• پرائیویسی پالیسی
  • رابطہ
  • شیئرنگ کے بارے میں
  • قوائد و ضوابط
  • کاپی رائٹس
  • کتابیں
  • ہمارے بارے میں
  • ہوم
پیر, اکتوبر 6, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Jahazi Media – Latest News, Articles & Insights
  • ہوم
  • جمعیۃ علماء ہند
  • اسلامیات
  • زبان و ادب
  • مضامین
    • All
    • دیگر مضامین
    • سرفرازاحمدقاسمی
    • محمد نظام الدین قاسمی
    • مولانا خالد سیف الله رحمانی
    ہندوستان کا ترنگا: منظر و پس منظر

    ہندوستان کا ترنگا: منظر و پس منظر

    کمپنی”گلک” میں خرید و فرخت کا شرعی حکم

    کمپنی”گلک” میں خرید و فرخت کا شرعی حکم

    اچھے برے حالات پر ہمارا طرز عمل

    اچھے برے حالات پر ہمارا طرز عمل

    اخلاقِ نبوی کی چند جھلکیاں (۱)

    اخلاقِ نبوی کی چند جھلکیاں (۱)

    سری لنکا بنگلہ دیش اور نیپال،، کیا سے کیا ہوگیا!! –(تبدیلی کی لہر)

    سری لنکا بنگلہ دیش اور نیپال،، کیا سے کیا ہوگیا!! –(تبدیلی کی لہر)

    بعثت نبوی اور ہیٹ کرائم کا خاتمہ

    بعثت نبوی اور ہیٹ کرائم کا خاتمہ

    (قسط رابع) وصالِ نبوی کے بعد ہیٹ کرائم کا دوبارہ آغاز اور اس کی عالمی توسیع

    (قسط رابع) وصالِ نبوی کے بعد ہیٹ کرائم کا دوبارہ آغاز اور اس کی عالمی توسیع

    کشمیر کا چار روزہ سفر

    کشمیر کا چار روزہ سفر

    مسلمانوں سے آزاد بھارت بی جے پی کا خواب

    مسلمانوں سے آزاد بھارت بی جے پی کا خواب

    مسجد کے قیام کا مقصد ماضی حال اور مستقبل ( دوسری قسط)

    مسجد کے قیام کا مقصد ماضی حال اور مستقبل ( دوسری قسط)

    Trending Tags

    • Golden Globes
    • Mr. Robot
    • MotoGP 2017
    • Climate Change
    • Flat Earth
  • اہم خبریں
    • All
    • اتر پردیش
    • دہلی
    جمعیۃعلماء چاندنی چوک کا انتخاب بحسن و خوبی مکمل

    جمعیۃعلماء چاندنی چوک کا انتخاب بحسن و خوبی مکمل

    نئی دہلی میں جمعیت کا انتخابی اجلاس پُرسکون اور روحانی فضا میں منعقد ہوا

    نئی دہلی میں جمعیت کا انتخابی اجلاس پُرسکون اور روحانی فضا میں منعقد ہوا

    وقف بائی یوزر کے فیصلے پر جمعیت علمائے ہند کی یہ ہے رائے

    وقف بائی یوزر کے فیصلے پر جمعیت علمائے ہند کی یہ ہے رائے

    سری لنکا بنگلہ دیش اور نیپال،، کیا سے کیا ہوگیا!! –(تبدیلی کی لہر)

    سری لنکا بنگلہ دیش اور نیپال،، کیا سے کیا ہوگیا!! –(تبدیلی کی لہر)

    جھارکھنڈ کے صوبائی انتخاب میں صدر مولانا عبد القیوم اور خازن شاہ عمیر کے بننے پر مبارک باد

    جھارکھنڈ کے صوبائی انتخاب میں صدر مولانا عبد القیوم اور خازن شاہ عمیر کے بننے پر مبارک باد

    مولانا توقیر رضا خان اور دیگر تمام گرفتار شد گان کو فی الفور رہا کیا جائےیوپی حکومت پوری ریاست کو فرقہ پرستی کی آگ میں جھونک رہی ہےآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

    مولانا توقیر رضا خان اور دیگر تمام گرفتار شد گان کو فی الفور رہا کیا جائےیوپی حکومت پوری ریاست کو فرقہ پرستی کی آگ میں جھونک رہی ہےآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

    آئی لو محمد۔۔ بٹ!!

    آئی لو محمد۔۔ بٹ!!

