اسلامیات

حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور یوم عاشورہ

ابو معاویہ محمد معین الدین ادارہ تسلیم ورضا سمری دربھنگہ بہار

حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہما نبی کریم ﷺ کی چہیتی اور لاڈلی بیٹی سیدہ حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کے نور نظر اور لخت جگر ہیں، نبی کریم ﷺ کو اپنے نواسہ سے بے حد محبت تھی ،جب نبی کریم ﷺ نماز میں ہوتے تو آپ کے نواسہ آپ سے کھیلا کرتے تھے ۔
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے فضائل میں کئی احادیث صحیحہ موجود ہیں ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی آپ رضی اللہ عنہ کو بے انتہا پیار و محبت دیا کرتے تھے اور آپ رضی اللہ عنہ سے اٹوٹ لاڈ پیار کیا کرتے تھے کیونکہ آپ رضی اللہ عنہ کو نسبی اعتبار سے بھی کئی خصوصیتیں حاصل تھیں آپ نبی کریم ﷺ کے نواسے ،بی بی فاطمہ کے دل کے ٹکڑے اور حیدر کرار صاحب ذوالفقار حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے نور نظر تھے، آپ جنت میں بھی نوجوانوں کے سردار ہوں گے، ان تمام خوبیوں کے کے ساتھ آپ "شہید اسلام”بھی ہوئے ،اور شہید کے لئے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
*وَلَا تَحۡسَبَنَّ الَّذِيۡنَ قُتِلُوۡا فِىۡ سَبِيۡلِ اللّٰهِ اَمۡوَاتًا ‌ؕ بَلۡ اَحۡيَآءٌ عِنۡدَ رَبِّهِمۡ يُرۡزَقُوۡنَۙ* ۞(آل عمران:169)
اور (اے پیغبر) جو لوگ اللہ کے راستے میں قتل ہوئے ہیں، انہیں ہرگز مردہ نہ سمجھنا، بلکہ وہ زندہ ہیں، انہیں اپنے رب کے پاس رزق ملتا ہے۔
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے مذکورہ بالا تمام خصوصیتوں کا”یوم عاشورہ”سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یوم عاشورہ کابھی حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ سے کوئی تعلق نہیں ہے،لیکن افسوس کہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد یہ جاننے لگے ہیں کہ یوم عاشورہ کی فضیلت شہادت حسین رضی اللہ عنہ سے ہے حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔
یوم عاشورہ کی فضیلت اور اس دن روزہ رکھنا یہ نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اسی تاریخ کو اللہ تعالیٰ نے سیدنا حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون اور اس کے لشکر سے نجات دئیے تو شکرانہ کے طور پر آپ کی امتی (یہودی حضرات )روزہ رکھنے لگے نبی کریم ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ نے دیکھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے متبعین اس تاریخ کو روزہ رکھتے ہیں دریافت کرنے پر معلوم ہوا تو آپ نے فرمایا:*”فنحن أحق وأولى بموسى منكم فصامه رسول الله صلى الله عليه وسلم وامر بصيامه”*(صحيح البخاري) اللہ کے پیغمبر موسی علیہ السلام سے ہمارا تعلق تم سے زیادہ ہے اور ہم اس کے زیادہ حقدار ہیں،پھر نبی کریم ﷺ نے خود بھی عاشورہ کا روزہ رکھا اور امت کو بھی اس دن کے روزے کا حکم دیا۔
اور اس ماہ محرم الحرام کی حرمت تو اس سے بھی زیادہ قدیم ہے کیونکہ یہ حرمت اور تعظیم و تکریم اس دن سے ہے جس دن اللہ تعالی نے آسمان و زمین کو پیدا کیا۔
اس لیے دونوں کو الگ الگ جاننا چاہئے، البتہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے لئے یہ شرف کی بات ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ اسی عظیم تاریخ یعنی یوم عاشورہ دس محرم الحرام کو جام شہادت نوش کئے اور اپنے رب کے حضور تشریف لے گئے، اللہ تعالیٰ ہمیں بھی آپ رضی اللہ عنہ کے نقش پا پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close