مضامین

بھارت اسکاؤٹ اینڈ گائڈاور جمعیت یوتھ کلب

محمد یاسین جہازی جمعیت علمائے ہند

بھارت اسکاؤٹ اینڈ گائڈ کے بانی کا نام : رابرٹ اسٹیفینسن اسمتھ بیڈن پاویل (Robert Stephenson Smyth Baden-Powell) تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ ساؤتھ افریقہ میں نیا گرا (Niagara Falls) نامی ایک جھیل ہے، جوموسم سرما میں برف میں تبدیل ہوجاتی ہے ، اور پھر لوگ شورٹ کٹ کی وجہ سے اس پر آمدو رفت کرتے ہیں۔ ایسے ہی ایک مرتبہ میاں، بیوی اور بچہ اس راستہ سے گذر رہے تھے کہ اچانک برف پگھل کر درجنوں ٹکڑوں میں تقسیم ہوگئی اور یہ تینوں تین الگ الگ برف پر ہوگئے۔ جوں جوں برف پگھل رہی تھی توں توں پانی اور بہاؤ بڑھتا جارہا تھا۔ یہ منظر کچھ لوگوں نے دیکھا تو قریب کے گاؤں میں شور مچایا اور گاؤں والوں کو انھیں بچانے کے لیے بلایا۔ چنانچہ گاؤں والے رسی لے کر آئے اور انھیں رسی پکڑایا ، لیکن تینوں ٹھنڈ کی وجہ سے کافی کمزور ہوچکے تھے، اس لیے انھوں نے رسی توپکڑی ، لیکن جب رسی کو اوپر کھینچی گئی تو وہ اوپر تک نہ آسکے اور برفیلے پانی میں گر کر مرگئے۔اس علاقے میں یہ منفرد نوعیت کا حادثہ تھا، اس لیے زبان زد خاص و عام ہوگیا۔ پاویل بذریعہ ٹرین وہاں سے گذر رہا تھے ۔ وہاں سے سوار ہونے والے کچھ مسافر بیٹھ کر اس واقعہ پر چرچا کرنے لگے۔ جب پاویل نے سنا تو کہا کہ اگر حکمت عملی سے کام لیا جاتا تو تینوں کو آسانی سے بچایا جاسکتا تھا۔لوگوں نے حیرانی سے انھیں دیکھا اور کہا کہ جنھیں پورے گاؤں والے نہ بچا سکے، انھیں آپ کیسے بچا سکتے تھے؟ پاویل نے ایک رسی کے نیچے گانٹھ باندھ کر بتایا کہ اگر ایسا کرکے رسی لٹکائی جاتی، تو وہ تینوں اوپر تک آسکتے تھے۔ یہ دیکھ اور سن کر لوگوں نے پاویل کے خیال کی تائید کی اور گذارش کی کہ آپ ہمیں اور ہمارے بچوں کو ایسی ٹریننگ دیں۔ چنانچہ تبھی سے پاویل نے فیصلہ کیا کہ اگرایسی ہلکی پھلکی ٹریننگ دے دی جائے، جس سے کہ وہ یہ سیکھ سکیں کہ کسی سہارے اور آلات کے بغیر اچانک پیدا ہونے والے حالات سے کس طرح مقابلہ کیا جائے تو بہت سارے لوگ اپنی زندگی کا تحفظ خود کرسکتے ہیں۔ چنانچہ اس کا بنیادی خاکہ پیش کرتے ہوئے انھوں نے ۱۸۹۹ء میں (Aids To Scouting) نامی کتاب لکھی۔ اس کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے اسکاؤٹ کا پہلا کیمپ لندن میں ۱۹۰۷ء میں لگا۔ ۱۹۰۸ء میں (Scouting for Boys) نام کی کتاب لکھی ، جس سے باقاعدہ اسکاؤٹ کی شروعات ہوئی۔ بھارت میں اس کا باضابطہ آغاز ۱۹۰۹ء میں ہوا۔ ۷؍ نومبر ۱۹۵۰ میں بھارت اسکاؤٹ اینڈ گائڈ تنظیم کی نیو رکھی گئی۔ فی الحال یہ ۲۱۶ ممالک میں قائم ہے اور کروڑوں لوگ اس کے ممبر ہیں۔
