مضامین

بھارتی الیکشن کے بارے میں‌انڈین مسلم کنونشن کا ایک اہم اقتباس

کاش یہ تجویز عملی شکل اختیار کرلیتی،تو آج ہندستان اتنے بد ترین دور سے نہیں گذرتا۔ یہ کنونشن 10،11؍جون 1961ٔ میں جمعیت علمائے ہند کے زیر اہتمام ہوا تھا، جس کی صدارت علی جناب ڈاکٹر سید محمود صاھب رکن پارلیمنٹ کی تھی۔

۴۔ ہر ریاست میں اس کثرت سے الیکشن ہوتے ہیں کہ سارا وقت اسی کام میں لگ جاتا ہے۔ کونسل اور اسمبلی کے الیکشن سے لے کر کارپوریشن اور پارٹی کے الیکشن؛ غرضیکہ ایک لامتناہی سلسلہ ہے،جس نے پیشہ ور سیاست دانوں کی ایک بھیٹر جمع کر دی ہے۔ ان پیشہ ور سیاست دانوں نے سیاسی فضا کو بالکل گندہ کر دیا ہے۔ ان کی نظر میں اپنے ذاتی مفاد ملکی مفادات کے مقابلہ میں زیادہ عزیز ہیں۔ ان کی موجودگی میں کوئی بھی شریف النفس اور صاحب صلاحیت انسان الیکشن کی طرف قدم نہیں اٹھا سکتا۔
۵۔ الیکشن کا موجودہ طریقہ تباہ کن ہے۔ اس میں ہر طرح کا جائز و نا جائز طریقہ اختیار کیا جاتا ہے،اور ملک کی کثیر دولت اس پرصرف کی جاتی ہے۔ الیکشن کے طریقوں میں ایسی ترمیمیں کرنی چاہئیں کہ اس سے اچھے افراد منتخب ہوں، اور ملکی دولت کا غلط استعمال نہ ہو۔
۶۔ ہمیں الیکشن میں ذات پات کے زور کوکم کرنا چاہیے۔ اور امیدواری کے لیے تعلیمی شرائط (Educational qualification)کو اونچا کرنا چاہیے، تاکہ لائق اور موزوں افرادالیکشن میں حصہ لیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close