اسلامیات

محرم الحرام اور عاشورہ کی فضیلت و اہمیت

فیض اکرم قاسمی ،مدرس:جامعہ حسینیہ مفتاح العلوم رمول ضلع سرہا نیپال

محرم الحرام کا احترام وفضیلت والا مہینہ ہم پر سایہ فگن ہے ،آئیے زیر نظر مضمون میں جانتے ہیں کہ قرآن وحدیث نے محرم الحرام اور عاشورہ کے بارے میں ہمیں کیا تعلیم دی ہے اور شریعت میں ان کی کیا اہمیت و فضیلت اور حیثیت ہے۔

محرم الحرام

محرم الحرام کا معنی ہے: محرم کا مہینہ جو قابل احترام ہے۔ دین اسلام میں محرم الحرام کی اہمیت کئ اعتبار سے ہے۔
(1) محرم الحرام اسلامی ہجری سال کا پہلا مہینہ ہے جس طرح جنوری انگریزی سال کا پہلا مہینہ ہے ،محرم الحرام ہی سے ہم مسلمانوں کا نیا اسلامی سال شروع ہوتا ہے ،اس مہینے کا یہ حق ہے کہ اسے نئی امنگوں ،بھر پور امیدوں ،تازہ ولولوں اور پر خلوص دعاؤں سے شروع کیا جائے لیکن ہم مسلمان چونکہ اسلامی مہینوں کا اہتمام نہیں کرتے اسلیے ہمیں معلوم ہی نہیں چلتا کہ یہ کون سا اسلامی مہینہ چل رہا ہے جب کہ ہمارے مذہبی کام اسلامی کیلنڈر ہی کے مطابق ہوتے ہیں ؛روزہ رکھنے کے لیے ہمیں رمضان المبارک کے مہینے کی ضرورت پڑتی ہے ،ہم عید شوال کی پہلی تاریخ کو مناتے ہیں ،حج اور قربانی ذی الحجہ کے مہینے ہی میں انجام پاتے ہیں اس کے باوجود ہم میں سے اکثر لوگوں کو اسلامی مہینوں کے نام تک یاد نہیں رہتے ؛الأمان والحفیظ!

(2) محرم الحرام کا مہینہ سورۃ التوبۃ کی آیت نمبر 36 کے مطابق چار حرمت والے مہینوں (ذی قعدہ ،ذی الحجہ ،محرم اور رجب)میں سے ایک ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے: ان عدۃ الشہور عند اللہ اثنا عشر شہرا فی کتاب اللہ یوم خلق السماوات والارض منھا أربعۃ حرم ذالک الدین القیم فلا تظلموافیھن أنفسکم (ترجمہ) یقینا شمار مہینوں کا (جو کہ) کتاب الہی میں اللہ کے نزدیک (معتبر ہیں)بارہ مہینے (قمری)ہیں جس روز اسنے (اللہ تعالیٰ نے) آسمان اور زمین پیدا کیے تھے (اسی روز سے اور) ان میں چار خاص مہینے ادب کے ہیں یہی (امر مذکور)دین مستقیم ہے سو تم ان سب (مہینوں) کے بارے میں (دین کے خلاف کرکے)اپنا نقصان مت کرنا (ترجمہ تھانوی)۔
حرمت والا مہینہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس کا احترام کیا جائے ،گناہوں سے بچا جائے ،قتل و غارت گری لوٹ مار اور فساد سے اجتناب کیا جائے ،خود امن سے رہیں اور دوسروں کو بھی امن سے رہنے دیں ؛
(3) محرم الحرام کو حدیث میں” شہر اللہ "یعنی اللہ کا مہینہ کہا گیا ہے (یہ نسبت تعظیم و تکریم اور احترام کے لیے ہے) اور اس مہینے کے روزے کو رمضان کے روزے کے بعد سب سے افضل بتلا یا گیا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے:”أفضل الصیام بعد رمضان شہر اللہ المحرم وأفضل الصلاۃ بعد الفریضۃصلاۃ اللیل رمضان کے روزے کے بعد افضل ترین روزے اللہ کے مہینے محرم کے روزے ہیں اور فرض نمازوں کے بعد افضل ترین نماز تہجّد ہے (مشکوۃ ص 178)۔ (4)۔
اسلامی تاریخ کے عظیم حکمراں ،بطل جلیل ،امام عادل اور خلیفہ راشد ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت محرم الحرام ہی کی پہلی تاریخ میں ہوئی جو اسلام کے لیے بڑا سانحہ تھا جسے ہم سب کو یاد رکھنا چاہیے۔

(5) محرم الحرام ہی کی دسویں تاریخ کو میدان کربلا میں فرزند بتول ،نواسئہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا دردناک ،اندوھناک اور دلدوز واقعہ پیش آیا جس نے تاریخ انسانی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ؛