    صوبہ دہلی کے ضلعی جمعیتوں کے انتخابات شروع۔ ضلع شاہدرہ کا انتخاب مکمل ۔مولانا خلیل احمد متفقہ طور پر صدر منتخب

    صوبہ دہلی کے ضلعی جمعیتوں کے انتخابات شروع۔ ضلع شاہدرہ کا انتخاب مکمل ۔مولانا خلیل احمد متفقہ طور پر صدر منتخب

  • غزل
  • ترجمہ و تفسیر قرآن
    اخلاقِ نبوی کی چند جھلکیاں (۱)

    اخلاقِ نبوی کی چند جھلکیاں (۱)

    ترجمہ : تعریف، تقسیم اور طریقے

    ترجمہ : تعریف، تقسیم اور طریقے

    Trending Tags

    • Sillicon Valley
    • Climate Change
    • Election Results
    • Flat Earth
    • Golden Globes
    • MotoGP 2017
    • Mr. Robot
  • ہوم
  • جمعیۃ علماء ہند
  • اسلامیات
  • زبان و ادب
  • مضامین
    • All
    • دیگر مضامین
    • سرفرازاحمدقاسمی
    • محمد نظام الدین قاسمی
    • مولانا خالد سیف الله رحمانی
    ہندوستان کا ترنگا: منظر و پس منظر

    ہندوستان کا ترنگا: منظر و پس منظر

    کمپنی”گلک” میں خرید و فرخت کا شرعی حکم

    کمپنی”گلک” میں خرید و فرخت کا شرعی حکم

    اچھے برے حالات پر ہمارا طرز عمل

    اچھے برے حالات پر ہمارا طرز عمل

    اخلاقِ نبوی کی چند جھلکیاں (۱)

    اخلاقِ نبوی کی چند جھلکیاں (۱)

    سری لنکا بنگلہ دیش اور نیپال،، کیا سے کیا ہوگیا!! –(تبدیلی کی لہر)

    سری لنکا بنگلہ دیش اور نیپال،، کیا سے کیا ہوگیا!! –(تبدیلی کی لہر)

    بعثت نبوی اور ہیٹ کرائم کا خاتمہ

    بعثت نبوی اور ہیٹ کرائم کا خاتمہ

    (قسط رابع) وصالِ نبوی کے بعد ہیٹ کرائم کا دوبارہ آغاز اور اس کی عالمی توسیع

    (قسط رابع) وصالِ نبوی کے بعد ہیٹ کرائم کا دوبارہ آغاز اور اس کی عالمی توسیع

    کشمیر کا چار روزہ سفر

    کشمیر کا چار روزہ سفر

    مسلمانوں سے آزاد بھارت بی جے پی کا خواب

    مسلمانوں سے آزاد بھارت بی جے پی کا خواب

    مسجد کے قیام کا مقصد ماضی حال اور مستقبل ( دوسری قسط)

    مسجد کے قیام کا مقصد ماضی حال اور مستقبل ( دوسری قسط)

    Trending Tags

    • Golden Globes
    • Mr. Robot
    • MotoGP 2017
    • Climate Change
    • Flat Earth
  • اہم خبریں
    • All
    • اتر پردیش
    • دہلی
    جمعیۃعلماء چاندنی چوک کا انتخاب بحسن و خوبی مکمل

    جمعیۃعلماء چاندنی چوک کا انتخاب بحسن و خوبی مکمل

    نئی دہلی میں جمعیت کا انتخابی اجلاس پُرسکون اور روحانی فضا میں منعقد ہوا

    نئی دہلی میں جمعیت کا انتخابی اجلاس پُرسکون اور روحانی فضا میں منعقد ہوا

    وقف بائی یوزر کے فیصلے پر جمعیت علمائے ہند کی یہ ہے رائے

    وقف بائی یوزر کے فیصلے پر جمعیت علمائے ہند کی یہ ہے رائے

    سری لنکا بنگلہ دیش اور نیپال،، کیا سے کیا ہوگیا!! –(تبدیلی کی لہر)

    سری لنکا بنگلہ دیش اور نیپال،، کیا سے کیا ہوگیا!! –(تبدیلی کی لہر)

    جھارکھنڈ کے صوبائی انتخاب میں صدر مولانا عبد القیوم اور خازن شاہ عمیر کے بننے پر مبارک باد

    جھارکھنڈ کے صوبائی انتخاب میں صدر مولانا عبد القیوم اور خازن شاہ عمیر کے بننے پر مبارک باد

    مولانا توقیر رضا خان اور دیگر تمام گرفتار شد گان کو فی الفور رہا کیا جائےیوپی حکومت پوری ریاست کو فرقہ پرستی کی آگ میں جھونک رہی ہےآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

    مولانا توقیر رضا خان اور دیگر تمام گرفتار شد گان کو فی الفور رہا کیا جائےیوپی حکومت پوری ریاست کو فرقہ پرستی کی آگ میں جھونک رہی ہےآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

    آئی لو محمد۔۔ بٹ!!

    آئی لو محمد۔۔ بٹ!!

