مضامین

31/دسمبر، زندگی کا محاسبہ کا دن

ابو معاویہ محمد معین الدین ندوی قاسمی خادم تدریس جامعہ نعمانیہ، ویکوٹہ، آندھرا پردیش

سن 2020/کا آج آخری دن ہے، آئندہ کل سے ہم 2021/لکھنا شروع کریں گے، گویا کہ حیات مستعار کی ایک ورق پلٹ جائے گا۔
سن 2020/ابتدا تا انتہا مسلسل افرا تفری کا سا ماحول رہا، بلکہ قیامت صغری کی جھلک بنی رہی۔
اس گہما گہمی میں ہم نے مکمل سال گذارا، اور آج سال کا آخری دن ہے، آج ہم میں سے ہر ایک کو یہ محاسبہ کرنے کا دن ہے کہ ہم نے امسال 2020/میں کیا پایا اور کیا کھویا۔
آج ہمیں اپنی زندگی کی کتاب چہ پر نظر ڈالنے کی ضرورت ہے، اس کا جائزہ لینے کا دن ہے، سال بھر میں ہم نے جو کچھ اس میں اندراج کیا ہے خواہ اس کا تعلق خیر سے یا شر سے ہو اس پر آج غور کرنے کا دن ہے۔
ہمیں یہ یاد رکھنی چاہیے کہ زندگی ایک نعمت اور پروردگار عالم کی طرف سے تحفہ وعطیہ ہے، کیونکہ رب کریم نے ہمیں جنت کے بدلہ خرید چکا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
*ان الله اشترى من المؤمنين انفسهم واموالهم بان لهم الجنة*
واقعہ یہ ہے کہ اللہ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال اس بات کے بدلے خرید لئے ہیں کہ جنت انہی کی ہے۔
آج ہمیں یہ دیکھنے اور سوچنے کا دن ہے کہ ہم نے امسال نماز کی کتنے پابندی کی ؟ ہم نے وقت پر زکوۃ دی یا نہیں دی، ہم نے کتنے خیر کے کام کئے؟ ہماری زندگی شریعت و سنت کے مطابق گذری یا نہیں گذری، ہم نے سال بھر میں کتنے کلام اللہ کی تلاوت کی؟ ہم نے سال بھر میں سیرت النبی ﷺ سے متعلق اور دیگر اسلامیات پر کتنی کتابوں کا مطالعہ کیا؟ ہم نے سال بھر میں کتنے غریب ونادار کی مدد و تعاون کی؟ ہم نے سال بھر میں اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ کتنا اچھا برتاؤ کیا؟ ہماری ذات سے کتنے لوگوں کو فائدہ ہوا؟
یہ تو خیر کے پہلو سے تھا، اس کا دوسرا پہلو شر اور منہیات ہے اس پر بھی ہمیں غور و فکر کرنی چاہیے کہ ہم نے سال بھر میں حقوق اللہ اور حقوق العباد کتنا پامال کیا؟ ہم نے سال بھر میں کتنی نمازیں ضائع کیں؟ ہم نے سال بھر میں شریعت و سنت کی کتنی دھجیاں اڑائیں؟ ہم نے سال بھر میں کتنے عزت دار کو بے عزت کیا؟ ہم نے کتنے سادہ لوح بھائیوں اور بہنوں کا دل جلایا اور دکھایا ہے؟ ہم نے کتنے بے کس اور بے سہاروں پر ظلم ڈھایا؟ ہم نے کتنے یتیموں کا مال ہڑپ کے چٹ کیا؟
آج دونوں پہلوؤں پر غور و فکر کرنے کا دن ہے، اگر ہم سے خیر کا صدور ہوا ہے تو ہم اس پر خدا کا شکر ادا کریں، رب ذوالجلال والاکرام کی بارگاہ میں سجدہ شکر ادا کریں۔
اور اگر ہم سے کوتاہی ہوئی ہے، ہم نے رب کے قانون کے خلاف ورزی کی ہے، ہم نے شریعت مطہرہ کی پامالی کی ہے تو ابھی بھی ہمارے لئے وقت ہے کہ ہم اپنی غلطیوں سے تائب ہو جائیں، رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
*التائب من الذنب كمن لا ذنب له*
خطاؤں سے تائب شخص ایسا ہے کہ اس نے خطا ہی نہ کی ہو۔
ہم آج ہی یہ عہد اور عزم مصمم کریں کہ آنے والا دن ہمارے لئے خیر کا سبب ہو، ہم پختہ عزم کریں کہ ہم پانچوں وقت نماز کی پابندی کریں گے، قرآن مجید کی تلاوت سے اپنے قلوب منور کریں گے، سال بھر میں دوچار سیرت النبی ﷺ اور چند اسلامیات سے متعلق دینی کتب کا مطالعہ کریں گے، اور اب اپنی زندگی کو اسلامی رنگ میں رنگ دیں گے۔
اللہ تعالی ہمارے اس نیک عزم اور اس عہد و پیمان کو شرف قبولیت بخشے۔ آمین

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close