اسکاؤٹنگ کیا ہے؟
اسکاؤٹ کے تین بنیادی مقاصد ہیں:
(۱) اللہ تعالیٰ کے حقوق(Duty to God): انسان پراپنے خالق و مالک کے کیا حقوق و فرائض ہیں، ان کو جاننا اور اس پر عمل کرنا ؛ اسکاؤٹ کا بنیادی مقصد ہے۔
(۲) دوسروں کے حقوق کی ادائیگی(Duty to Others ): اسی طرح ہمارے اوپر دوسروں کے جوحقوق و فرائض عائد ہوتے ہیں ، ان کو جاننا اور ان کی ادائیگی کی فکر کرنا اسکاؤٹ کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے۔
(۳) خود کے تئیں خود کی ذمہ داری (Duty to Self): خود اپنے جسم و جاں کے تئیں خود کی کیا ذمہ داری ہے ، یہ بھی اسکاؤٹ میں سکھایا جاتا ہے۔
کائنات فطرت کے مطالعہ و مشاہدہ سے خود بھی سیکھنا اور سیکھنا، جسمانی اورذہنی تربیت کے ذریعہ سماجی، سیاسی اور مذہبی افکار و نظریات کو فروغ دینا، قوم و وطن کے تئیں وفاداررہنا اور فطرت سے عشق و محبت کے جذبات کی پرورش کرنااسکاؤٹ کا بنیادی نظریہ ہے۔ یہ ایک ایسی تحریک ہے، جس میں بچوں کی نفسیات کے مطابق کھیل کھیل میں اچھے اخلاق و کردار کی تعلیم دی جاتی ہے، تاکہ وہ جسمانی اور ذہنی دونوں اعتبار سے اچھے شہری بن سکیں۔ اسکاؤٹ نوجوانوں کی تحریک بھی مانی جاتی ہے، کیوں کہ انھیں اپنے اندر خود اعتمادی، لیڈر شپ کی قابلیت اور اللہ، دوسرے اور خود کے تئیں ذمہ داری و جوابدہی کے گر سکھائے جاتے ہیں۔ چوں کہ اسکاؤٹ فطرت سے محبت کا سبق دیتا ہے ، اس لیے جنگل و بیابان اور آبادی سے دور قدرتی ماحول میں کیمپ لگا کر تعلیم و تربیت پر زور دیتا ہے۔ اس تحریک میں ذات، برادری، چھوا چھوت اور بھید بھاؤ کے بھاؤناؤں کو برا سمجھا جاتا ہے اور ہر شخص کی عزت اور احترام مذاہب کیتعلیم دی جاتی ہے۔ زندگی کو گل گلزار کیسے بناسکتے ہیں، یہ بھی اسکاؤٹ کی تعلیم کا حصہ ہے؛قصہ مختصر یہ ہے کہ اسلام نے جن اعلیٰ اخلاق و کردار کی تعلیم پر زور دیا ہے، قریب قریب ان کا مجموعی احاطہ اسکاؤٹ اینڈ گائڈ میں پایا جاتا ہے۔
اسکاؤٹ اینڈ گائڈ
اسکاؤٹ لڑکوں کے لیے اور گائڈ لڑکیوں کے لیے بولا جاتا ہے۔گویااس فن کو سیکھنے کے لیے صنف کی کوئی تفریق نہیں ہے۔دونوں صنفوں کی ٹریننگ کے لیے کئی مراحل متعین کیے گئے ہیں، جس میں عمر کا لحاظ کیا جاتا ہے۔جس کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں:
بنی
اسکاؤٹ میں شرکت کرنے والے۳؍ سے ۶؍ سال کے بچوں اور بچیوں کے گروپ کو ’’بنی‘‘ کہاجاتا ہے۔اس میں ۲۴؍ بچے بچیوں کا ایک گروپ بنایا جاتا ہے، جس کو ’’ٹمٹولا‘‘ کہاجاتا ہے۔ اس کے ٹیچر کو ’’بنی آنٹی‘‘بولا جاتا ہے۔ ۲۴؍ بچے بچیوں کو پھر دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جس میں سے ہر ۱۲؍ افراد کی ٹولی کو ’’گروپ‘‘ کہتے ہیں۔ اس’’ گروپ‘‘ کا نام پھل اور سبزیوں کے ناموں پر رکھا جاتا ہے اور اس کے بیج کا رنگ میٹل بیج ہوتا ہے۔
اسکاؤٹ
پانچ یا چھ سال کے لڑکوں کے لیے تین جماعتیں ہوتی ہیں، جن میں عمر کے اعتبار سے داخلہ دیا جاتا ہے، اس کی تفصیل اس طرح ہے:
(۱) کب پیک
اس جماعت میں پانچ یا چھ سال سے دس سال کے لڑکوں کو شامل کیا جاتا ہے۔ اس میں ۲۴؍لڑکوں کا ایک گروپ بنایا جاتا ہے، جس کو ’’کب پیک‘‘ کہاجاتا ہے۔ ہر ۲۴؍ لڑکوں پر مشتمل کب پیک کا نام کسی تاریخی شخصیات پر رکھا جاتا ہے۔ اس کے ٹیچر کو ’’کب ماسٹر‘‘بولا جاتا ہے۔ ہر ایک کب پیک میں ایک مانیٹر بھی ہوتا ہے، جسے ’’سینیر سکسر‘‘ کہاجاتا ہے۔ ۲۴؍لڑکوں کو پھر چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جس میں سے ہر۶؍ افراد کی ٹولی کو ’’سکس‘‘ کہتے ہیں۔ سکس ٹولی کا بھی ایک لیڈر ہوتا ہے ، جسے ’’سکسر‘‘ کہاجاتا ہے ۔اس’’ سکس‘‘ کا نام رنگوں کے ناموں پر رکھا جاتا ہے اور اس کے بیج کا رنگ’’نیلا‘‘ہوتا ہے۔اسکاؤٹ کا جھنڈا پھہراتے وقت اسے گول دائرے میں کھڑا کیا جاتا ہے۔
(۲) اسکاؤٹ ٹروپ
دس سے سترہ سال کے لڑکوں کی جماعت کو ’’اسکاؤٹ ٹروپ‘‘ کہاجاتا ہے۔ اس میں کم از کم۲۴؍اور زیادہ سے زیادہ ۳۲؍لڑکوں کا ایک گروپ بنایا جاتا ہے۔ہر۳۲؍ یا ۲۴؍ لڑکوں پر مشتمل اسکاؤٹ ٹروپ کا نام کسی تاریخی شخصیات پر رکھا جاتا ہے۔ اس کے ٹیچر کو ’’اسکاؤٹ ماسٹر‘‘بولا جاتا ہے۔ ہر ایک ٹروپ میں ایک مانیٹر بھی ہوتا ہے، جسے ’’ٹروپ لیڈر‘‘ کہاجاتا ہے۔ اسکاؤٹ ٹروپ کو پھر چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جس میں سے ہر۸؍ یا۶؍ افراد کی ٹولی کو ’’پٹرول‘‘ کہتے ہیں۔ ہر ایک پٹرول گروپ میں بھی ایک لیڈر بنایا جاتا ہے، جس کو ’’پٹرول لیڈر‘‘ کہاجاتا ہے۔ اس’’ پٹرول‘‘ کا نام جانوروں کے ناموں پر رکھا جاتا ہے اور اس کے بیج کا رنگ’’ہرا‘‘ہوتا ہے۔ اسکاؤٹ کا جھنڈا لہراتے وقت اسے گھوڑے کے نال کی شکل میں کھڑا کیا جاتا ہے۔