    صوبہ دہلی کے ضلعی جمعیتوں کے انتخابات شروع۔ ضلع شاہدرہ کا انتخاب مکمل ۔مولانا خلیل احمد متفقہ طور پر صدر منتخب

    صوبہ دہلی کے ضلعی جمعیتوں کے انتخابات شروع۔ ضلع شاہدرہ کا انتخاب مکمل ۔مولانا خلیل احمد متفقہ طور پر صدر منتخب

  • غزل
  • ترجمہ و تفسیر قرآن
    اخلاقِ نبوی کی چند جھلکیاں (۱)

    اخلاقِ نبوی کی چند جھلکیاں (۱)

    ترجمہ : تعریف، تقسیم اور طریقے

    ترجمہ : تعریف، تقسیم اور طریقے

    Trending Tags

    • Sillicon Valley
    • Climate Change
    • Election Results
    • Flat Earth
    • Golden Globes
    • MotoGP 2017
    • Mr. Robot
No Result
View All Result
Jahazi Media – Latest News, Articles & Insights
No Result
View All Result
Home مضامین سرفرازاحمدقاسمی

مسلمانوں سے آزاد بھارت بی جے پی کا خواب

by mehmoodkhan9720@gmail.com
اکتوبر 4, 2025
in سرفرازاحمدقاسمی
0
مسلمانوں سے آزاد بھارت بی جے پی کا خواب
0
SHARES
1
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

سرفرازاحمدقاسمی حیدرآبادرابطہ:

