اسلامیات

لڑکیوں کا ارتداد اور غیروں سے شادی

آج کل جس تیزی سے غیروں کے ساتھ ہماری لڑکیاں بھاگی جارہی ہیں وہ ہمارے لیے بہت بڑا المیہ اور چیلنج ہے۔ ظاہر ہے کہ کسی مسلم کی غیر مسلم کے ساتھ شادی نص قرآنی کی صریح خلاف ورزی ہے، جو کسی طرح درست نہیں۔ پتہ نہیں ہندوتوا کے کیا منصوبے ہیں ورنہ اس سے قبل تاریخ میں ایسا ہوتا رہا ہے کہ غیر مسلم ہمیشہ مسلمانوں کو اپنی بیٹیاں دے کر قریب کرتے رہے، جس کی وجہ سے مسلمان مرد ان سے متاثر یا کم از کم ان کے تئیں نرم ہو جاتے تھے،
اس سلسلہ میں شادی شدہ لڑکیوں کو مارنے کے جو واقعات ہورہے ہیں، ان سے مسلم معاشرے کو پوری طرح واقف ہونے کی ضرورت ہے۔ پھر بچیوں کو محفوظ ماحول میں تعلیم دینے کی، قائدین کو ایسے مسلم نسواں تعلیمی اداروں کے قیام کی طرف توجہ دینی چاہیے جو مکمل اسلامی تربیت کا نظم رکھتے ہوں، ساتھ ہی مسلمان کی ابادی کے بیچوں بیچ ہوں، ان کی عصری تعلیم بھی مکمل اسلامی تربیت کے اس ساتھ ہو، موبائل کا بیجا استعمال نہ ہو۔
جو لڑکیاں اس بلا میں گرفتار ہوچکی ہیں اور ان کے نکلنے کی کوئی صورت نہیں ان کے لیے بہت بہتر صورت یہ ہے کہ وہ اپنے غیر مسلم شوہروں کو اسلام کی طرف مائل کرنے کی کوشش کریں، عام طور پر مرد عورتوں کی بات مان جاتے ہیں۔ اپنا ایمان پختہ رکھتے ہوئے ان کو ادھر لانے کی کوشش کریں، یا کوئی غیر مسلم ان سے رابطہ کرے تو ان سے نکاح کے لیے اسلام کی شرط لگادیں۔ تاریخ میں ایسی خواتین کی ایک بڑی تعداد ہے جن کی شادی غیر مسلموں سے ہوئی لیکن اپنی محنت سے انہوں نے غیر مسلم شوہر کو اسلام قبول کروایا۔ ڈاکٹر آرنلڈ کی دعوت اسلام میں اس کی تفصیلات ملتی ہیں۔
اس طرح عجب نہیں کہ ایک بڑا شر بڑے خیر کے وجود میں آنے کا ذریعہ بن جائے کیوں کہ ہر شر سے خیر وجود میں آتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close