(۳) رُو وَر کُرو
پندرہ سے پچیس سال کے جو لڑکے اس تحریک میں شامل ہونا چاہتے ہیں، ان کی جو جماعت تشکیل دی جاتی ہے، اسے ’’ رُو وَر کُرو‘‘ کہاجاتا ہے۔ اس میں ۲۴؍لڑکوں کا ایک گروپ بنایا جاتا ہے۔ہر ۲۴؍ لڑکوں پر مشتمل رُو وَر کُرو کا نام کسی تاریخی شخصیات پر رکھا جاتا ہے۔ اس کے ٹیچر کو ’’رُو وَر لیڈر‘‘بولا جاتا ہے۔ ہر ایککُرو میں ایک مانیٹر بھی ہوتا ہے، جسے ’’سینر رُووَر میٹ‘‘ کہاجاتا ہے۔ رُو وَر کُرو کو پھر چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جس میں سے ہر۶؍ افراد کی ٹولی کو ’’میٹ‘‘ کہتے ہیں۔ ہر ایکمیٹ گروپ میں بھی ایک لیڈر بنایا جاتا ہے، جس کو ’’رُووَر میٹ‘‘ کہاجاتا ہے۔ اس’’میٹ‘‘ کا نام تاریخی شخصیات کے ناموں پر رکھا جاتا ہے اور اس کے بیج کا رنگ’’لال‘‘ہوتا ہے۔ اسکاؤٹ کا جھنڈا لہراتے وقت اسے گھوڑے کے نال کی شکل میں کھڑا کیا جاتا ہے۔
گائڈ
پانچ یا چھ سال کی لڑکیوں کے لیے بھی تین جماعتیں ہوتی ہیں، جن کا نام بلبل فلاک،گائڈ کمپنی اور رینجر ٹیم ہوتا ہے۔ اس میں بھی عمر کے اعتبار سے داخلہ دیا جاتا ہے، اس کی تفصیل اس طرح ہے:
(۱) بلبل فلاک
اس جماعت میں پانچ یا چھ سال سے دس سال کی لڑکیوں کو شامل کیا جاتا ہے۔ اس میں ۲۴؍لڑکیوں کا ایک گروپ بنایا جاتا ہے، جس کو ’بلبل فلاک‘‘ کہاجاتا ہے۔ ہر ۲۴؍ لڑکیوں پر مشتمل بلبل فلاک کا نام کسی تاریخی عورت کے نام پر رکھا جاتا ہے۔ اس کی ٹیچر کو ’’فلاک لیڈر‘‘بولا جاتا ہے۔ ہر ایک بلبل فلاک میں ایک مانیٹر بھی ہوتی ہے، جسے ’’سینیر سکسر‘‘ کہاجاتا ہے۔ ۲۴؍لڑکیوں کو پھر چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جس میں سے ہر۶؍ افراد کی ٹولی کو ’’سکس‘‘ کہتے ہیں۔ سکس ٹولی کی بھی ایک لیڈر ہوتی ہے ، جسے ’’سکسر‘‘ کہاجاتا ہے ۔اس ’’سکس‘‘ کا نام پرندوں کے ناموں پر رکھا جاتا ہے اور اس کے بیج کا رنگ’’نیلا‘‘ہوتا ہے۔ اسکاؤٹ کا جھنڈا پھہراتے وقت یہ گول دائرے کی شکل میں کھڑی ہوتی ہیں۔
(۲) گائڈ کمپنی
دس سے سترہ سال کی لڑکیوں کی جماعت کو ’’گائڈ کمپنی‘‘ کہاجاتا ہے۔ اس میں کم از کم۲۴؍اور زیادہ سے زیادہ ۳۲؍لڑکیوں کا ایک گروپ بنایا جاتا ہے۔ہر۳۲؍ یا ۲۴؍ لڑکیوں پر مشتمل گائڈ کمپنی کا نام کسی تاریخیعورت کے نام پر رکھا جاتا ہے۔ اس کی ٹیچر کو ’’گائڈ کپٹین‘‘بولا جاتا ہے۔ ہر ایککمپنی میں ایک مانیٹر بھی ہوتی ہے، جسے ’’کمپنی لیڈر‘‘ کہاجاتا ہے۔ گائڈ کمپنی کو پھر چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جس میں سے ہر۸؍ یا۶؍ افراد کی ٹولی کو ’’پٹرول‘‘ کہتے ہیں۔ ہر ایک پٹرول گروپ میں بھی ایک لیڈر بنائی جاتی ہے، جس کو ’’پٹرول لیڈر‘‘ کہاجاتا ہے۔ اس ’’پٹرول‘‘ کا نام پرندوں اور پھولوں کے ناموں پر رکھا جاتا ہے اور اس کے بیج کا رنگ’’ہرا‘‘ہوتا ہے۔ اسکاؤٹ کا جھنڈا لہراتے وقت اسے گھوڑے کے نال کی شکل میں کھڑا کیا جاتا ہے۔
(۳) رینجر ٹیم
پندرہ سے پچیس سال کی لڑکیوں کی جو جماعت تشکیل دی جاتی ہے، اسے ’’ رینجر ٹیم‘‘ کہاجاتا ہے۔ہر ۲۴؍ لڑکیوں پر مشتمل رینجر ٹیم کا نام کسی تاریخی عورت کے نام پر رکھا جاتا ہے۔ اس کی ٹیچر کو ’’رینجر لیڈر‘‘بولا جاتا ہے۔ ہر ایک ٹیم میں ایک مانیٹر بھی ہوتی ہے، جسے ’’سینر رینجر میٹ‘‘ کہاجاتا ہے۔رینجر ٹیم کو پھر چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، جس میں سے ہر۶؍ افراد کی ٹولی کو ’’میٹ‘‘ کہتے ہیں۔ ہر ایک میٹ گروپ میں بھی ایک لیڈر بنائی جاتی ہے، جس کو ’’رینجر میٹ‘‘ کہاجاتا ہے۔ اس’’میٹ‘‘ کا نام تاریخی عورت کے ناموں پر رکھا جاتا ہے اور اس کے بیج کا رنگ’’لال‘‘ہوتا ہے۔ اسکاؤٹ کا جھنڈا لہراتے وقت اسے انگریزی کے حرف وی(V) شکل میں کھڑا کیا جاتا ہے۔
درج بالا تفصیلات کی روشنی میں یہ کہاجاسکتا ہے کہ اسکاؤٹ اینڈ گائڈ میں ذہنی و جسمانی دونوں طرح کی ایسی ٹریننگ دی جاتی ہے، جس سے جہاں بچے بچیاں اعلیٰ و اخلاق و کردار کی حامل ہوجاتی ہیں، وہیں قدرتی حادثات کے موقع پر کسی آلہ کے سہارے کے بغیر خود کے اور دوسروں کے تحفظ میں نمایاں کردارکرنے کے قابل بن جاتی ہیں۔ ایک طرف وہ طاقت و قوت سے لبریز ہوتے ہیں، تو دوسری طرف دوسروں کے لیے خیر اور نفع رسانی کا ذریعہ بھی بنتے ہیں۔ اور یہ ایسی چیز ہے، جسے اسلام میں پسند کیا گیا ہے اور ایسا بننے اور کرنے کے لیے ترغیب بھی دی گئی ہے ۔ چنانچہ نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ
الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ، خَیْرٌ وَأَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِیفِ، وَفِي کُلٍّ خَیْرٌ(صحیح مسلم، کتاب القدر، باب فی الامر بالقوۃ آہ)
طاقت ور مومن اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بہتر اور زیادہ محبوب ہے کمزور مومن سے ۔ اور خیر ہر شخص میں ہے۔
ایک دوسری حدیث میں آقا کریم ﷺ فرماتے ہیں کہ
خیرالناس من ینفع الناس۔ (شعب الایمان،باب التعاون علیٰ البر والتقویٰ)
