مضامین

کوئی رفیق نہیں ہے کتاب سے بہتر

محمد ہاشم اعظمی مصباحی نوادہ مبارکپور اعظم گڈھ یو پی

عربی زبان و ادب کے نامور شاعر متنبی نے سینکڑوں برس پہلے کہا تھا کہ”کتاب سے بہتر کوئی ہمنشین نہیں ہے” یقیناً متنبی کا یہ دعویٰ ناقابل تردید حقیقت پر مبنی ہے اس لئے کہ اچھی کتاب اپنے قاری کے لیے ایسے دوست کی حیثیت رکھتی ہے جو اُس کو کبھی تنہائی کا احساس نہیں ہونے دیتی یہ ایک ایسے ہمسفر کے مانند ہے جو اپنے ساتھی کو دوردراز کے علاقوں کی سیر کرادیتی ہے متعدد و متنوع افکار و نظریات سے واقفیت کے ساتھ کتاب کے ذریعہ انسان کو ایسی ایسی شخصیات سے مصاحبت کا شرف حاصل ہوجاتا ہے جن سے ملاقات کی خاطر لوگ صعوبتوں بھرے طویل اسفار کرتے ہیں عجب تو یہ ہے کہ کتابیں ایسے لوگوں کا بھی مصاحب بنا دیتی ہیں جو را ہیِ ملک عدم ہو چکے ہیں کتاب انسان کے لئے جہاں اہم علمی و فکری اثاثہ ہے وہیں امید کا محور بھی ہے کتب بینی سے جہانِ نو اور افکارِ تازہ کی دولت نصیب ہوتی ہے کتاب سے دوستی کی اہمیت سے متعلق معروف فلسفی سقراط کا یہ قو ل ہے کہ’’وہ گھر جس میں کتابیں نہ ہوں وہ اس جسم کی مانند ہے جس میں روح نہ ہو‘‘ اور انگریز دانشور جان ملٹن کے مطابق،’’ایک اچھی کتاب عظیم روح کے قیمتی خون سے تحریر ہوتی ہے اس کو محفوظ کرنے کا مقصد ایک زندگی کے بعد دوسری زندگی کو اس عظیم رو ح سے روشناس کرانا ہے‘‘۔ جس شخص کو کتابوں سے وابستگی کی نعمت کا ادراک ہو جاتا ہے تو اُسے بغیر مطالعۂ کتب کے زندگی گزارنا ہی دشوار لگتا ہے
انسان کے ہر کام کے ساتھ اس کی کوئی نہ کوئی غرض یا مقصد وابستہ ہوتا ہے اسی طرح مطالعہ و کتب بینی سے بھی اس کے کئی اغراض اور مقاصد جڑے ہوئے ہوتے ہیں جن مقاصد کے تحت انسان مطالعہ کرتا ہے مطالعہ کا ایک عظیم مقصد علم حاصل کرنا ہے جہاں مطالعہ انسان کی شخصیت کو ترقی کے بام عروج پر پہنچانے کا ذریعہ ہے وہیں یہ حصولِ علم کا بھی ایک اہم وسیلہ ہے ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ ہمارے پاس وقت بھی ہے اور پڑھنے کے لیے وافر کتابیں بھی موجود ہیں ورنہ دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کے پاس نہ وقت ہے نہ پڑھنے کے لئے کتابیں ہیں وہ ترستے ہیں کہ کاش ہمیں مطالعہ کے لیے کوئی اچھی کتاب مل جاتی جس سے ہم اپنی علمی تشنگی بجھا سکتے یہ جو وقت اللہ رب العزت نے ہمیں اور آپ کو عنایت کیا ہے اسے "کتابوں سے بہتر کوئی رفیق نہیں” کے مصداق بناتے ہوئے اپنی منزل مقصود حاصل کریں اس لئے کہ علم ایسا نور ہے کہ جو شے اس کے دائرے میں آجاتی ہے وہ منکشف و ظاہر ہوجاتی ہے کسی صاحب رائے نے کتنے پتے کی بات کہی ہے کہ "کتابیں پڑھنے سے انسان کے لہجے میں ایک خوشگوار ٹھہراؤ آتا ہے جو لوگ کتابیں پڑھتے رہتے ہیں جب وہ بات کرتے ہیں تو لفظوں سے خوشبو آتی ہے ان کی باتیں معلومات کا مظہر ہوا کرتی ہیں اس کے برعکس جو لوگ مطالعہ کی عادی نہیں ہوتے چاہے وہ جتنے پڑھے لکھے ہوں ان کے لہجوں میں وہ کشش نہیں ہوتی جو کتب بینوں کے لہجے میں ہوتی ہے کتابوں سے دوستی کیجئے اس لئے کہ کتاب وفاداری کے ہر تقاضے کی پاسداری کے ساتھ آپ کو علم کا بہت بڑا خزانہ عطا کرتی ہے” آج کے اس پرفتن دور اور تناؤ کے ماحول میں مطالعہ وکتب بینی کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے اس لئے کہ مطالعے کی عادت انسان کے ذہنی تناؤ کو کم کرنے کے ساتھ کئی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتی ہے ان میں مرکزی اعصابی نظام، امراض قلب اور فالج کے علاوہ خون کی شریانوں سے متعلق بیماریاں شامل ہیں ایک تحقیق کے مطابق مطالعہ کرنے والے عمر رسیدہ افراد اُن لوگوں کے مقابلے میں فکری صلاحیت اور قدرت کو زیادہ عرصے تک برقرار رکھتے ہیں جو مطالعے کو نظر انداز کرتے ہیں یہ بات تو ہم سب جانتے ہیں کہ مطالعہ کرنے کے بہت سے فوائد ہیں تاہم ایک نئی طبّی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مطالعہ کرنے کی عادت انسان کی عمر میں اضافے کا سبب بھی بنتی ہے تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ روزانہ نصف گھنٹہ یا ہفتے میں 210 منٹ کا دورانیہ مطالعہ کرنے میں صرف کرتے ہیں ان میں قبل از وقت موت کا تناسب 23% تک کم ہو جاتا ہے اس جدید طبی تحقیق کو پیش کرنے میں امریکا کی ییل یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی گئی تحقیق میں بارہ برس تک جاری رہنے والے تجربات و مشاہدات کے نتائج کو بنیاد بنایا گیا ہے ان نتائج کے مطابق مطالعہ کرنا تھکن اور تشویش کو دور کرنے میں بھی مؤثر کردار ادا کرتا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ مطالعہ دماغ کو ٹیلیویژن دیکھنے یا ریڈیو سننے کے مقابلے میں بالکل مختلف طرز کی ورزش فراہم کرتا ہے دماغ کے ایسے حصے جو مختلف افعال جیسے دیکھنے، بولنے، سننے اور سیکھنے سے متعلق ہیں وہ پڑھنے کےدوران ایک مخصوص دماغی سرکٹ سے منسلک ہوجاتے ہیں جو کہ عام حالات میں کافی چیلنجنگ کام ہوتا ہے اس طرح یہ عادت آپ کے دماغ کو غوروفکر اور توجہ کو مرکوز کرنے کی قوت وصلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتاہے جس سے یاداشت بہتر ہوتی ہے خاص طور پر اڈھیر عمری میں کمزور یاداشت کا خطرہ بھی کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
کتب بینی کسی بھی قوم کی ذہنی استعداد کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ جس حد تک ممکن ہو سکے ہر روز کتابیں پڑھیں تاکہ مختلف موضوعات پر ہمارا مطالعہ وسیع ہو اور ہم دوسروں کو اپنی بات بہتر انداز میں سمجھا سکیں مزید برآں مطالعہ انسانی ذہن کے دریچے کھولتا ہے نتائج سے باخبر کرتا ہے دانائی کی باتوں پر مطلع ہونے میں بہم مدد کرتاہے فصیح اللسان بناتا ہے غور و فکر کی قوت میں اضافہ کرتاہے حصول علم کے ساتھ پختگی کی شاہراہیں استوار کرتا ہے اور شکوک و شبہات کا ازالہ کرتا ہے دردِ فرقت اور غمِ تنہائی کو دور کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوتا ہے غور و فکر کرنے والے کے لیے دلچسپی کا سامان اور مسافر کے لیے اندھیری رات کا چراغ ہوتاہے۔بقول شخصے:
سرورِ علم ہے کیف شراب سے بہتر
کوئی رفیق نہیں ہے کتاب سے بہتر

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close