے زیادہ آسان لگا وہ ہے کوبیر (CoinSwitch Kuber)۔
اس میں اکاونٹ کھولنے کا طریقہ بالکل آسان ہے۔ پلے اسٹور سے ڈاون لوڈ کریں۔ اپنا موبائل نمبر ڈالیں، جس کے بعد ویری فیکشن کے لیے او ٹی پی آئے گا، اسے اندراج کرکے لوگن ہوجائیں۔ اس کے بعد لین دین کرنے کے لیے کے وائی سی اپڈیٹ کرنا ہوگا، جس میں نام، تاریخ پیدائش اور ای میل ایڈریس ڈالنا ہوگا۔ پھر اپنے پین کارڈ کے دونوں سائڈ کی تصویر لگانی ہوگی، بعد ازاں آدھار کارڈ، ووٹر آئی ڈی کارڈ یا پاسپورٹ (تینوں میں سے کوئی ایک)کے دونوں سائڈ کی تصویر لگانی ہوگی۔ اور آخر میں سیلفی لے کر اپلوڈ کرنا ہوگا۔ پانچ منٹ کے اندر کے وائی سی مکمل ہونے کا میسیج آ جائے گا۔ اسی طرح بینک سے لین دین کرنے کے لیے اکاونٹ کا نمبر اور آئی ایف ایس سی کوڈ لگانا ہوگا۔ کم سے کم سو روپے سے بٹکوئین، یا کوئی بھی کرنسی آپ خریدنا بیچنا شروع کرسکتے ہیں، جس کے لیے آپ کو کچھ فی صد بروکریج چارج بھی دینا ہوگا۔
نیچے اس ایپ کا لنک دیا جارہا ہے، اگراس لنک سے ایپ کو انسٹال کرتے ہیں، اور کے وائی سے مکمل کرتے ہیں توآپ کو 50روپے کی مالیت کا بٹکوئین ملے گا اور مجھے بھی کچھ پرسینٹ کا فائدہ ملے گا، ان شاء اللہ تعالیٰ۔

Related Articles

One Comment

  1. جھنڈے اور پینٹ
    جھنڈے اور پینٹ مختصر مدت کے تسلسل کے نمونے ہیں جو پچھلے اقدام کے دوبارہ شروع ہونے سے پہلے ایک چھوٹی سی استحکام کو نشان زد کرتے ہیں۔ یہ نمونے عام طور پر تیز پیش قدمی یا بھاری حجم کے ساتھ کم ہوجاتے ہیں ، اور اس اقدام کے وسط نقطہ پر نشان لگاتے ہیں۔

    تیز حرکت: تسلسل کے نمونے پر غور کیا جائے تو ، اس سے پہلے کے رجحان کا ثبوت ہونا چاہئے۔ جھنڈوں اور پینٹوں میں تیز پیشرفت یا بھاری مقدار میں کمی کے ثبوت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ حرکتیں عام طور پر بھاری مقدار پر ہوتی ہیں اور اس میں خلاء بھی ہوسکتا ہے۔ یہ اقدام عام طور پر کسی اہم پیشرفت یا زوال کے پہلے مرحلے کی نمائندگی کرتا ہے اور پرچم / قلمی صرف ایک وقفے کی حیثیت رکھتا ہے۔

    فلیگ پول free forex signals: فلیگ پول قطعہ اول مزاحمت یا حمایت وقفے سے جھنڈے / قلمی کے اعلی یا نچلے حصے تک کا فاصلہ ہے۔ تیز پیش قدمی (یا گراوٹ) جو فلیگ پول کی تشکیل کرتی ہے ، کسی ٹرینڈ لائن یا مزاحمت / حمایت کی سطح کو توڑ دیتی ہے۔ اس وقفے سے لے کر جھنڈے / قلمی عروج تک بلند ہونے والی ایک لائن فلیگ پول کی تشکیل کرتی ہے۔