8099695186

ملک کی مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کے ساتھ حکمراں طبقے کی جانب سے جس طرح کا رویہ اختیار کیا جارہا ہے یہ یقینا قابل افسوس ہے،آسام سے لے کر کشمیر تک اور کشمیر سے کنیا کماری تک ہر جگہ مسلمان،حکومت اور حکمراں پارٹی کے نشانے پر ہیں اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک اپنایا جارہاہے،ایک منظم منصوبے کے تحت مسلمانوں کے لئے ملک کی زمین تنگ کی جارہی ہے،گزشتہ دنوں اتر پردیش کے ضلع کانپور میں جشن میلاد النبیﷺ کے جلوس کے دوران’آئی لو محمدﷺ’ کا بیانر لگانا مسلمانوں کے لئے مصیبت بن گیا،اس معاملے کو لیکرپولیس نے 20 سے زائد افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کردی،یہ واقعہ سید نگر علاقے میں پیش آیا،جہاں عوامی سڑک پر یہ بیانر نصب کیا کیا گیا تھا،دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی سڑک رام نوی کے جلوس وغیرہ کے لئے بھی استعمال ہوتی ہے،لیکن اس بار آئی لومحمدﷺ لکھا بینر دائیں بازو اور کچھ شدت پسند ہندوتوا عناصر کو ناگوار گزرا،انہوں نے شور شرابہ کیا،توڑ پھوڑ کی اور فوری طور پر بینر ہٹانے کا مطالبہ کردیا،مقامی وکیل محمدعمران خان کے مطابق اصل ہنگامہ کھڑا کرنے والوں کے خلاف شکایت درج کروائی گئی لیکن پولیس نے کوئی کاروائی نہیں کی،الٹا شکایت کرنے والے مسلمان ہی ملزم بنا دئے گئے اور ہنگامہ کرنے والے آزاد گھوم رہے ہیں،پولیس کا موقف ہے کہ عوامی سڑک پر اس نوعیت کا بینر پہلی بار لگایا گیا تھا،جسے انہوں نے نئی روایت یا پرمپرا قرار دیا،اسی بنیاد پر 9 نامزد افراد اور 15 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، پولیس کا دعوی ہے کہ مزید تحقیقات جاری ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ اصل تحقیقات کس کے خلاف ہورہی ہیں؟ جب ملزم آزاد گھوم رہے ہیں تو پھر یہ تحقیقات کس کے خلاف ہورہی ہیں،پولیس کاروائی کے خلاف اترپردیش قانون ساز اسمبلی کے باہر درجنوں مسلم خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا،اس مظاہرے کی قیادت مشہور اردو شاعر منور رانا کی دختر سمیہ رانا نے کی،خواتین کے ہاتھ میں پلے کارڈ تھے،جن پر آئی لومحمدصلی اللہ علیہ وسلم لکھا ہوا تھا،انہوں نے جانبدارانہ الزامات کے تحت درج کئے گئے مقدمات کے ملزمین کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا،سمیہ رانا نے اس واقعے کی شدید مذمت کی انہوں نے کچھ دیر حراست میں رہنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایف آئی آر غیر دستوری اور ہندوستان کی سیکولر شناخت پر براہ راست حملہ ہے،اتر پردیش میں صرف چند مذہبی برادریوں پر قانون کا اطلاق ہوتا ہے،جبکہ اکثریتی برادری کو استثنی حاصل ہے،انہوں نے بی جے پی زیر قیادت حکومت پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا،انہوں نے کہا کہ یہ کاروائی امتیازی ہے اور ہمارے مذہبی جذبات کو خاموش کرنے کی کوشش ہے،مسلمانوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جارہا ہے جیسے انہیں خود اپنے ملک میں کوئی حقوق حاصل نہ ہوں، عینی شاہدین نے بتایا کہ پولیس جائے واقعہ پر پہنچنے تک یہ احتجاج پرامن تھا،بعض خواتین کو حراست میں لیا گیا اور پھر قریب میں واقع ایکو گارڈن کے پاس چھوڑدیا گیا ان پر کوئی الزامات عائد نہیں کئے گئے۔ احتجاجی مظاہرے کی تصویریں سوشل میڈیا پر فوری پھیل گئی اور لکھنؤ میں مسلم قائدین نے بھی ریاستی حکام پر کڑی تنقید کی،ایک مقامی خاتون فرح جہاں نے کلارین انڈیا کو بتایا کہ آئی لومحمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سائین بورڈ کو کس طرح خطرہ تصور کیاجا سکتا ہے،یہ محض مسلمانوں کو ہراساں کرنے کا ایک بہانہ ہے،مسلم گروپس نے اعلان کیا کہ وہ پولیس کی کاروائی کے خلاف احتجاج کرتے رہیں گے،ضرورت پڑنے پر اعلی حکام اور عدالتوں سے بھی رجوع ہوں گے،سمیہ رانا نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی حکومت مسلمانوں کو خاص طورپر نشانہ بنا رہی ہے۔کیا یہ بات تعجب خیز نہیں ہے کہ اسلام کی ایک عظیم شخصیت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ سے محبت کا اظہار کسی جمہوری ملک میں اب جرم سمجھا جانے لگے تو پھر امن وامان کا تصور کہاں سے ہوگا؟