لوگوں کو نفع پہنچانے والا شخص سب سے بہتر شخص ہے۔
جمعیۃ علماء ہندنے ’’ جمعیۃ یوتھ کلب ‘‘ کی تشکیل بھی انھیں اغراض و مقاصد کے تحت کیا ہے ، چنانچہ اس کے دستوری کتابچہ میں’’اغراض و مقاصد‘‘ کے عنوان تحت کہا گیا ہے کہ
(الف) سماجی اور جماعتی خدمات انجام دینا، نیز مصیبت زدگان اور مظلوموں کی مدد کرنا۔
(ب) بلا امتیاز مذہب و ملت مظلوموں اور خلق خدا کی خدمت کرنا۔
(ج) قیام امن، حفاظت وطن اور ملک کے تعمیری پروگراموں میں تنہا یا دوسری جماعتوں کے ساتھ حصہ لینا۔
(د) مسلمانوں میں دینی رجحان پیدا کرنا۔
(ھ) اسکاوٹنگ کی ٹریننگ حاصل کرنا۔
تو خلاصہ کلام یہ ہے کہ انسان کو انسان بنانے، اسے اعلیٰ اخلاق و کردار سے آراستہ کرنے، ملک و قوم کے سچے و پکے خادم بنانے اور خود اور دوسروں کے لیے نفع بخش بنانے کے لیے جمعیۃ علماء ہند نے ’’جمعیۃ یوتھ کلب ‘‘ کی تشکیل ہے ، اور چوں کہ اسکاؤٹ اینڈ گائڈ اس قسم کی تربیت کے لیے ایک منظم طریق عمل ہے، اس لیے کلب میں شامل ہونے کے لیے پہلے اسکاؤٹ کی ٹریننگ لازمی کی گئی ہے۔
جمعیۃ یوتھ کلب، جمعیۃ علماء ہند کی کوئی نئی تحریک نہیں ہے؛ بلکہ ۲۰؍ اجلاس عام منعقدہ ۹،۱۰،۱۱؍ دسمبر ۱۹۶۰ میں منظور کردہ دستور اساسی کی دفعہ (۹۳) میں مذکور ’’خدام ملت ‘‘ کی تشکیل کے لیے ایک ذیلی ڈھانچہ ہے۔ جمعیۃ علماء ہند تقریبا گذشتہ چار سالوں سے بچوں اور نوجوانوں کو بھارت اسکاؤٹ اینڈ گائڈ کی ٹریننگ دے رہی ہے تاکہ انھیں جمعیۃ یوتھ کلب میں شامل کیا جاسکے اورپھران میں سے منتخب افراد کو خدام ملت کا ممبر بنایا جائے۔
جمعیۃ یوتھ کلب کا بنیادی تصورہمارے بڑوں نے دیا تھا، جس کوعملی جامہ پہنانے کے لیے جمعیۃ علماء ہند کے صدر حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصور پوری اور حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہندشب و روز فکرمند ہیں اور اس کوشش میں ہیں کہ اکابر نے جس مقصد سے اس نظام کا تصور دیا تھا، اسے حقیقت میں بدل کر دم لیں گے ؛ کیوں کہ یہ کلب بالیقین بھارت میں ملت اسلامی کے سنہرے مستقبل کا اشاریہ ہے۔
نوٹ: بھارت اسکاؤٹ اینڈ گائڈ کی درج بالا معلومات جناب نوشاد علی صدیقی صاحب اسسٹنٹ اسٹیٹ آرگنائزنگ کمشنر علی گڑھ منڈل اور اسی عہدے سے ریٹائرڈ جناب ہدایت اللہ صاحب سے زبانی گفتگو پر مبنی ہیں، اور ان کے شکریہ کے ساتھ یہاں پیش کی گئی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close