اہم خبریں

تیز بارش اور کیچڑ جمعیت کے خدام کے حوصلوں کو توڑ نہیں سکے

گاوں گاوں دینی و سیاسی بیداری پید اکرنا وقت کا اہم ترین تقاضا: علمائے کرام

جمعہ کی نماز سے پہلے جمعیت علمائے بسنت رائے کے اراکین وفد کیتھپورہ کی جامع مسجد ، جھپنیا مسجد اور دھپرا کی مسجد میں پہنچے اور پر مغز خطابات کیے، دھپرا کی مسجد میں مولانا محمد سرفراز صاحب قاسمی نائب مہتمم مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہاز قطعہ و خازن جمعیت علمائے بسنت رائے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آزادی سے لے کر اب تک سیاسی اعتبار سے استحصال کے شکار ہورہے ہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ ہمارا کوئی مقامی سیاسی لیڈر نہیں ہے، انھوں نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ گاوں میں سرکاری کی درجنوں اسکیمیں ہوتی ہیں، مرغی پالن، گائے پالن، اندروا آواس، اسٹریٹ لائٹ، گلی کی سڑک ، گلی کی نالی ، گاوں میں پرائمری اسکول، ہیلتھ سینٹر وغیرہ وغیرہ ، لیکن ہمارا کوئی سیاسی قائد نہ ہونے کی وجہ سے یہ سب اسکیمیں چالاک مکھیا اور چالاک ٹھیکے دار کاغذ پر دکھا دکھا کر کھا جاتا ہے اور ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا، اس لیے سیاسی بیداری بہت ضروری ہے۔
مولانا محمد یاسین جہازی قاسمی جمعیت علمائے ہند نے جھپنیاں کی مسجد میں خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کی موجودہ سرکار معیشت کو تباہ کرکے ملک کو ہندو راشٹر کی طرف لے جانا چاہتی ہے۔ انھوں نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتیوں نے جس راستے سے انگریزوں کو بھگانے کے لیے سول نافرمانی تحریک چلاکر حکومت کی جی ڈی پی گرادی تھی اور پھر برطانوی سرکار اتنی مجبور ہوگئی کہ اپنے اسٹاف کو تنخواہ دینے کی بھی پوزیشن میں نہیں رہی، جس کی وجہ سے وہ تاجر پیشہ لوگ بھاگنے پر مجبور ہوئے، اسی راستے پر چل کر مودی سرکار ملک کو دوبارہ غلام بنانا چاہتی ہے۔ مولانا نے اپنے خطاب میں مستقبل کے بھیانک حالات سے آگاہ کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں تجارت اور کاروبار سے جڑ جائیں۔
مفتی محمد نظام الدین قاسمی مہتمم مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہاز قطعہ و ناظم اعلیٰ جمعیت علمائے بسنت رائے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ترقی اسی وقت ہوسکتی ہے جب کہ ہم تعلیم سے جڑیں، ہمارے بچے پڑھائی لکھائی سے دل چسپی رکھیں، اس کے بغیر ہم کبھی بھی قومی دھارے میں شامل ہوکر برابر ترقی نہیں کرپائیں گے۔ انھوں نے علماسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علما انبیا کے وارث ہیں اور علم کی وراثت کی تقسیم کا فریضہ سب لوگوں کی طرف سے مدارس اور اہل مدارس ادا کر رہے تھے، لیکن لاک ڈاون کی وجہ سے مدارس بند ہیں، تو انبیاکی وراثت کی تقسیم اور تبلیغ کی ذمہ داری ہر ایک عالم اور عوام پر آگئی ہے۔ اس لیے گاوں کے ہر علما اپنے اپنے گاوں میں تعلیمی نظام قائم کریں، مکاتب کا جال بچھائیں، انھوں نے پیشن گوئی کرتے ہوئے کہا کہ ابھی بیدار نہیں ہوپائے، تو شاید ہم بھارت میں ہمیں بیدار ہونے کا دوسرا موقع نہ ملے۔
وفد میں درج بالا خطیبوں کے علاوہ کئی مقامی ذمہ دار حضرات شامل رہے۔ گرچہ تیز بارش ہوئی اور راستے کیچڑ آلود ہوگئے، اس کے باوجود جمعیت کا یہ وفد اپنے ارادے کے لیے محو سفر ہوا اور تبلیغی وتعلیمی بیداری کے تئیں اپنے فریضہ کو انجام دے کر ہی واپس آیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close