اسلامیاتاہم خبریںمضامین

ماہِ مقدس اور مسلمان

مفتی محمد اظہر الدین قاسمی استاد حدیث و فقہ جامعہ اسلامیہ مدینۃ العلوم معماری، بردوان ،مغربی بنگال

رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، اس ماہ کی عظمت و حرمت کے پیشِ نظر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رجب شروع ہوتے ہی یوں دعا مانگا کرتے تھے "اللهم بارك لنا في رجب و شعبان و بلغنا رمضان” کہ اے اللہ جب آپ نے ہمیں سال کے دس مہینے باحیات رکھا تو ہماری عمر میں مزید دو ماہ برکت عطا فرما کر رمضان المبارک تک پہنچا دیجیے تاکہ اس ماہِ مقدس کے انوار و برکات کو سمیٹ کر مزید آپ کا قرب اور رضامندی حاصل کرسکیں ، یہی وجہ ہے کہ اس ماہِ مبارک کے داخل ہونے سے قبل شعبان ہی سے حضرت نبیِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم اتنے اہتمام سے روزہ رکھا کرتے تھے کہ اس قدر اہتمام سے دیگر مہینوں میں نہیں رکھتے اور پھر رمضان المبارک کے داخل ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت و ریاضت کے کیا کہنے، ایک طرف تو اس قدر اہتمام ہوتا تھا اس ذات کی طرف سے جن کی اگلی اور پچھلی تمام لغزشوں کے معاف کردیئے جانے کا اعلان ڈنکے کی چوٹ پر خود ربِ کائنات نے کی ہوئی ہے اور دوسری طرف اس ماہِ مقدس کے حوالے سے ہم مسلمانوں کا رویہ انتہائی تکلیف دہ ہے ، دیکھا یہ جارہا ہے کہ صحت مند اور نوجوان مسلمانوں کی اچھی خاصی تعداد رمضان المبارک کے اہم فریضہ کو چھوڑ کر کھل کھلا کھاتے پیتے پھرتے ہیں، جب ان کو روکا اور ٹوکا جاتا ہے تو یوں جواب ملتا ہے کہ مولانا در اصل مجھ کو بھوک بہت لگتی ہے، پیاس برداشت نہیں کرسکتا؛ اس لئے روزہ نہیں رکھ رہا ہوں، ایسے لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالی نے رمضان المبارک میں روزہ فرض ہی اسی لیے کیا ہے تاکہ ہم بھوک اور پیاس کی شدت کو برداشت کر کے اپنے اندر تقوی کی صفت پیدا کریں، ان لوگوں کی تکلیف اور درد کو محسوس کریں جنہیں سال بھر دو وقت کا کھانا پیٹ بھر میسر نہیں ہوتا، وہ پورا سال کس قدر مشقت اور تکلیف میں گزر بسر کرتے ہونگے، روزہ اور بھوک و پیاس لازم و ملزوم ہیں، ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ روزہ رکھ لیں اور بھوک و پیاس کی تکلیف کا احساس نہ ہو،
اس حکیم ذات نے جب ہم عاقل، بالغ اور صحت مند مقیم مسلمانوں پر ایک ماہ کا روزہ فرض کردیا ہے تو اس کا مطلب یہ کہ ہمارے اندر روزہ رکھنے کی استطاعت اور صلاحیت موجود ہے؛ کیونکہ لايكلف الله نفسا إلا وسعها، اللہ تعالی کسی بھی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ امر کا مکلف نہیں بناتا، پس جب اللہ تعالی نے ہم پر روزہ فرض کر دیا ہے تو ہمیں ہر قسم کی مشقت اور تکلیف برداشت کر کے بخوشی دل و جان سے روزہ رکھ کر اس ماہِ مقدس کے انوار و برکات سے اپنے دامن کو بھر لینا چاہیے،
حد تو اس وقت ہوجاتی ہے جب کوئی روزہ نہ رکھنے والا مسلمان یہ کہتا ہے کہ جب اللہ تعالی سال کے گیارہ مہینے ہمیں کھلاتا پلاتا ہے تو کیا ایک ماہ کھلانے سے اس کے خزانۂ رزق میں کمی آجائیگی؟ العیاذ باللہ! یہ جملہ اتنا خطرناک ہے کہ ایک مسلمان کے ایمان کا بھی جنازہ نکل سکتا ہے، رب کریم جملہ مسلمانوں کو ماہِ مقدس کا احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین.

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close