یوم عاشورہ

عاشورہ کا معنی ہے:دس اور دسواں ،یوم عاشورہ یعنی محرم الحرام کی دسویں تاریخ ،یوم عاشورہ کی اسلام میں بڑی تاریخی اہمیت ہے صحیح بخاری میں ہے "قدم النبی صلی اللہ علیہ وسلم المدینۃ فری الیہود تصوم یوم عاشوراء فقال ماھذا؟قالوا ھذا یوم صالح ،ھذا یوم نجی اللہ بنی اسرائیل من عدوھم فصامہ موسی ،قال :فانا أحق بموسی منکم فصامہ وأمر بصیامہ (ترجمہ)آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ نے یہودیوں کو یوم عاشورہ کا روزہ رکھتے ہوئے دیکھا ،آپ نے دریافت فرمایا کہ یہ کیا ہے ؟ (اس دن روزہ رکھنے کی کیا وجہ ہے) تو لوگوں نے کہا کہ یہ ایک مبارک اور اچھا دن ہے اسی دن اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن (فرعون اور قوم فرعون) سے چھٹکارا عطا فرمایا تو موسی علیہ السلام نے روزہ رکھا ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ میں تمہاری بہ نسبت موسی علیہ السلام کی موافقت کا زیادہ حق دار ہوں ،چنانچہ آپ نے روزہ رکھا اور مسلمانوں کو اس دن روزہ رکھنے کا حکم فرمایا (رواہ البخاری: کتاب الصوم ،باب صوم یوم عاشوراء ج:1ص:268)۔ احادیث کے مطالعے سے یوم عاشورہ کی مناسبت سے ہم مسلمانوں کو دو کام کرنے کی ترغیب ہے۔
(1)روزہ۔

ابتداء اسلام میں رمضان کے روزے جب فرض نہیں ہوۓ تھے تو یوم عاشورہ کا روزہ مسلمانوں پر فرض تھا لیکن جب مکمل ایک مہینے کے روزے فرض ہو گئے تو یوم عاشورہ کے روزے کی فرضیت منسوخ ہو گئی البتہ اس دن کے روزے کا مسنون و مستحب ہونا باقی رہا ؛
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود بے بہبود کی مشابہت سے ہم مسلمانوں کو بچاتے ہوئے یوم عاشورہ کی مناسبت سے دو روزے رکھنے کی ترغیب دی ہے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:لئن بقیت الی قابل لأصومن التاسع ( ترجمہ)اگر میں آئندہ سال حیات سے رہا تو نویں محرم کا روزہ ضرور رکھوں گا (مشکوۃ ص:179)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "عاشورہ کے دن روزہ رکھو اور یہود کی مخالفت کرو اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد کا روزہ بھی رکھو "اس لیے علماء نے لکھا ہے کہ عاشورہ کے دو روزے مسنون و مستحب ہیں اور رکھنے والے/والی کو اختیار ہے چاہے نو اور دس محرم کے روزے رکھے یا دس اور گیارہ محرم کے روزے رکھے بہر صورت فضیلت حاصل ہوگی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کے روزے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:وصیام یوم عاشوراء أحتسب علی اللہ أں یکفر السنۃ التی قبلہ (ترجمہ)میں اللہ تعالیٰ سے امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ عاشورہ کے روزے کی وجہ سے پچھلے سال کے گناہوں کو مٹادیں گے (مشکوۃ ص:179)

(2) اہل و عیال پر خرچ کرنے میں کشادگی و فراخی

عاشورہ کے دن اپنے اہل وعیال اور گھر والوں پر رزق کی کشادگی اور فراخی کی ترغیب آئی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :من وسع علی عیالہ فی النفقۃ یوم عاشوراء وسع اللہ علیہ سائر سنتہ (ترجمہ)جو شخص عاشورہ کے دن اپنے اہل و عیال کے خرچ میں کشادگی اور فراخی اختیار کرے تو اللہ تعالیٰ پورے سال اس کے مال و زر میں وسعت عطا فرمائے گا ،حضرت سفیان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہم نے تجربہ کیا تو ایسا ہی پایا (رزین والمعجم الکبیر)

خلاصئہ کلام (محرم الحرام میں کرنے کے کام)

(1) محرم الحرام کے نفلی روزے رکھنا جوکہ افضل ترین روزے ہیں،
(2) عاشورہ کے دو روزے رکھنا جوکہ مسنون و مستحب ہیں ،
(3) محرم الحرام چونکہ حرمت والا مہینہ ہے اس لیے اس کی قدر کرتے ہوئے جنگ و جدال ،جھگڑا و فساد اور گناہوں سے بچنا اور خدا کے حضور توبہ واستغفار کرنا تاکہ رب کریم کی بھر پور رحمت و بخشش شامل حال ہو ؛
ان کے علاوہ محرم الحرام اور عاشورہ کے نام پر جو افعال و اعمال انجام دیے جاتے ہیں ان کا دین اسلام کی صاف و شفاف تعلیمات سے کوئی سروکار نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close