غزل
ہاءے افسوس اس ملک کی سیاست کیسی
محمد اشفاق گوڈاوی 9304004877
ہے فضاؤں میں پھیلی یہ کشش کیسی
ہے راہوں میں پھیلی یہ تپش کیسی
گر نہیں ہے منصوبے کچھ ان کے خلاف
پھر تیرے نام کی پھیلی یہ دہشت کیسی
آدھی رات لے بھاگتے کمبل اور رضائ
تم چوکیداروں کی یہ چوکیداری کیسی
کون ہے یہ لوگ کیوں مچارہے تباہی
ملک میں پھیلی یہ حیوانیت کیسی
کیا کچھ بھی نہیں گر خلافِ آئین تم نے
پھر ملک میں پھیلی یہ بغاوت کیسی
ڈر لگنے لگے جب ملک کے رہبروں ہی سے
پھر ملک میں بچی اب جمہوریت کیسی
لوگوں میں خوف گھر گھر ہورہی بیچینی
ہاےَ افسوس اس ملک کی سیاست کیسی
مٹے شدّاد، مٹے قارون، مٹا فرعون بھی
پھر تم جیسوں کی حیثیت ہی کیسی
جیتا ہم نے کربلا بھی جبکہ تھے چالیس
پھر تمہیں اے ‘اشفاق’ غمِ شکست کیسی