اہم خبریں

سیارڈیہہ، پڑوا نمبر ایک اور پڑوا نمبر دو کا دورہ: لوگ مسیحا کے منتظر ہیں: علمائے کرام

جمعیت علمائے بسنت رائے کا گاوں گاوں کا دورہ جاری

جمعیت علمائے بسنت رائے کا وفد اپنے شیڈول کے مطابق بارکوپ کے دامن کوہ میں واقع بستی سیاریہہ پہنچا، جہاں کے لوگوں نے وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنی محبت کے جذبات نچھاور کیے اور علمائے کرام کی باتوں کو سننے کے لیے پرشوق نظر آئے۔ مجمع سے خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد نظام الدین قاسمی ناظم اعلیٰ جمعیت علمائے بسنت رائے و مہتمم مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہازقطعہ نے کہا کہ مسلمانو! بیدار ہوجاؤ اور بچوں کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے اپنے یہاں نظام بنالو، یہی وقت ہے، اگر اس وقت ہم نے غلطی کی ، تو ہماری یہ غلطی لمحوں کی غلطی ، صدیوں کے لیے سزا کا سبب بن سکتی ہے۔
مولانا محمد یاسین جہازی قاسمی انچارج مرکز دعوت اسلام جمعیت علمائے ہند نے بستی کے جائے وقوع کی جغرافیائی خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پہاڑ کے دامن، ندیوں کا سہ رخی احاطہ اور درختوں کے گھنے سایے ہمیں آنے والے خطرات سے نہیں بچاسکتے، اگر خود کا تحفظ چاہتے ہیں تو دین کی بنیادوں کو مضبوطی سے تھامنا ہوگا اوردیگر علاقائی بستیوں کے ساتھ ہم آہنگی اور خوشگوار روابط کے فروغ دینے ہوں گے۔ انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ خطرات کے سیلاب کا پہلا حملہ سرحدوں کو جھیلنا پڑتا ہے۔ اس لیے ارتداد ، تعلیمی پس روی، معاشی کمزوری قیادت کے فقدان جیسے مسائل سے ایسے لوگ زیادہ جوجھتے ہیں، اس لیے وقت رہتے ہوئے ان چینلنجز کو قبول کریں اور ان کا حل ڈھونڈھ کر عملی جامہ پہنائیں۔
مولانا محمد سرفراز قاسمی نائب مہتمم مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہاز قطعہ نے اپنے خطاب میں کہا شریعت، قیادت اور تجارت بھارت جیسے مشترک آبادی والے ملک میں باوقار زندگی گذارنے کے لیے بنیادی عناصر کی حیثیت رکھتی ہیں، ان میں سے کوئی بھی پہلو کمزور ہوگا، تو یہ کمزوری ہمیں لے ڈوبے گی، اس لیے شریعت کا دامن بھی مضبوطی سے پکڑے رکھیں، قیادت کا شعور بھی بیدار کریں اور تجارت کو عملی جامہ پہنائیں۔
مفتی محمد زاہد امان قاسمی سکریٹری جمعیت علمائے بسنت رائے نے کہا کہ جمعیت علمائے ہند ہی ایک ایسی تنظیم ہے، جو کل ہند سطح پر مسلمانوں کے ملی و قومی مسائل کے تصفیہ کے لیے پابہ رکاب رہتی ہے۔ آزادی ہند سے پہلے اور آزادی ہند کے بعد سے اب تک کسی نہ کسی اعتبار سے اگر ہمارا سہارا ہے اور ہمیں یتیمی کے احساس سے محفوظ رکھا ہے، تو وہ یہی جمعیت علمائے ہند ہے، اس لیے ہم سب کو چاہیے کہ اس کا ممبر بنیں اور کوشش یہ کریں کہ گھر کا کوئی بھی فرد ممبر بننے سے رہ نہ جائے۔ انھوں نے اپنا سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دس روپے ممبری فیس ہمیں ان تمام کاموں میں حصہ دار بناتی ہے جو جمعیت کروڑوں روپے خرچ کرکے کرتی ہے، گویا ہمارا دس روپیہ کروڑوں کے بجٹ والے صدقہ جاریہ میں شامل ہوجاتا ہے اور ہم محض دس روپے سے بڑے ذرائع کے صدقہ جاریہ کے ثواب میں حصہ پانے لگتے ہیں۔
عوام نے وفد کی باتوں کو سنجیدگی سے لیا اور اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے ، بڑی سے بڑی تعداد میں جمعیت کا ممبر بننے ، مقامی لیڈر شپ قائم کرنے اور اپنے یہاں تعلیم کا منظم نظام بنانے کا عندیہ دیا۔
وفد میں مفتی محمد نظام الدین قاسمی، مولانا محمد یاسین جہازی ، مولانا محمد سرفراز قاسمی، مفتی محمد زاہد امان قاسمی کے علاوہ کئی مقامی شخصیات شریک تھیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close