اسلامیات

عقیدہ نمبر 15۔ تمام نبیوں پر ایمان لانا ضروری ہے

مولانا ثمیر الدین قاسمی، مانچیسٹر، انگلینڈ

اس عقیدے کے بارے میں 17 آیتیں اور 2 حدیثیں ہیں، آپ ہر ایک کی تفصیل دیکھیں
انبیاء بہت سے بھیجے گئے۔کہتے ہیں کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء بھیجے گئے ہیں
ان میں سے کچھ کا ذکر قرآن میں ہے، اور کچھ کا نہیں ہے
لیکن ایک مسلمان پر لازم ہے کہ تمام نبیوں پر ایمان رکھے کہ وہ اپنے اپنے زمانے میں حق پر تھے، اور ان کی شریعت حق تھی، البتہ حضور ؐ کے تشریف لانے کے بعد، ان کی شریعت منسوخ ہو گئی، اب حضور ؐ کی شریعت پر ایمان لانا، اور اس پر عمل کرنا ضروری ہے، تب ہی نجات ہو گی
ان حضرات کے یہاں بھی انہیں چھ باتوں پر ایمان لانا ضروری تھا جن چھ باتوں پرحضور ؐ کی شریعت میں ایمان لانا ضروری ہے۔ یعنی ]۱[للہ پر ایمان ]۲[ رسول پر ایمان ]۳[ کتاب یعنی قرآن کریم پر ایمان ]۴[ فرشتہ پر ایمان ]۵[ اور آخرت کے دن پر ایمان ]۶[ اور تقدیر پر ایمان لانا، البتہ ان لوگوں کے لئے جو جزئی مسائل تھے، نماز روزے کے وہ الگ الگ تھے
اس لئے ان نبیوں پر ایمان لانا کہ وہ لوگ اپنے زمانے کے بر حق نبی تھے، اور ان کی شریعت بر حق تھی، اس بات پر ایمان لانا بھی ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے، ورنہ ایمان مکمل نہیں ہو گا۔
سب نبیوں کو ماننا ضروری ہے ورنہ ایمان مکمل نہیں ہو گا
اسلام کا عجیب کمال ہے کہ تمام نبیوں پر ایمان لانا ضروری سمجھتا ہے، اور ان کا پورا احترام کرتا ہے
سب نبیوں کو ماننے کا مطلب یہ ہے کہ ہم یہ مانیں کہ تمام نبی برحق ہیں، اور انکی شریعت انکے زمانے کے لئے بالکل صحیح تھی، البتہ اب وہ شریعت منسوخ ہو چکی ہے ، اور ان پر جو کتابیں اتریں ہیں وہ بھی اللہ کی کتابیں ہیں، اور اپنے زمانے کے لئے بالکل صحیح تھیں، اور ان پر ایمان لانا بھی ضروری ہے، البتہ قرآن کے اترنے کے بعد وہ کتابیں اب عمل کے قابل نہیں رہیں، اب قرآن پر ہی عمل کرنا ہو گا
۔ اس کے لئے یہ آیتیں ہیں
1۔ قل آمنا باللہ و ما انزل علینا و ما انزل علی ابراہیم و اسماعیل و اسحاق و یعقوب و الاسباط و ما اوتی موسی و عیسی و النبیون من ربہم لا نفرق بین احد منہم و نحن لہ مسلمون۔ (آیت ۴۸، سورت آل عمران ۳)۔
ترجمہ۔ کہہ دو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے، اور جو کتاب ہم پر اتاری گئی ہے اس پر ایمان لائے، اور جو ابراہیم، اور اسماعیل، اور اسحاق، اور یعقوب، اور ان کی اولاد پر کتاب اتاری گئی ہے، ان پر ایمان لاتے ہیں، اور ان باتوں پر جو موسی، اور عیسی اور دوسرے نبیوں کو انکی رب کی جانب سے دی گئی ہے اس پر ایمان لاتے ہیں، ہم ان پیغمبروں میں کسی کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتے، اور ہم ایک اللہ کے آگے سر جھکائے ہوئے ہیں
اس آیت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سب نبیوں پر ایمان لاؤ اور یہ بھی کہا گیا ہے، ان میں کوئی فرق بھی نہ کرو۔
2۔اٰمن الرسول بما انزل الیہ من ربہ و المومنون کل آمن باللہ و ملائکتہ و کتبہ و رسلہ لا نفرق بین احد من رسلہ۔ (آیت ۵۸۲، سورت البقرۃ ۲)
