مضامین

پرچم جمعیت

وہ لہراتا نظر آتا ہے ”حزب اللہ“ کا جھنڈا
وہی تھا فتحِ مکہ میں ”رسول اللہ“ کا جھنڈا
وہ جھنڈا نائبینِ احمدِ مختار کا جھنڈا
خدا شاہد کہ وہ تھا سیّد الابرار کا جھنڈا
وہ محبوبِ خدا کے دینِ پرانوار کا جھنڈا
جہاد فی سبیل اللہ کے اسرار کا جھنڈا
وہ لہراتا ہے جھنڈا دیکھئے مردانِ غازی کا
نشاں ہے جو کہ اصحابِ نبی کی پاکبازی کا
نشاں جمعیۃ علماء کے دینی رہنماؤں کا
علم اسلام کے شیدائیوں کے پیشواؤں کا
وہ جھنڈا کشتیِ ملّت کے ماہر ناخداؤں کا
وہ نورانی پھریرا دینِ حق کے باوفاؤں کا
وہ جھنڈا یادگارِ فتحِ مکہ آج لہرایا
ستارہ قوم کی قسمت کا یعنی اوج پر آیا
وہ جس میں راز پوشیدہ ہے دینی سربلندی کا
وہ اِک جبلِ متیں ہے قوم کی شیرازہ بندی کا
وہ طوفانِ حوادث میں سبق ہے ہوشمندی کا
وہ ہے اِک درس اقوام و ملل کی ارجمندی کا
ظفر مندی کا مژدہ صاحب لولاک کا جھنڈا
بشارت فتح مندی کی، رسول پاک کا جھنڈا
وہ جھنڈا امّتِ خیر الوریٰ کے مہربانوں کا
وہ جھنڈا ملّتِ بیضا کے سچے پاسبانوں کا
وہ جھنڈا ہے محمد مصطفی کے رازدانوں کا
وہ جھنڈا ہے نبی الانبیاء کے کاروانوں کا
اسی جھنڈی کے سایہ میں بنا ایوانِ حرّیت
اسی جھنڈے سے قائم ہے وطن میں شانِ حرّیت
وہ جھنڈا قومِ مسلم کی ہے اس رہبر جماعت کا
شرف حاصل رہا ہے جس کو قوموں کی امامت کا
وہ جھنڈا جس کے نیچے درس ملتا ہے شجاعت کا
وہ جھنڈا جو ہے مظلومینِ عالم کی حمایت کا
اسی جھنڈے کی عظمت راز ہے قوموں کی عظمت کا
کرے اعزاز اس جھنڈے کا جو طالب ہو عزّت کا
وہ اِک جھنڈا ہے محبوبِ خدا کے جاں نثاروں کا
علم ہے وہ جہادِ زندگی کے شہسواروں کا
وہ جھنڈا ہے خدا کے دین کے خدمت گذاروں کا
وہ زیب دست اہلِ حق ہے جھنڈا حق کے پیاروں کا
وہ لہراتا ہے تائیدِ الٰہی کی ہواؤں میں
وہ پھیلاتا ہے غیبی فتح و نصرت کو فضاؤں میں
وہ جھنڈا آج لہرایا فدا کارانِ امّت کا
وہ جھنڈا آج لہرایا رضاکارانِ ملّت کا
وہ لہرایا ہے، جھنڈا اہلِ فضل و علم و حکمت کا
مواسات و مروّت کا، مساوات و اخوّت کا
جھکایا اس کی لہروں نے ہر اِک طاغوت کے سر کو
مٹایا اس نے عالم سے ہر اِک ظالم کے ہر شر کو
سبق دیتی ہیں اس کی دھاریاں اُجلی بھی کالی بھی
کہ بدحالی کی ظلمت میں ہے نور نیک حالی بھی
زمانے کے ہیں کچھ ایّام اسفل، کچھ ہیں عالی بھی
کہ شادابی بھی ہے اس میں کبھی ہے خشک سالی بھی
خوشی میں جو نہ ہو مغرور وہ انسان عاقل ہے
غمی میں جو ہو مایوس وہ انسان جاہل ہے
ہیں اُجلی دھاریوں سے اس میں کالی دھاریاں زیادہ
اشارہ ہے کہ صحت سے ہیں کچھ بیماریاں زیادہ
زمانے میں نکوکاری سے ہیں بدکاریاں زیادہ
جہاں میں عزّتِ قومی ہے کم اور خواریاں زیادہ
مگر ظلماتِ شب سے پھوٹتی ہے صبحِ صادق پھر
غمِ ایّامِ قومی کو پلٹ دیتا ہے خالق پھر
وہ جھنڈا، انقلاباتِ جہاں کا ایک جھنڈا ہے
کہ وہ اصلاح جذباتِ نہاں کاایک جھنڈا ہے
وہی تہذیب صحنِ گلستاں کا ایک جھنڈا ہے
وہ ایامِ بہاراں، اور خزاں کا ایک جھنڈا ہے
مصائب میں حوادث میں نہ گھبرانا سکھلاتا ہے
برے احوال میں گھر کر سدھر جانا سکھاتا ہے
وہ لہراتا نظر آتا ہے ”حزب اللہ“ کا جھنڈا
وہی تھا فتحِ مکہ میں ”رسول اللہ“ کا جھنڈا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close