جب نفرت کی جڑیں اتنی گہری ہوجائیں تو یہ بلاشبہ افسوسناک ہے، مائیکل ہارٹ نے سو عظیم آدمی نامی ایک کتاب لکھی جس میں پہلے نمبر پر پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو رکھا اس میں وہ لکھتا ہے "ممکن ہے کہ انتہائی متاثر کن شخصیات کی فہرست میں حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا شمار سب سے پہلے کرنے پر چند احباب کو حیرت ہو اور کچھ معترض بھی ہوں لیکن یہ واحد تاریخی ہستی ہے جو مذہبی اور دنیاوی دونوں محاذوں پر برابر طور پر کامیاب رہی،حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے عاجزانہ طور پر اپنی مساعی کا آغاز کیا اور دنیا کے عظیم مذاہب میں سے ایک مذہب کی بنیاد رکھی اور اسے پھیلایا وہ ایک انتہائی مؤثر سیاسی رہنما بھی ثابت ہوئے، آج 1300 برس گزرنے کے باوجود ان کے اثرات انسانوں پر ہنوز مسلم اور گہرے ہیں،حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف اسلام کی الہیات کی تشکیل میں فعال تھے بلکہ اس کے بنیادی اخلاقی ضوابط بھی بیان کیے، علاوہ ازیں انہوں نے اسلام کے فروغ کے لیے بھی جدوجہد کی اور اس کی مذہبی عبادات کی بھی توضیح کی،حضرت عیسی مسیح کے برعکس حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف ایک کامیاب رہنما تھے بلکہ ایک مذہبی پیشوا بھی تھے، فی الحقیقت وہی عرب فتوحات کے پس پشت موجود اصل طاقت تھے،اس اعتبار سے وہ تمام انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ متاثر کن سیاسی قائد ثابت ہوتے ہیں،ہم جانتے ہیں کہ ساتویں صدی عیسوی میں عرب فتوحات کے انسانی تاریخ پر اثرات ہنوز موجود ہیں یہ دینی اور دنیاوی اثرات کا ایسا بے نظیر اشتراک ہے جو میرے خیال میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ متاثر کن شخصیت کا درجہ دینے کا جواز بنتا ہے”ایک عیسائی مصنف اس عظیم شخصیات کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار ان الفاظ میں کرتاہے،اور ہمارے ملک ہندوستان میں اب ان سے محبت کا اظہار اب جرم ہونے لگا،کیا یہی نیا ہندوستان ہے؟ نفرت کی آگ کہاں تک پہونچ چکی ہے ذرا اس واقعے کو دیکھئے،بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں گاؤ رکشک ہنوز مسلم مویشی تاجرین پر کسی نہ کسی بہانے ظلم و ستم ڈھا رہے ہیں اور ان کو موت کے گھاٹ اتارا جارہاہے،راجستھان کے ضلع بھیلواڑہ میں ایک 35 سالہ مسلم شخص پر بری طرح حملہ کیا گیا،غنڈوں نے اس پر گائے کی اسمنگلنگ کرنے کا الزام عائد کیا،اس کے پاس موجود نقد رقم لوٹ لی اور تاوان ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس پر جان لیوا حملہ کیا،ایک ہاسپٹل میں تین دن تک زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد یہ شک اپنے زخموں سے جانبر نہ ہوسکا،اطلاعات کے مطابق مدھیہ پردیش کے ضلع منڈسور سے تعلق رکھنے والے آصف بابو ملتانی اور اس کا ساتھی محسن ڈول 34 سال نے 16 ستمبر کو راجستھان کے لامبیا مویشی میلہ میں شرکت کرنے وہاں کا سفر کیا تھا، ان دونوں نے قانونی طور پر ایک بیل خریدا تھا اور گھر واپس ہورہے تھے اچانک انہوں نے دیکھا کہ ان کا پیچھا کیا جارہا ہے،پولیس ذرائع نے بتایا کہ آصف کے بھائی منظور پمیلا نے 17 ستمبر کو بنیرا پولیس اسٹیشن میں اس واقعہ کی اطلاع دی ایف آئی آر کے مطابق ایک کار نے ان کی گاڑی کا پیچھا کرنا شروع کیا،بعد ازاں اس نے ان کی گاڑی کو اوورٹیک کرتے ہوئے اس کا راستہ روک دیا،چند ہی منٹوں کے اندر کئی افراد موٹر سائیکلوں پر وہاں پہنچ گئے اور انہیں گھیرلیا،خریداری کی رسید اور دیگر دستاویزات پیش کرنے کے باوجود دونوں تاجرین کو گاڑی سے باہر نکال کرشدید مار پیٹ کی،ہجوم نے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے بیل کو ذبح کرنے کے لئے خریدا ہے اور انہیں دکھائے گئے ثبوتوں کو نظر انداز کردیا گیا،محسن ڈول فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا لیکن ملتانی پھنس گیا منظور پمیلا نے اپنی شکایت میں کہا کہ ان لوگوں نے آصف پر بے رحمانہ حملہ کیا اور 36 ہزار روپے چھین لیے، تقریبا تین بج کر 30 منٹ علی الصبح ایک ملزم کنال نے مجھے ملتانی کے نمبر سے فون کیا اور کہا کہ اگر ہم اسے زندہ واپس واپس حاصل کرنا چاہتے ہیں اور پولیس کی کاروائی سے بچنا چاہتے ہیں تو 50 ہزار روپے ادا کریں،اس فون کال کے بعد آصف ملتانی کا فون بند کردیا گیا،دوسرے دن تین بجے تک انہیں کوئی اطلاع نہیں ملی،بعد ازاں بنیرا پولیس نے انہیں اطلاع دی کہ آصف کو بھیلواڑہ ہاسپٹل میں شریک کرایا گیا ہے،اس کے سر پر شدید زخم آئے ہیں،آصف نے 19 ستمبر کو آخری سانس لی اس المیہ نے اس کی بیوی اور چھوٹے بچوں کو مایوس کر دیا کیونکہ اس گھر میں آصف ہی واحد کمانے والا تھا اس واقعے کے بعد بھیلواڑہ پولیس نے پانچ افراد کو گرفتار کرلیا اور ان کے خلاف بھارتی نیائے سنہیتا (بی این ایس) کی مختلف دفعات کے تحت ایک کیس درج کرلیا،بہرحال پولیس نے متنازعہ طور پر گائے کی اسمنگلنگ کا ایک علحدہ مقدمہ بھی درج کیا،انسانی حقوق کارکنوں نے سوال اٹھایا کہ قانونی طور پر خریداری کا ثبوت پیش کرنے کے باوجود گائے کے اسمنگلنگ کے الزامات کیوں عائد کئے گئے؟ کئی افراد نے اسے قانونی بہانوں کے تحت گو رکشکوں کو بچانے کی کوشش قراردیا،اس معاملہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ گاؤ رکشکوں کو کتنا تحفظ ملک میں حاصل ہے۔یہ کوئی پہلا اور نیا واقعہ نہیں ہے اسطرح کے واقعات اب روز کا معمول ہیں اور حکومت کی جانب اس طرح کے واقعات پر مکمل خاموشی ہے۔ کرناٹک کے بی جے پی ایم ایل سی سی ٹی روی نے مسلمانوں کے تعلق سے ایک اشتعال انگیز بیان دیا، منڈیا ضلع کے مڈدور میں گنیش وسرجن ریالی کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان ٹھیک سے رہتے ہیں تو ہندو ان کا احترام کریں گے لیکن اگر وہ چنوتی دیں گے تو ان کا سر قلم کردیں گے دراصل اس ریالی کا انعقاد ہندوتوا تنظیموں نے شہر میں مبینہ پتھراؤ کے واقعے کے خلاف کیا تھا،سی ٹی روی نے کہا کہ ہم یہاں پیدا ہوئے ہیں آپ کہیں اور سے آئے ہیں،ہمیں اپنی طاقت دکھانے کی کوشش نہ کریں ہم طاقت دکھانا جانتے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو ہم سر قلم بھی کرسکتے ہیں،ہم اس ملک کو تباہ ہونے نہیں دیں گے،کرناٹک پولیس نے بی جے پی کے ایم ایل سی سی ٹی روی کے خلاف اقلیتی برادری کو نشانہ بناتے ہوئے اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ادھر بی جے پی کی آسام یونٹ نے اپنے ایک ہینڈل پر ایک اشتعال انگیز ویڈیو پوسٹ کیا ہے جس پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے کیونکہ پارٹی نے مسلمانوں کو بدنام کرتے ہوئے فرقہ وارانہ نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے،بی جے پی کے بغیر آسام کے عنوان سے مصنوعی ذہانت اے آئی کی مدد سے تیار کئے گئے ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ریاست کے مختلف حصوں میں غیر قانونی تارکین وطن نے عوامی مقامات اور سرکاری اراضی پر قبضہ کررکھا ہے،اس ویڈیو میں ظاہری طور پر یہ دکھانے کی کوشش بھی کی گئی ہے کہ کانگریس قائدین گورو گوگوئی اور راہل گاندھی اس معاملے میں مسلمانوں کا ساتھ دے رہے ہیں اور ان سارے معاملے کو پاکستان سے بھی جوڑا گیا ہے،سیاسی قائدین اور سوشل میڈیا کے صارفین نے اس ویڈیو کو انتہائی نفرت انگیز قراردیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور یہ جاننا چاہا کہ آیا اس کا مقصد آسام میں مسلمانوں کے خلاف تشدد بھڑکانا ہے؟ کانگرس لیڈر منصور خان نے اسے سماجی ہم آہنگی پر دانستہ حملہ اور مشترک سماجی اقدار کی توہین قراردیا،اے آئی سکریٹری منصور خان نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ بی جے پی آسام میں فرضی سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے معاملے میں نچلی سطح تک پہنچ گئی ہے،اے آئی سے تیار کردہ ویڈیو میں مسلم اکثریتی آسام میں فرقہ وارانہ نفرت پیدا کرنے کی دانستہ کوشش کی گئی ہے، کانگریس سوشل میڈیا کی چیئر پرسن سپریہ شیرینیت نے الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ آیا اس نے اس طرح کے پوسٹ پر کوئی اعتراض کیا ہے یا نہیں؟ بی جے پی کھلے طور پر ملک میں زہر پھیلا رہی ہے اور مسلمانوں سے آزاد بھارت بی جے پی کا خواب ہے۔ دوسری جانب مرکزی وزارت داخلہ نے حال ہی میں ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ پڑوسی ملکوں پاکستان،افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے اقلیتی برادری کے وہ لوگ ملک میں پاسپورٹ اور سفری دستاویزات کے بغیر ہندوستان میں رہ سکتے ہیں جو ان ملکوں میں مذہبی ظلم و جبر کا شکار ہوئے ہیں،مرکزی وزارت داخلہ نے جن اقلیتی برادریوں کو یہ اجازت دی ہے ان میں ہندو،بدھسٹ، چین،پارسی،سکھ اور عیسائی شامل ہیں جبکہ مسلمانوں پر اس حکم کا اطلاق نہیں ہوگا،اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا مسلمانوں کے ساتھ حکومت کا یہ تعصب اور اس کی جانبداری اس ملک کو کہاں لے جائے گی؟ آپ کو یاد ہوگا کہ مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون سی اے اے منظور کرایا اور گزشتہ سال اس قانون کا نفاذ عمل میں آیا ہے،سی اے اے کے بہانے بی جے پی کی زیر اقتدار ریاستوں بالخصوص آسام میں مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر ظلم و جبر کا مظاہرہ کیا جارہا ہے،اس ضمن میں بے شمار رپورٹس منظر عام پر آتی رہی ہے جسکا سلسلہ ہنوز جاری ہے اب تو مرکزی وزارت داخلہ نے مرکزی اور ریاستی زیر انتظام علاقوں کو غیر ملکی و غیر قانونی شہریوں کے لئے مراکز حراست یا حراستی کیمپس قائم کرنے کی ہدایت دی ہے،ان حراستی مراکز میں ان لوگوں کو رکھا جائے گا جو اپنی ہندوستانی شہریت ثابت کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں یا اپنی ضمانت نہیں دے پاتے،واضح رہے کہ ایسے لوگوں کو حراستی مراکز میں اس وقت تک رکھاجائے گا جب تک انہیں ان کے ملک واپس نہیں کیاجاتا، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مغربی بنگال اور آسام کے مسلمانوں کو بنگلہ دیشی قراردے کر ایک ایسی سازش پر عمل کیا جارہا ہے جس کا مقصد جان بوجھ کر مسلمانوں کو ستانا اور اپنا اقتدار مستحکم کرنا ہے،اس معاملے میں آسام بدترین مثال ہے۔