مضامین

سراغ زندگی

اظفر منصور نائب مدیر ماہنامہ سراغ زندگی

اللہ رب العزت نے مذہب اسلام کو کیسا فطری بنایا ہے، کہ سوچ کر ہی خشک مزاج تر ہوجائے، اور محوِ یاس شخص امیدوں کے سمندر میں غوطہ زنی کرنے لگ جائے، یقیناً یہ رب العزت کا عالم انسانی بلکہ مطلق سارے عالم پر ایک عظیم احسان ہے کہ اس نے کسی بھی چیز کو چاہے وہ ہماری محدود نظر میں معیار ادنیٰ پر بھی پوری نہ اترتی ہو بیکار اور لاحاصل نہیں پیدا کیا، اب لیل و نہار کی گردش، امیر و غریب کی تفریق، حاکم و محکوم کا فرق، سائل و معطی کی نوازش، سروں پر بغیر ستون کے خوشنما چھت، اس میں موتیوں کی طرح جڑے چاند سورج ستارے، پھر سیاہ و سفید بادلوں کی بھاگ دوڑ، آسمان سے بارش پھر زمین کی پھل اور پھولوں سے نمائش، مختلف النوع حیوانات، جمادات جیسی چند مثالوں کو ہی لیجئے،(ورنہ تو سارا عالم ہی خلقت کی مثال ہے)، خالق نے رات اور دن کو وجود بخش کر کیسا شفاف نظام بنا دیا کہ میرا بندہ راتوں کو آرام کرلیا کرے، اور دن کو یکبارگی نہ ظاہر کر کے صبح کی آمیزش کردی کہ رات کی تاریکی دھیرے دھیرے زائل ہو اور صبح کی آمد کے ساتھ ہی میرا بندہ اٹھے اور حق اطاعت و بندگی کا پالن کرتے ہوئے دن کی روشنی کا استقبال کرے، اور پھر معمولات کے انجام دہی کی فکر کرے، اسی طرح ہر خلقت کو اللہ رب العزت نے بیشمار ایسے صفات سے متصف کیا ہے کہ انسان کسی بھی طور اس سے بے بہرہ نہیں رہ سکتا۔ چنانچہ سال، سال سے ماہ، ماہ سے ہفتہ، ہفتے سے دن، دن سے ساعات کی تخلیق سے اللہ نے انسانی زندگی پر بڑا احسان کیا ہے، لیکن آج بات صرف یوم جمعہ کی ہوگی کہ جمعہ کا دن بمقابلہ دیگر مذاہب کے ہمارے اسلامی زندگی کے معمولات پر کیا اثر چھوڑتا ہے،
روایات کے مطابق اللہ رب العزت نے چھ دنوں میں اس کائنات کی تخلیق فرمائی، اور انسانوں کو اسی دن یعنی جمعہ کے دن پیدا فرمایا، اسی طرح جمعہ کے دن حادثات و واقعات کی(حضرت آدم علیہ السلام سے لےکر اب تک کی) ایک طویل فہرست ہے، لہذا اس دن کو مذہب اسلام نے خاص اہمیت اسی وجہ سے دی ہے کہ یہ حادثات و واقعات کا مرجع ہے، اللہ رب العزت نے آخری نبی ﷺ کے ذریعے مذہب اسلام کو ایک آفاقی مذہب کے طور پر کامل و مکمل کردیا تو ایک دن جمعہ کو اہمیت کو واضح کرتے ہوئے اسے دنوں کی سرداری سونپ دی، اور اس دن کو عبادات میں گذارنے کا حکم فرما دیا، جس کے نتیجے میں آج ہم مسلمان اس دن کو اپنے معمولات میں تخفیف کر کے صبح سویرے اُٹھ کر نماز جمعہ اور دیگر فرائض کی تیاریوں میں مصروف ہوجاتے ہیں، اور اس دن ایک عجیب کیفیت کا احساس کرتے ہیں، پورا ہفتہ مادّی مصروفیات میں گذرنے کے بعد اس ایک دن کی تعطیل سے جو قلبی سکون ملتا ہے وہ کسی اور مذہب میں ملنا ممکن نہیں ہے کیونکہ باقی مذاہب میں اسطرح کی کوئی مذہبی سرگرمی نہیں ہے، کہ انسان نہا دھل کر صاف و شفاف کپڑے زیب تن کر کے عطر سے معطر کو ہوکر ایک جامع مسجد میں جمع ہوں اور ایک اجتماعی بندگی کا اظہار کریں، اب سے بڑھ کر یوم کا اور کیا احسان عالم انسانی پر ہو سکتا ہے مگر لکھنے لائق ہے کہ یہ دن جمعرات کی رات ختم ہوتے ہی اپنے روحانی و جسمانی اثرات مرتب کرنے لگتا ہے، ہندؤوں کے یہاں اتوار کی تعطیل کا جو نظم ہے وہ محض ایک سرکاری حکم ہے، کہ پورا ہفتہ ڈیوٹی کرنے کی وجہ سے ایک دن کی چھٹی دے دی جائے تاکہ گھر کی احتیاجات پوری کرنے کے ساتھ پورے دن سونے کا نظم بن جائے، مگر مذہب اسلام نے جمعہ کو عیدین کا رتبہ دے کر انسانی مزاج کے ہم آہنگ کام کیا ہے، پھر اس دن کے اعمال کے جزا کو ستر گنا زیادہ کر کے انسانی قلوب پر احسان کی انتہا کردی گئی، ساتھ ہی سورہ کہف کی تلاوت پر پورے ہفتے دجال سے حفاظت کا مژدہ سنایا گیا اب سے بڑھ کر اس دن کا احسان کیا ہو سکتا ہے، یقیناً پیدا کرنے والے کی ذات ایسی ہے کہ ہم انسان اپنی حیات کے ایک ایک لمحے کو رکوع و سجود اور تسبیح و مناجات میں ہی گذاریں، لیکن اللہ نے اس میں بھی اختیار دے کر ہمیں بس اپنے نفس کا پابند کیا ہے، یعنی ہم اپنی مرضی سے جس قدر چاہیں عبادات سے اپنے رب کو راضی کر کے مقام علیین پر پہنچ جائیں، لیکن اگر انسان کو مرضی کا پابند نہ بناکر حکم کا پابند کیا جاتا تو فرشتوں کا وہ اعتراض کی زمین کی نیابت کے لیے ہم ہیں نہ! نحن نسبح بحمدک و نقدسلک کہ ہم تیری حمد و تسبیح کرتے ہیں تیرے احکام کی پاسداری کرتے ہیں تو ایک ایسی مخلوق کی جو زمین میں فساد و بگاڑ کا سبب بنے کیا ضرورت ہے؟ تو قارئین جس اللہ نے ہمیں جمعہ جیسا مقدس دن بخشا، جس کی پرنور فضا میں ہم اپنے لمحات کو تابندہ تر بناتے ہیں اور سنیچر کی صبح اس حال میں کرتے ہیں کہ جسم میں تازگی روح میں شگفتگی ہوتی ہے تو اُس کا کس قدر شکر بجالانا ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہونا چاہیے،

8738916854

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close