    جھنڈا: forex trading signals ایک جھنڈا ایک چھوٹا مستطیل نمونہ ہے جو پچھلے رجحان کے مقابلہ میں ڈھل جاتا ہے۔ اگر پچھلی اقدام اوپر ہوتا تو پرچم نیچے ڈھل جاتا۔ اگر اقدام نیچے ہوتا تو پرچم ڈھل جاتا۔ کیونکہ جھنڈے عام طور پر دورانیے میں بہت کم ہوتے ہیں کیونکہ حقیقت میں رد عمل کی اونچائی ہوتی ہے اور رد عمل کم ہوتا ہے ، لہذا قیمت کی کارروائی کو صرف دو متوازی رجحان لائنوں میں شامل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    عذاب: ایک قلمی ایک چھوٹا سا سڈول مثلث ہے جو وسیع طور پر شروع ہوتا ہے اور جیسے ہی پیٹرن کی پختگی کے ساتھ بدل جاتا ہے (ایک شنک کی طرح)۔ ڈھال عام طور پر غیر جانبدار ہوتی ہے۔ بعض اوقات مخصوص رد عمل کی اونچائی اور کمیاں نہیں ہوں گی جہاں سے ٹرینڈ لائنوں کو اپنی طرف متوجہ کیا جا. اور قیمتوں کا عمل صرف بدلتے ہوئے ٹرینڈ لائنوں میں ہی ہونا چاہئے۔

    دورانیہ: جھنڈے اور پینٹ مختصر مدت کے نمونے ہیں جو 1 سے 12 ہفتوں تک جاری رہ سکتے ہیں۔ ٹائم فریم پر کچھ بحث ہوتی ہے اور کچھ 8 ہفتوں کو قابل اعتماد نمونہ کے لئے حدود کو آگے بڑھاتے ہوئے سمجھتے ہیں۔ مثالی طور پر ، یہ نمونہ 1 سے 4 ہفتوں کے درمیان تشکیل پائیں گے۔ ایک بار جب ایک پرچم 12 ہفتوں سے زیادہ پرانا ہوجاتا ہے ، تو اسے مستطیل کے طور پر درجہ بندی کیا جائے گا۔ 12 ہفتوں سے زیادہ عمر کا قلمی سڈول مثلث میں بدل جائے گا۔ 8 اور 12 ہفتوں کے درمیان نمونوں کی وشوسنییتا قابل بحث ہے۔

    بریک: کسی تیزی والے جھنڈے یا عذاب کے ل resistance https://www.freeforex-signals.com/ ، مزاحمت کے اشارے سے اوپر کا وقفہ جو پچھلی پیشگی دوبارہ شروع ہوا ہے۔ مچھلی پرچم یا تعزیرات کیلئے ، حمایت کے اشارے سے نیچے وقفہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پچھلی زوال دوبارہ شروع ہوا ہے۔

    حجم: پیشگی یا گراوٹ کے دوران حجم بھاری ہونا چاہئے جو فلیگ پول کی تشکیل کرتا ہے۔ بھاری حجم اچانک اور تیز اقدام کے لئے جواز فراہم کرتا ہے جو پرچم پوپ تخلیق کرتا ہے۔ مزاحمت (معاونت) کے وقفے پر حجم میں توسیع قیام کی صداقت اور تسلسل کے امکان کو ساکھ دیتی ہے۔

    اہداف: فلیگ پول کی لمبائی پیشگی یا زوال کا تخمینہ لگانے کے لئے جھنڈے / قلمی مزاحمت کے وقفے یا معاون وقفے پر لگائی جاسکتی ہے۔

    اگرچہ جھنڈے اور پینٹ عام شکلیں ہیں ، لیکن شناخت کے رہنما خطوط کو ہلکے سے نہیں لیا جانا چاہئے۔ یہ اہم ہے کہ جھنڈے اور پینٹ تیزی سے آگے بڑھنے یا زوال پذیر ہوتے ہیں۔ تیز قدموں کے بغیر ، تشکیل کی وشوسنییتا قابل اعتراض ہو جاتی ہے اور تجارت میں اضافے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔ ابتدائی اقدام ، استحکام اور پیٹرن کی شناخت کی مضبوطی کو بڑھانے کے لئے دوبارہ آغاز پر حجم کی تصدیق کے لئے تلاش کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close