مضامین

قربانی ضروری ہے !!

از:۔مدثراحمد۔شیموگہ۔کرناٹک۔9986437327

ملک کے حالات تیزی سے بدل رہے ہیں ، خصوصََا مسلمانوں کے لئے حالات دن بدن خطرناک ہوتے جارہے ہیں ، کہیں مسلمانوںکی ماب لنچنگ کی جارہی ہے تو کہیں مسلمانوں کو فسادات کا شکار بنایا جارہاہے ۔ ہر دن نئے مسئلہ مسلمانوں کے سامنے پیش ہورہے ہیں ، مسائل کی لمبی فہرست مسلمانوں کے سامنے موجود ہے ۔کسی نے مسلمانوں کے سامنے جو اہم مسائل اس درپیش ہیں اسکی مختصر سی فہرست کچھ اس طرح سے ترتیب دی ہے۔ گیان واپی مسجد ،حجاب کی مخالفت، ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ کا مسئلہ، دینی مدارس کے خلاف ڈھیر ساری سازشیں، اسلامی تنظیموں پر بدگمانیاں، قادیانی جیسے فتنوں کی بوچھاڑ ،این آر سی ،سی اے اے،کی تلوار گردنوں پر منڈلانا ، ملک کے جمہوری قوانین پر فرقہ پرستوں کی گندی نظر، دینی تنظیموں میں آپسی دراڑیں ,عالمی سطح پر امت مسلمہ کی مظلومیت،گودی میڈیا کی شر انگیزی،برادران وطن میں بڑھتی نفرتیں، قوم کے نوجوانوں کی بڑھتی بے راہ روی، ملت کی بیٹیوں میں ارتداد کی آگ، مسلم فرقوں میں شدت پسندی، نیز عصر حاضر کے علماء حق اک ایسے دور سے گذر رہے ہیں کہ جس میں بارش کی طرح برستے فتنے اور ملت کے مسائل ۔ ان تمام مسائل کا جائز ہ لیں تو یہ سمجھنا مشکل ہے کہ آخر کونسے مسئلے کے لئے کام کیا جائے ۔ کون ان مسائل کو حل کرنے کے لئے آگے آئیگا ؟۔ کس طرح سے ان مسائل پر لگام کسی جائے ۔ اس وقت ملک میں جو حالات ہیں و ہ برٹش دور سے زیادہ خطرناک ہیں ، لیکن انہیں انگریزوں سے نمٹنے کے لئے مسلمانوںنے ہی پیش رفت کی تھی ، مسلمانوں کے ہی جنگ آزادی کے اعلان کے بعد ملک میں دوسری قوموں نے اپنے قدم بڑھائے تھے ۔ گاندھی نہرو پٹیل جیسے لوگ تو بعد کی قیادت ہے لیکن اصل آزاد ی اور ملک کی حفاظت کا بیڑا مسلم حکمرانوں اور علماء نے ہی اٹھایا تھا ۔ ایسا نہیں کہ ان لوگوں کو انگریز وں کے خلاف کھڑا ہونے میں راستے ہموار تھے بلکہ اُس دور میں بھی غداروں ، مفاد پرستوں اور لالچیوں کی بڑی تعداد تھی ، اس دور میں بھی عہدوں کے بھوکے ، پیسوں کے پیاسے اور منافقوں کے خون والے لوگ تھے باوجود اس کے مسلمانوں کا بڑا طبقہ جنگ آزادی کے لئے کمر بستہ ہوا اور آزادی کی جنگ کی لڑائی شروع کی تھی۔ آج ملک میں ایک دفعہ پھر سے مسلمانوں کو اپنے افکار میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ۔ جس طرح سے مسلمانوں اوراس ملک کو ختم کرنے کی فرقہ وارانہ کوششیں ہورہی ہیں ان کوششوں کو ناکام کرنے کےلئے ایک نسل کی قربانی ضروری ہے ۔ اگر اگلی نسلوں کو بچانا ہے تو اس نسل کو چاہئےکہ وہ حالات کا مقابلہ کریں ۔ جو جس طرح سے قوم و ملت کو بچانے کےلئے کام کرسکتاہے وہ کام کرنا شروع کریں ۔ پہلےہی مسلمانوںنے بابری مسجد کی شہادت کو عدالتی احکامات کے بعد تسلیم کرلیا ہے ، اب مستقبل میں مزید مسجدوں کو نشانہ بنایا جارہاہے ۔ اب محض اخباری بیانات ، مذمتی بیانات اورصبر کے پیمانے پکڑ کر بیٹھنے سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والاہے ۔ ویسے بھی مذمتی بیانات کو کونسے مین اسٹریم میڈیامیں دکھایا جارہاہے ؟۔ کونسے مین اسٹریم میڈیامیں مسلمانوں کو مظلوم بتایا جارہاہے ؟۔ آزادی کے بعد سے اب تک مسلمانوں نے اپنا مین اسٹریم میڈیا تک بنانے کی پہل نہیں کی ہے ۔ اگر کوئی ان مذمتی بیانات اور مسلمانوں کے پریس کانفرنسوں کو صفحہ اول میں جگہ دے بھی رہاہے تو وہ صرف اردو میڈیا ہے جو مسلمانوں تک محدود ہے اسکے علاوہ کوئی مسلمانوں کی ترجمانی کرنے کے لئے تیار نہیں ہے ۔ اورع جو اردو میڈیا قوم کی زبوں حالت بیان کررہاہے وہ خود ہی اپنوں کی بے مروتی کا شکار ہے ، ان کا خود ہی کوئی پرساں حال نہیں ہے ۔ مسلمانوں کے اکابرین نے ہی تو مسلمانوں کا جدو جہد کے گُر سکھائے ہیں جس میں جیل بھرو آندولن سے لے کر تحریک ریشمی رومال تک شامل ہیں ۔ یہی اکابرین نے تو ملک کو آزادی دلانے میں اپنی قربانیاں پیش کی تھیں تو اب کیوں خاموشیاں اختیار کی جارہی ہیں ؟۔ کیا مذمتی بیانات اور افسوس کے پیغامات سے حکومتوں کے دل پگھل رہے ہیں ؟۔ کیا ایوانوں میں بیٹھے ہوئے حکمرانوں کی زبانیں گردش کررہی ہیں ۔ ایسا کچھ نہیں ہورہاہے ۔ مسلمانوں کو اب نیا رخ نئی قربانی دینے کی ضرورت ہے ۔ اس کا طریقہ کار اب مسلمانوں کے قائدین کو طئے کرنے کے لئے آگے آنا ہوگا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close