زبان و ادب

پٹنه

از جعفر خاں راغب

پٹنه
صفت پٹنے کی کیا کروں میں بیاں
کہ ہے جائے آرام وامن واماں
اگر چہ ہیں سب شہر خوبی کے باب
ولے ہے گا یہ قابل انتخاب
زبس خوش ہوا میں نے پایا اسے
بہت دل کشا میں نے پایا اسے
نپٹ اس کی خوبی پہ دل غش ہوا
ارم مجھ کو وہ شہر دل کش ہوا
دل غمزدہ ہوگیا باغ باغ
مٹا دیکھ کر اس کو دہلی کا داغ
یہ پٹنہ عجب دل کشا شہر ہے
کہوں کیا میں راغب کہ کیا شہر ہے
پری رو نظر آتی اس میں قہر
کہے تو کہے گا یہ پریوں کا شہر
ظہور عجائب ہی دن رات ہے
نہیں شہر ہے یہ طلسمات ہے
عجب عشق انگیز ہے یہ زمیں
کوئی سرزمیں اور ایسی نہیں
الہی یہ آباد دائم رہے
جو حاکم ہے یاں کا سو قائم رہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button
Close