ترجمہ۔ یہ رسول (محمد ﷺ) اس چیز پر ایمان لائے ہیں جو ان پر انکے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہے، اور ان کے ساتھ تمام مسلمان بھی ان چیزوں پر ایمان لاتے ہیں، یہ سب اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں،وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم انکے رسولوں کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے ] کہ کسی پر ایمان لائیں اور کسی پر ایمان نہ لائیں [
3۔قولوا آمن باللہ و ما انزل الینا و ما انزل الی ابراہیم و اسماعیل و اسحاق و یعقوب و الاسباط و ما اوتی موسی و عیسی و ما اوتی النبیون من ربہم لا نفرق بین احد منہم و نحن لہ مسلمون۔ (آیت ۶۳۱، سورت البقرۃ ۲)
ترجمہ۔ مسلمانوا کہہ دو! ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں، اور اس کلام پر بھی جو ہم پر اتارا گیا، اور اس پر بھی جو ابراہیم،اسماعیل، اسحاق، یعقوب، اور ان کی اولاد پر اتارا گیا، اور اس پر بھی جو موسی، اور عیسی کو دیا گیا، اور اس پر بھی جو دوسرے نبیوں کو انکے رب کی طرف سے دیا گیا ہے، ہم ان پیغبروں کے بدرمیان کوئی تفریق نہیں کرتے اور اسی خدا کے فرمان بردار ہیں۔
ان آیتوں میں ہے کہ تمام نبیوں پر ایمان رکھنا ضروری ہے، ورنہ ایمان مکمل نہیں ہو گا۔
قرآن میں کچھ نبیوں کا ذکر ہے، کچھ کا نہیں ہے
البتہ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء بھیجے، ان میں سے تین سو پندرہ رسول ہیں
کچھ نبیوں کا ذکر کیا، اور کچھ کا ذکر نہیں کیا اس کے لئے یہ آیت ہے
4۔و لقد ارسلنا رسلا من قبلک منہم من قصصنا علیک و منہم من لم نقصص علیک۔ (آیت ۸۷، سورت المومن ۳۲)
ترجمہ۔ آپ سے پہلے بھی میں نے رسول بھیجا، ان میں سے کچھ کا ذکر آپ کے سامنے کیا ہے، اور کچھ کا ذکر نہیں کیا ہے۔
ایک لاکھ چوبیس ہزار نبیوں کے لئے حدیث یہ ہے
۔عن ابی امامۃ قال کان رسول اللہ ﷺ فی المسجد جالسا۔۔۔قال قلت یا رسول اللہ کم وفی عدۃ الانبیا ء؟ قال: مأۃالف و اربعۃو عشرون الفا، الرسل من ذالک ثلاث مأۃ و خمسا عشرجما غفیرا۔ (مسند احمد، حدیث ابی امامۃ الباھلی الصدی، ج۷، ص ۶۵۳، نمبر۵۸۷۱۲/ ۸۸۲۲۲/ طبرانی کبیر،، مسند معان بن رفاعۃ السلامی، عن علی، ج ۸، ص ۷۱۲، نمبر ۱۷۸۷)
ترجمہ۔ حضرت ابو امامہ باہلی فرماتے ہیں کہ حضور ؐ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔۔۔میں نے پوچھا یا رسول اللہ نبیوں کی تعداد کتنی ہیں؟، تو آپ ؐنے فرمایا، ایک لاکھ چوبیس ہزار، ان میں سے رسول، تین سو پندرہ ہیں، جو بڑی جماعت ہے
اس حدیث میں ہے کہ اللہ نے ایک لاکھ چوبیس ہزار نبی بھیجے، اور ان میں سے تین سو پندرہ رسول ہیں
ان میں سے چار رسول بڑے ہیں
اسلام میں یہ چار رسول بڑے مانے جاتے ہیں، اور ان پر اتری ہوئی کتابیں بھی بڑی مانی جاتی ہیں
]۱[ حضرت موسی علیہ السلام
]۲[ حضرت عیسی علیہ السلام
]۳[ حضرت داؤد علیہ السلام
]۴[ اور حضرت محمد ﷺ
سب نبیوں کے دین میں تھاکہ اللہ ایک ہے
