مضامین

آہ استاذ محترم مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری (1940- 19/05/2020)

محمد یاسین جہازی

2005 میں جب راقم السطور دورہ حدیث کاطالب علم بنا ، تو حضرت الاستاذمفتی سعید احمد صاحب پالن پوری رحمہ اللہ تعالیٰ سے ترمذی شریف پڑھنے کا شرف حاصل ہوا۔ درس کے ابتدائی دنوں میں حضرت مفتی صاحب حدیث، علم حدیث اور متعلقات پر کئی ہفتے بیان فرمایا کرتے تھے۔ اسی درمیان کچھ چیزوں کو یاد کرنے کا حکم فرمایا کرتے تھے، جن میں سے ایک اسمائے حسنیٰ بھی تھا۔ ایک دو روز کے بعد طلبہ سے پوچھا کہ جن جن کو یاد نہیں ہوا ہے ، وہ ہاتھ اٹھائیں۔ تقریبا آٹھ سو طلبہ میں، راقم وہ تنہا شخص تھا، جس نے ہاتھ اٹھایا۔ اس پر حضرت استاذ مرحوم نے اس سچ گوئی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ یہ نفس کے خلاف گواہی ہے، جو بالعموم لوگ اپنی عزت اور عزم و حوصلہ کی کمی کی وجہ سے نہیں دےپاتے ہیں۔ پھر میری ذہانت کے لیے کئی دعائیں کیں، جن پر قال اللہ و قال الرسول کے صدائیں بلند کرنے والے مہمان رسول نے بآواز بلند آمین کہی۔
دورہ حدیث میں ترمذی شریف کے علاوہ شعبہ تکمیل علوم میں حجۃ اللہ البالغہ بھی حضرت سے پڑھنے کا شرف حاصل ہوا۔ آج جب کہ حضرت ہمارے درمیان نہیں رہے، تو زمانہ طالب علمی کی کئی یادیں آنسو بن بن کر خراج عقیدت پیش کر رہی ہیں۔
آپ کی ولادت موضع کالیڑا ضلع بناس کانٹھا گجرات میں 1940کے آواخر میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم والد محترم سے حاصل کرنے کے بعد دارالعلوم چھاپی میں فارسی کی ابتدائی کتابیں پڑھیں۔ بعد ازاں پالن پور میں شرح جامی تک تعلیم حاصل کی۔ پھر سہارن پور تشریف لے آئے اور تین سال تک مظاہر علوم میں نحو، منطق ، فلسفہ ، فقہ و حدیث اور دیگر علوم و فنون کی کتابیں پڑھیں۔ 1960میں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا۔ اور1962 میں اعلیٰ نمبرات سے سند فراغت حاصل کی۔ اسی سال شعبہ افتا میں داخلہ لیا۔ افتا سے فراغت کے بعد 1964 سے 1973 تک تقریبا نو سال دارالعلوم اشرفیہ راندیر سورت میں علیا درجے کے استاذ رہے۔ 1973 میں حضرت مولانا محمد منظور نعمانی صاحب ؒ کی پیشکش پر دارالعلوم دیوبند میں آپ کا تقرر عمل میں آیا۔ اور تقریبا اڑتالیس سال تک دارالعلوم دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔ تدریس کے ساتھ ساتھ تصنیف کا بھی سلسلہ برقرار رہا اور اب تک چھوٹی بڑی تقریبا چالیس کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔
کل مورخہ 18 مئی 2020 کو جب حضر ت والا کی علیل طبیعت کی خبر ملی، تو اچانک دل کو عجیب سا احساس ہوا اور افطاری کی محفل میں ساتھیوں سے اپنے انجانے خوف کا اندیشہ بھی ظاہر کیا۔19 مئی 2020 مطابق 25 رمضان المبارک 1441 بروز منگل صبح جب ساڑھے آٹھ بجے واٹس ایپ چیک کیا، تو سب سے پہلے یہی جان کاہ خبر ملی اور دل کے شدید صدمہ کو سنبھالتے ہوئے انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھا۔آپ نے تقریبا 80 سال عمر پائی۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ استاذ گرامی قدر کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل بخشے، آمین

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close