اسلامیات

سنن غسل

پاکی اور نماز کے مسائل مدلل، قسط (11) تصنیف: حضرت مولانا محمد منیر الدین جہازی نور اللہ مرقدہ

غسل میں یہ چیزیں مسنون ہیں:
(۱) بسم اللہ سے شروع کرنا۔ حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ
کان رسول اللّٰہ ﷺ اذا مس طھورا سمیٰ اللّٰہ۔ (رواہ الدار قطنی فی سننہ)
رسول اللہ ﷺ جب پانی کا استعمال فرماتے تو بسم اللہ کہتے تھے۔
(۲) غسل کی نیت کرنا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
انما الاعمال بالنیات۔
عمل کا اعتبار نیت سے ہے۔
(۳) دونوں ہاتھوں کو کلائی تک دھونا۔
(۴) اگر کہیں نجاست لگی ہو، اس کو دھونا۔
(۵) شرم گاہ کو دھونا۔
(۶) وضو کرنا؛ مگر پاؤں نہ دھوئے اگر کھڑے ہونے کی جگہ میں پانی جمع ہوتو یا کیچڑ ہو ، تو پاؤں غسل سے فارغ ہوکر دھوئے ورنہ پہلے دھوئے۔
(۷) تین بار سر پر پانی بہانا۔
(۸) سارے بدن پر تین بار پانی بہانا۔
عن عائشۃ قالت: کان النبی ﷺ یحب التیمن مااستطاعفی شأنہ کلہ فی طھورہ و ترجلہ و تنعلہ (متفق علیہ)
پہلے دائیں مونڈھے پر ڈالے، پھر بائیں مونڈھے پر۔ اگر پانی میں غوطہ لگائے اور ذرا دیر تک پانی میں ڈوبا رہے تو تین بار پانی بہانے کے بجائے ایک ہی غوطہ کافی ہے۔
(۹) بدن کو ملنا۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے پاکی کے لیے مبالغہ کا صیغہ استعمال کیا ہے ۔ اللہ کا ارشاد ہے کہ
ان کنتم جنبا فاطھروا۔ (المائدۃ: ۶)
اگر تم جنبی ہو تو اچھی طرح پورے بدن کو پاک کرو۔
اور اچھی طرح پاکی ملنے ہی سے ہوسکتی ہے۔
(۱۰) پے درپے غسل کرنا۔
عن ابن عباس قال: قالت میمونۃ وضعتُ للنبی ﷺ غسلا فسترتہ بثوب فصب علیٰ یدیہ فغسلھا ثم ادخل یمینہ فی الاناء فافرغ بھا علیٰ فرجہ ثم غسلہ بشمالہ، ثم ضرب بشمالہ الارض فدلکھا دلکا شدیدا ثم غسل فمضمض واستنشق و غسل وجھہ و ذراعیہ ثم افرغ رأسہ ثلاث حثیات ملأ کفیہ ثم غسل سائر جسدہ ثم تنحی فغسل قدمیہ فناولتہ ثوبا فلم یاخذہ فانطلق وھو ینفض یدیہ۔ (متفق علیہ)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمابیان کرتے ہیں کہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے لیے غسل کا پانی رکھا۔ اور میں نے آپ ﷺ کو کپڑے سے پردہ کیا ، تو آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ پر پانی ڈالا اور اس کو دھویا۔ پھر دایاں ہاتھ برتن میں داخل کیا اور اس سے پانی لے کر شرم گاہ پر ڈالا اور بائیں ہاتھ سے اس کو دھویا۔ پھر بائیں ہاتھ کو زمین پر مارا اور اس کو خوب رگڑا، پھر اس کو دھویا۔ پھر کلی کیا اور ناک میں پانی ڈالا اور منھ اور دونوں ہاتھ دھوئے، پھر اپنے سر پر تین لپ پانی بھر کر ڈالے ، پھر سارے بدن کو دھویا، پھر ہٹ کر اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔ میں نے آپ ﷺ کو ایک کپڑا دیا، آپ ﷺ نے اس کو نہیں لیا اور اپنے ہاتھوں کو جھاڑتے ہوئے چلے گئے۔
اس حدیث سے حسب ذیل امور کا ثبوت ہوا:
(۱) پردہ میں نہانا۔
(۲) نہانے سے پہلے دونوں ہاتھوں کا کلائی تک دھونا۔
(۳) دائیں ہاتھ پانی ڈالنا اور بائیں سے شرم گاہ کو دھونا۔
(۴) ہاتھ کو مٹی میں ملنا اور دھونا۔
(۵) وضو کرنا، مگر پاؤں غسل کے بعد اس جگہ سے ہٹ کر دھونا۔
(۶) پہلے سر کو دھونا۔
(۷) تمام بدن پر پانی بہانا۔
(۸) پے درپے نہانا۔
اس روایت میں سرکے مسح کا ذکر نہیں ہے ۔ لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے کہ
ثم یتوضأ وضوۂ للصلاۃ۔ (مسلم)
پھر آپ ﷺ وضو کرتے جیسے کہ نماز کے لیے وضو کرتے ہیں۔
اور نماز کے لیے جو وضو ہوتا ہے، اس میں سر کا مسح بھی ہوتا ہے ، اس لیے سر کا مسح بھی کرے۔
اگر ننگا نہائے تو پردہ کرکے نہائے ، کھلے میدان میں نہانا ممنوع ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو کھلے میدا ن میں ننگا غسل کرتے ہوئے دیکھا تو آپ ﷺ منبر پر چڑھے، پھر اللہ کی حمدو ثنا کے بعد فرمایا:
ان اللّٰہ حی ستیر یحب الحیاء والتستر فاذا اغتسل احدکم فلیستر۔ (رواہ ابو داؤد عن یعلی)
بے شک اللہ تعالیٰ حیا والا پردہ دار ہے، حیا اور پردہ کو دوست رکھتا ہے ، اس لیے جب تم نہاؤ تو پردہ کرلو۔
اور جب ننگا نہائے تو کسی قسم کی گفتگو نہ کرے ، نہ دنیا کی باتیں کرے اور نہ ذکر ہی کرے ۔ اگر ستر چھپا کر نہائے تو اس میں بھی کلام نہ کرے کہ سنت کے خلاف ہے ۔ ذکر اللہ اس لیے نہ کرے کہ وہ گندی جگہ ہے ۔ پانی کے استعمال میں نہ حد سے زیادہ کمی کرے نہ اسراف کرے۔
عن انس قال: کان النبی ﷺ یتوضأ بالمد و یغتسل بالصاع الیٰ خمسۃ امداد۔ (متفق علیہ)
حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ ایک مد سے وضو اور ایک صاع سے پانچ مد تک سے غسل فرماتے تھے ۔
اسی تولہ کا ایک مد ہوتاہے اور ایک صاع ساڑھے تین سیر اسی تولہ کے سیر سے ہوتا ہے تو آپﷺ ایک سیر پانی سے وضو اور ساڑھے تین سیر پانی سے پانچ سیر پانی تک سے غسل فرماتے تھے۔
غسل کے بعد وضو نہیں کرنا چاہیے ، اس لیے کہ غسل کے ساتھ وضو بھی ہوگیا، اسی وضو سے نماز پڑھے۔
عن عائشۃ قالت: کان النبی ﷺ لایتوضأ بعد الغسل۔ (رواہ الترمذی و ابو داؤد والنسائی، وابن ماجہ وا سنادہ صحیح)
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ غسل کے بعد وضو نہیں کرتے تھے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button
Close