سب نبیوں کے دین میں تھاکہ اللہ ایک ہے، اور چھ باتیں جو ایمان میں ضروری ہیں ] اللہ ایک ہے، فرشتوں پر ایمان،اللہ کی تمام کتابوں پر ایمان، ا نکے تمام رسولوں پر ایمان، آخرت پر ایمان، موت کے بعد اٹھائے جانے پر ایمان، اور تقدیر پر ایمان لانا [،یہ ان حضرات کی شریعت میں بھی ضروری تھا، البتہ انکی شریعت کے احکام میں تھوڑا تھوڑا فرق تھا، مثلا نماز کا طریقہ الگ تھا، روزے کے دن کم بیش تھے
اس کے لئے یہ آیتیں ہیں
5۔لکل جعلنا منکم شرعۃ و منہاجا۔ (آیت ۸۴، سورت المائدۃ ۵)
ترجمہ۔ تم میں سے ہر ایک امت کے لئے ہم نے ایک الگ شریعت اور طریقہ مقرر کیا ہے
۔آمن الرسول بما انزل الیہ من ربہ و المومنون، کل آمن باللہ و ملائکتہ و کتبہ و رسلہ لا نفرق بین احدمن رسلہ۔ (آیت ۵۸۲، سورت البقرۃ۲)
ترجمہ۔ یہ رسول ] یعنی محمد ﷺ [ اس چیز پر ایمان لائے جو ان کی طرف ان کے رب کی جانب سے نازل کی گئی ہے، اور ان کے ساتھ تمام مسلمان بھی۔ یہ سب اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، وہ کہتے ہیں کہ ہم اس کے رسولوں کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے
اس آیت میں ہے کہ پچھلے تمام رسولوں کی شریعت میں بھی اللہ تمام رسول، فرشتے، اور تمام کتابوں پر ایمان لانا ضروری تھا
1۔عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اللہ ﷺ انا اولی الناس بعیسی ابن مریم فی الدنیا و الآخرۃ، و الانبیاء اخوۃ لعلات امہاتہم شتی و دینہم واحد۔ (بخاری شریف، کتاب احادیث الانبیاء، باب قول اللہ تعالی اذ قالت الملائکۃ یمریم ان اللہ یبشرک بکلمۃ منہ اسمہ المسیح عیسی ابن مریم ] آیت ۵۴، سورت آل عمران [ ۰۸۵، نمبر ۳۴۴۳)
ترجمہ۔ حضور ؐ نے فرمایا کہ میں دنیا اور آخرت میں عیسی ؑ سے زیادہ قریب ہوں، سب نبی باپ شریک بھائی ہیں، انکی ماں الگ الگ ہیں اور دین ایک ہی ہے
اس آیت اور حدیث میں ہے کہ سب نبیوں کا دین ایک ہے،البتہ جزئی احکام الگ الگ ہیں

اب حضور ﷺ پر ایمان لانا ضروری ہے
البتہ حضور ؐ کے تشریف لانے کے بعد حضور ﷺ پر ایمان لانا ضروری ہے،اور صرف آپ پر ایمان لانے پر ہی نجات ہو گی
آیتیں یہ ہیں
6۔ ان الدین عند اللہ الاسلام۔ (آیت ۹۱، سورت آل عمران ۳)
ترجمہ۔ بیشک معتبر دین اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے
7۔و من یبتغ غیر الاسلام دینا فلن یقبل منہ۔ (آیت ۵۸، سورت آل عمران ۳)
ترجمہ۔ جو کوئی شخص اسلام کے علاوہ کوئی اور دین اختیار کرنا چاہے گا گا تو اس سے وہ دین قبول نہیں کیا جائے گا
8۔و رضیت لکم الاسلام دینا۔ (آیت ۳، سورت المائدۃ۵)
ترجمہ۔ اور تمہارے لئے دین اسلام کو ہمیشہ کے لئے پسند کر لیا ہے
ان آیتوں میں ہے کہ اسلام کے علاوہ اس وقت کوئی دین اللہ کے نزدیک مقبول نہیں ہے
9۔ثم جاء کم رسول مصدق لما معکم لتؤمنن بہ و لتنصرنہ۔ (آیت ۱۸، سورت اٰل عمران ۳)
ترجمہ۔ پھر تمہارے پاس کوئی رسول آئے جو اس کتاب کی تصدیق کرے جو تمہارے پاس ہے تو تم اس رسول پر ضرور ایمان لاؤگے، اور ضرور اس کی مدد کرو گے
اس آیت میں ہے کہ حضور ؐ پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اور اسلام لانے پر ہی نجات ہو گی
۔عن ابی ھریرۃ عن رسول اللہ ﷺ انہ قال و الذی نفس محمد بیدہ! لا یسمع بی احد من ھذہ الامۃ یھودی و لا نصرانی، ثم یموت و لم یومن بالذی ارسلت بہ الا کان من اصحاب النار۔ (مسلم شریف، کتاب الایمان، باب وجوب الایمان برسالۃ نبینا محمد الی جمیع الناس و نسخ الملل بملتہ، ص ۶۷، نمبر ۳۵۱، نمبر ۶۸۳)