جمیعت علماء کے ایک وفد نے اپنے صدر مولانا محمود مدنی کی قیادت میں آسام کا دورہ کر کے وہاں کی ہیمانتا بسوا سرما اور ان کی حکومت کو یہ احساس دلایا کہ مذہب کی بنیاد پر تعصب و جانبداری سے ملک اور ریاست کو صرف اور صرف نقصان ہوتا ہے اس سے ہرگز کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور کسی کا اقتدار مستقبل مستقل نہیں ہے،میڈیا رپورٹس کے مطابق کون قانون کے مطابق غیر ملکی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں،مرکزی زیر انتظام علاقوں کے ایڈ منسٹریشن ضلعی کلکٹران اور مجسٹریٹ ہی کر سکتے ہیں اور مرکزی حکومت جو فارنرس ٹریبونل کے پاس مقدمہ بھیجے وہ کر سکتے ہیں،حکومت کی جانب سے حکم نامہ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ غیر ملکی باشندے متعلقہ اتھارٹی کی اجازت کے بنا پانی،بجلی اور پیٹرولیم جیسے شعبوں کی پرائیویٹ کمپنیوں میں کام نہیں کر سکتے اور ساتھ ہی نجی کمپنیاں ڈیفنس،خلائی ٹیکنالوجی،جوہری توانائی اور انسانی حقوق کے شعبوں میں سینٹرل گورنمنٹ کی اجازت کی بنا کسی بھی غیر ملکی باشندے کو ملازمت نہیں دے سکتی،یہ بات بھی بہت اہمیت رکھتی ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے مذکورہ حکم نامہ تو جاری کیا لیکن اس نے لوک سبھا میں یہ واضح نہیں کیا کہ ہندوستانی شہریت ثابت کرنے کے لئے کون سی قانونی دستاویزات کی ضرورت ہے،مرکزی وزارت داخلہ نے یہ کہا ہے کہ شہریت کا تعین سٹیزن شپ ایکٹ 1955 اور اس کے تحت بنائے گئے قوانین سے ہوتا ہے،یہاں ہم نے آسام کا حوالہ دیا ہے،جہاں کے چیف منسٹر نے حال ہی میں سیدہ حمید اور مولانا محمود مدنی جیسی شخصیتوں کو گرفتار کر کے بنگلہ دیش بھیجنے کی دھمکیاں دی ہیں،حالانکہ آسام میں مسلمانوں کی آبادی وہاں کی جملہ آبادی کا 40 پرسنٹ ہے۔حراست کے دوران ایک 56 سالہ بنگالی نزاد مسلمان امجد علی کا دوتین دن قبل انتقال ہو گیا،بیرونی قرار دیے جانے والے افراد کے خلاف مہم کے دوران گرفتاری کے چند ماہ بعد وہ اس دنیا سےگزرگئے،ضلع بار پیٹا کے روماری گاؤں کے ساکن امجد علی کو مئی سے ماتیا حراستی کیمپ میں رکھا گیا تھا 11 اگست کو انہیں کینسر ہونے کی تشخیص کی گئی تھی جبکہ وہ ہنوز زیر حراست تھے عہدے داروں کے مطابق اگست میں علی کی صحت خراب ہونا شروع ہوئی تھی جس کے نتیجے میں انہیں گول پاڑا سول ہاسپٹل منتقل کیا گیا تھا وہاں ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ ان کے کینسر کا علاج ممکن نہیں اور انہیں صرف آرام پہنچانے کے لئے نگہداشت میں رکھا جائے گا،ان کے رشتہ دار عبدالجلیل نے گزارش کی کہ مناسب طبی علاج کے لیے انہیں رہا کیا جائے لیکن عہدے داروں نے ان کی درخواست مسترد کردی تھی،اخبار دی آبزور انہیں یہ اطلاع دی آسام میں 1997 میں واٹر لسٹ پر نظرثانی کے دوران امجد علی کو ڈی ووٹر( مشتبہ ووٹر) قرار دیا گیا تھا،اپریل 2021 میں غیر ملکیوں کے ٹریبونل نے انہیں غیر ملکی قراردیا تھا ان کے ارکان خاندان نے بتایا کہ انہیں گرفتار کرنے کے لئے پولیس کے آنے تک وہ اس معاملے سے ناواقف تھے،انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹریبونل نے تمام ثبوتوں کو مسترد کردیا تھا جن میں 1951 1966 اور 1970 کی ووٹر لسٹ بھی شامل تھی جن میں ان کا اور ان کے والدین کا نام موجود تھا علی کے پسماندگان میں ان کی والدہ اہلیہ تین لڑکے اور چار بیٹیاں شامل ہیں ماتیا حراستی مرکز میں جاریہ سال یہ دوسری موت ہے اس سے پہلے بھی ڈیٹینشن کیمپ میں موت ہو چکی ہے۔ ان حالات میں ہم مسلمانوں،مسلم تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کا یہ فرض بنتا ہے کہ جمہوری انداز میں حکومت کے متعصبانہ رویہ اور جانبداری کے خلاف جدوجہد کریں اور دیگر ابنائے وطن کو اس بات کا قائل کروائیں کہ صرف اور صرف مسلمانوں کے ساتھ تعصب و جانبداری برتنا اور ان کے انسانی حقوق پامال کرنا ملک کے لئے یا کسی بھی ریاست کے لیے بہتر نہیں ہے یہ ہرحال میں نقصان دہ ہے۔اس کے علاوہ صرف آسام کے ہی نہیں ملک بھر کے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ چوکنا رہیں،اپنے جمہوری حقوق کے تحفظ کےلئے جدو جہد کریں اور اپنے قانونی دستاویزات درست کر لیں تاکہ فرقہ پرستوں کو کوئی موقع نہ مل سکے۔*(مضمون نگار معروف صحافی اور کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک کے جنرل سکریٹری ہیں)*sarfarazahmedqasmi@gmail.com

