مضامین

انسانی دوستی اور ہمدردی

محمد ناصر حسین تابش فیضی امام مسجد ہاجرہ اسلام نگر 8210305774

خدا کرے کہ یہ دستور ساز گار آئے جو بے قرار ہیں ان کو قرار آجائے
بہار آئے اوراس شان سے بہار آئے بس پھول ہی نہیں کانٹوں پہ بھی نکھار آئے
اسلام بڑا پیارا مذہب ہے،جو پیار کی تعلیم دیتا ہے۔ جو محبت کی سوغات پیش کرتا ہے، نفرتوں کو مٹاتا ہے اور مظلوم کا ہاتھ پکڑتا ہے۔ ظالم کو ظلم سے روکتا ہے۔ انسان کی گفتگو ایک ہی لمحہ میں تہذیب و شائستگی کے دائرے اورحرکات و سکنات، اٹھنے بیٹھنے، سونے جاگے، کھانے پینے،کے سلیقہ مندی کو ظاہر کر دیتی ہے کہ اس کا تعلق کسی مذہب ود ین سے ہے۔ اللہ تعالی ساری کائنات کا حقیقی خالق اور مالک ہے زمین وآسمان کو اسی نے بنایا۔ اللہ رب العزت نے جنوں کی تخلیق آگ سے فرشتوں کی تخلیق نور سے اور انسانوں کی تخلیق خاک سے کر کے ساری کائنات کو اپنی ملکیت قرار دیا ہے۔اس کی نظر میں ساری نسل انسانی حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہے ایک ہی جان سے اللہ تعالی نے سب کو پیدا فرمایا اور اپنے بے پایاں کرم سے انسان کو رحم و کرم،مروت و ہمدردی و غم گساری کے جذبات مرحمت فرما ئے۔تاکہ وہ انسان دوسرے کے دکھ درد کو محسوس کر ے اور مصائب و مشکلات کے وقت ایک دوسرے کے کام بھی آے۔ اللہ تعالی کا فرمان عا لیشان ہے” اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا، اور اسی میں سے اس کا ایک جوڑ ابنایا،اور ان دونوں سے بہت سے مرد و عورت پھیلا دئے (النساء آیت:۱،کنزالایمان) حدیث پاک میں ہے آقا ئے کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص کسی بھائی کے امداد اور فائدے کے لیے قدم اٹھاتا ہے اسے راہ خدا میں جہاد کرنے والوں جیسا ثواب ملتا ہے۔ نیز حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺنے ارشادفرمایا جو شخص کسی مسلمان بھائی کی حاجت روائی کے لئے چلتا ہے اللہ تعالی ہر قدم کے بدلے اس کے نامہ اعمال میں ستر نیکیاں لکھ دیتا ہے اور اس کے ستر گناہ معاف کر دئے جاتے ہیں۔پس وہ حاجت اس کے ہاتھوں اگر پوری ہوجائے تو گناہوں سے ایسے پاک ہو جاتا ہے جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہواگر اسی درمیان مر جائے تو بلا حساب جنت میں جائے گا۔ انسانیت کے خدمت کے بہت سے طریقے ہیں۔بیواوں اور یتیموں کی مدد، مسافروں، محتاجوں اور فقراء اورمساکین سے ہمدردی،بیماروں،معذوروں، قیدیوں اور مصیبت زدوں کو تعاون یہ سب خدمت خلق کے کام ہیں۔ شاعر مشرق ڈاکٹر اقبال اس کی ترجمانی کرتے ہوئے فرماتے ہیں ؎ تمنا درد دل کی ہو تو خدمت کر فقیروں کی نہیں ملتا یہ گوہر بادشاہوں کے خزینے میں۔
خواجہ غریب نواز رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر کسی شخص میں یہ تین خصلتیں ہوں۔سخاوت،شفقت اورتواضع تو سمجھ لو کہ وہ اللہ تعالی کا محبوب بندہ ہے (دلیل العارفین ) قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ اپنے مرشدو پیر طریقت حضرت خواجہ اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں اپنا تاثر اور مشاہدہ بیان کرتے ہیں۔کہ ” میں نے مدت تک آپ کی خدمت کی مگر کسی سائل یا فقیر کو کبھی آپ کے در سے محروم جاتے نہیں دیکھا“ للہ الحمد صدیوں سے آج تک شان غریب نوازی اور فیضان چشتیہ جاری و ساری ہے۔جسے اس شعر میں پرو دیاگیا ہے ؎ خواجہء ہند وہ دربار ہے اعلی تیرا کبھی محروم نہیں ماگنے والا تیرا مصبت زدگان کی فریاد سننا، ان کا ساتھ دینا، حاجت مندوں کی حاجت روائی کرنا، اسیروں کو قید سے چھڑانا اور بھو کوں کو کھانا کھلانا یہ سب اعمال اللہ کے نزدیک بہت پسندیدہ ہیں۔ عن عبدِ اللہ بن عمروٍ انَّ رجل سأ ل رسولَ اللہ ﷺ ای الاسلامُ خیرٌ؟ قال تُطْعِم ُالطعامِ و تقراءُ السلامِ علی منْ عرفتَ ومنْ لمْ تعرفْ حضرت عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے سوال کیا : اسلام کا بہترین عمل کیا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں کو کھانا کھلانا اور دوسروں کو سلام کرناچاہے پہچانو یا نہ پہچانو۔ (صحیح مسلم شریف ج 1ص 48کتاب الایمان باب جا مع اوصاف الاسلام مطبوعہ مجلس برکات،مبارک پور)۔ایک اورموقع پر انسانی ہمدردی کے تعلق سے حضور پاک ﷺنے ارشاد فرمایا ”سب سے افضل کام یہ ہے کہ تومسلمان کا دل خوش کرے کہ تو اس کا بدن ڈھانکے یا بھوک میں پیٹ بھرے یا اس کی ضرورت پوری کرے“ (جامع الاحادیث،ج دوم، ص: ۵۱۵)
MOHAMMAD NASIR HUSSAIN TABISH FAIZI
Khatib wa Imama Masjid Hajra Razvia
Islam Nagar, P.O. Kapali
and Teacher Kinder Valley School, Tamulia

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close