ترجمہ۔ حضور ؐ نے فرمایا کہ، جس کے قبضے میں محمد ؐ کی جان ہے اس امت میں سے کوئی بھی یہودی ہو یا نصرانی میرے بارے میں سنے، اور میں جو رسالت لیکر آیا ہوں اس پر ایمان نہ لائے، اور وہ مر جائے تو وہ جہنم میں جائے گا
کسی نبی کو کسی دوسرے نبی پر زیادہ فضیلت دینا ٹھیک نہیں ہے
کسی ایک نبی کو دوسرے نبی کے مقابلے پر اتنا بڑھانا جائز نہیں ہے جس سے اس کی توہین ہو جائے
اس حدیث میں اس کا ذکر ہے
2۔سمع عمر ؓ یقول علی المنبر سمعت النبی ﷺ یقول لا تطرونی کما اطرت النصاری ابن مریم فانما انا عبدہ فقولوا عبد اللہ و رسولہ۔ (بخاری شریف، احادیث الانبیاء، باب قول اللہ تعالی (و اذکر فی الکتاب مریم اذ انتبذتمن اہلہا ]آیت ۶۱، سورت مریم ۹۱) ص۰۸۵، نمبر ۵۴۴۳)
ترجمہ۔حضور ؐ کہا کرتے تھے جس طرح نصاری نے حضرت عیسی ؑ کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا تم بھی مجھے بڑھا چڑھا کر بیان نہ کرنا، میں تو صرف اللہ کا بندہ ہوں، اس لئے مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہا کرو
اس حدیث میں ہے کہ جیسے نصاری نے حضرت عیسی علیہ السلام کو بہت بڑھایا، تم بھی مجھے اتنا نہ بڑھا دینا
چار بڑی بڑی کتابوں کا ذکر قرآن میں یہ ہے
اللہ نے رسولوں پر کتابیں تو بہت اتاری ہیں، لیکن چا ربڑی بڑی کتابیں ہیں جو چار بڑے رسولوں پر اتاری گئی ہیں
قرآن حضرت محمد ﷺ پر۔ تورات حضرت موسی علیہ السلام پر۔ انجیل حضرت عیسی علیہ السلام پر۔ زبور حضرت داود علیہ السلام پر، اور کچھ صحیفے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر۔
حضور ﷺ پر قرآن اتارا اس کا ذکر اس آیت میں ہے
10۔ ما انزلنا الیک القرآن لتشقی۔ (آیت ۲، سورت طہ۰۲)
ترجمہ۔ ہم نے تم پر قرآن اس لئے نازل نہیں کیا کہ تم تکلیف اٹھاؤ
اس میں قرآن کے اتارنے کا ذکر ہے
تورات حضرت موسی علیہ السلام پر اتاری ہے
، اس کا ذکر اس آیت میں ہے
11۔ انا انزلنا التوراۃ فیہا ہدی و نور۔ ( آیت۴۴، سورت المائدۃ ۵)
ترجمہ۔ بیشک ہم نے تورات نازل کی تھی، جس میں ھدایت تھی اور نور تھا
اس آیت میں تورات کا ذکر ہے
انجیل حضرت عیسی علیہ السلام پر اتاری ہے
اس کا ذکر اس آیت میں ہے
12۔و آتیناہ الانجیل فیہ ہدی و نور و مصدقا لما بین یدیہ۔ (آیت ۶۴، سورت المائدۃ ۵)
ترجمہ۔ اور ہم نے ان کو انجیل عطا کی جس میں ھدایت تھی اور نور تھا، اور جو اپنے سے پہلی کتاب یعنی تورات کی تصدیق کرنے،
اس آیت میں انجیل کا ذکر ہے
زبور حضرت داؤد علیہ السلام پر اتاری ہے
اس کا ذکر اس آیت میں ہے
13۔ و لقد فضلنا بعض النبیین علی بعض و آتینا داود زبورا۔ (آیت ۵۵، سورت الاسراء ۷۱)
ترجمہ۔ ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر فضیلت دی ہے، اور حضرت داود ؑ کو زبور دیا
14۔ واوحینا۔۔ و یونس و ہارون و سلیمان و آتینا زبورا۔ (آیت ۳۶۱، سورت النساء ۴)۔
ترجمہ۔ اور ہم نے یونس، ھارون اور سلیمان ؑ کی طرف وحی بھیجی، اور حضرت داود ؑکو زبور عطا کی
ان دو آیتوں میں زبور کا ذکر ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close