Tags: آئی لو محمدﷺآزاد بھارتبی جے پیبی جے پی کا خوابجشن میلاد النبیﷺسرفرازاحمدقاسمی
mehmoodkhan9720@gmail.com

mehmoodkhan9720@gmail.com

Next Post
جھارکھنڈ کے صوبائی انتخاب میں صدر مولانا عبد القیوم اور خازن شاہ عمیر کے بننے پر مبارک باد

جھارکھنڈ کے صوبائی انتخاب میں صدر مولانا عبد القیوم اور خازن شاہ عمیر کے بننے پر مبارک باد

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Recommended

نیا سال 2025

نیا سال 2025

3 دن ago
لڑکی ہے تو گلا کاٹ دیں کیا

لڑکی ہے تو گلا کاٹ دیں کیا

3 دن ago

Popular News

  • جمعیۃعلماء چاندنی چوک کا انتخاب بحسن و خوبی مکمل

    جمعیۃعلماء چاندنی چوک کا انتخاب بحسن و خوبی مکمل

    0 shares
    Share 0 Tweet 0
  • نئی دہلی میں جمعیت کا انتخابی اجلاس پُرسکون اور روحانی فضا میں منعقد ہوا

    0 shares
    Share 0 Tweet 0
  • ہندوستان کا ترنگا: منظر و پس منظر

    0 shares
    Share 0 Tweet 0
  • کمپنی”گلک” میں خرید و فرخت کا شرعی حکم

    0 shares
    Share 0 Tweet 0
  • اچھے برے حالات پر ہمارا طرز عمل

    0 shares
    Share 0 Tweet 0

Connect with us

Newsletter

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetuer adipiscing elit. Aenean commodo ligula eget dolor.
SUBSCRIBE

Category

  • اتر پردیش
  • اسلامیات
  • اہم خبریں
  • ترجمہ و تفسیر قرآن
  • جمعیۃ علماء ہند
  • دہلی
  • دیگر مضامین
  • زبان و ادب
  • سرفرازاحمدقاسمی
  • غزل
  • قومی و بین الاقوامی
  • محمد نظام الدین قاسمی
  • مضامین
  • مولانا خالد سیف الله رحمانی

Site Links

  • لاگ ان کریں
  • Entries feed
  • Comments feed
  • WordPress.org

ہمارے بارے میں

جہازی میڈیا باشعور افراد کی ایک ایسی تحریک ہے، جو ملت اسلامیہ کی نشاۃ ثانیہ کے لیے اپنی فکری و عملی خدمات پیش کرنے کے لیے عہدبند ہوتے ہیں۔ اس لیے ہر وہ شخص اس تحریک کا ممبر بن سکتا ہے، جو اس نظریہ و مقصد سے اتفاق رکھتا ہے۔

  • پرائیویسی پالیسی
  • رابطہ
  • شیئرنگ کے بارے میں
  • قوائد و ضوابط
  • کاپی رائٹس
  • کتابیں
  • ہمارے بارے میں
  • ہوم

© 2025 Jahazi Media Designed by Mehmood Khan 9720936030.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • ہوم
  • اسلامیات
  • زبان و ادب
  • جمعیۃ علماء ہند
  • غزل
  • قومی و بین الاقوامی
  • اہم خبریں
  • دہلی
  • اتر پردیش
  • کرناٹک
  • مہاراشٹر
  • محمد نظام الدین قاسمی
  • مضامین
  • سرفرازاحمدقاسمی
  • ترجمہ و تفسیر قرآن
  • دیگر مضامین
  • Food

© 2025 Jahazi Media Designed by Mehmood Khan 9720936030.