مضامین

مسلمان محلوں میں بیوٹی پارلر وں کا بڑھتا جال۔غورو فکر کا مقام؟

تحریر: محمد ہاشم قادری مصباحی جمشید پور

رب تبار ک وتعالیٰ جو سارے آسمانوں وزمین کا پیدا فر مانے والا ہے۔اُس کا لاکھ لاکھ شکر واحسان ہے کہ اسنے ہمیں انسان بنایا،اِیمان والا بنایا۔ انسان اپنے رب کا جتنا بھی شکر ادا کرے کم ہے،اِس بات پرکہ اسنے انسانوں کو اپنی مخلوق میں سب سے اعلیٰ درجہ عنایت فر مایا،بلکہ یہ بھی اعلان فر مایا:لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِٓیْ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ۔ترجمہ: بیشک یقینا ہم نے آدمی کو سب سے اچھی صورت میں پیدا کیا۔(القر آن،سورہ والتین:95 آیت4)۔
اللہ تعالیٰ نے انجیر،زیتون،طور سینا اور شہر مکہ کی قسم کا ذکر فر ماکرکے ارشاد فرمایاکہ ہم نے آدمی کو سب سے اچھی شکل وصورت میں پیدا کیا، اس کے اعضاء میں مناسبت رکھی، اسے جانوروں کی طرح جھکا ہوا نہیں بلکہ سیدھی قامت والا بنایا، اسے جانوروں کی طرح منہ سے پکڑ کر نہیں بلکہ اپنے ہاتھوں سے پکڑ کر کھانے والا بنایا اور اسے علم،فہم ،عقل،تمیز اور باتیں کرنے کی صلاحیت سے مُزَیّن کیا۔ یہی عظیم نعمت وعظمت انسانوں کو تمام مخلوقات سے ممتاز کرتی ہے۔ بہترین شکل وصورت والا انسان آج خود سے اپنی تذلیل کرانے میں لگا ہواہے،چمکتا چہرہ نیک صورت پھر کیوں کر اپنے بنائو سنگار ،لیپا پوتی کے وہ طریقے استعمال کررہا یا کررہی ہے جو نہ ہی خوبصورتی کے محفوظ طریقے ہیں ،نہ ہی سستے ہیں بلکہ وہ بہت خرچیلے اور نقصان دہ بھی ہیں۔بازارو میک اپ کے سامان اکثر نقصان پہنچاتے ہیں، بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق، حالیہ رواں سال میں دنیا کی مشہور اور سب سے زیادہ بکنے والی کریم’’فیئر اینڈلولی ،جو دنیا میں گورے پن کو بڑھاوا دینے کا دعویٰ کرتی ہے۔اس کے خلاف امریکہ میں کئی ہزار کیس ہوئے ہیں،جس کی شروعات تین پاکستانی سہیلیوں نے کی ہے۔:حراہاشمی،انجم چندانی اور ماروی احمداور خواتین کی کئی انجمنوں نے اسی سال9 جون2020ء کو آن لائن ،عرضی (درخواست)، پٹیشن ,دائر کی ہے جس میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ فیئر اینڈ لولی اور گورے پن کو بڑھاوا دینے دوسری مصنوعات اور اس کی تشہیر پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے۔ ہیوسٹن امریکہ، میں مقیم انعم چندانی کہتی ہیں کہ امریکہ میں سیاہ فام شخص جارج فلائیٹیڈ،کی ہلاکت اور اس کے نتیجے میں چلنے والی’’بلیک لائیوز میٹر‘‘ یعنی سیاہ فاموں کی زندگیاں بھی اہم ہیں۔
تحریک کے بعد سے وہ اور ان کی سہیلیاں کافی پریشان تھیں۔وہ کہتی ہیں’’ مجھے محسوس ہوا کہ ہمیں گروہ کے طور پر اپنے معاشرتی رویوں میں سفید رنگت کو برتر سمجھنے کے خیال پر غور کر ناہوگا اور اس غورو فکر کے دوران مجھے یہ احساس ہوا کہ سفید رنگت کی برتری کو بڑھاوا دینے میں گوری کرنے والی کریم ،خاص کرــ’’ فیئر اینڈ لولی، کا بہت بڑا عمل ہے اور یہ ،چمڑا،جلد،skin کے لیے بھی بہت نقصان دہ ہوتی ہے‘‘
انعم حرا ،اور ماروی نے اس پٹیشن کی حمایت کے حصول کے لیے دن رات کوشش کی۔ اور 15دنوں میں 94ملکوں کے 13ہزار افراد نے اس پیٹیشن کی حمایت کی،جس میں شوبز سے تعلق رکھنے والے اور دوسری کئی نامور شخصیات شامل ہیں‘‘۔ اس پٹیشن کو دنیا کے کئی نامور جریدوں(اخبار،جو گورمنٹ کی طرف سے شائع ہو) نے بھی سپورٹ کیا اور دو ہفتے میں ہی یونیلیور،, کا اعلان سامنے آگیا۔کمپنی کی جانب سے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ جلد کی حفاظت سے متعلق تمام مصنوعات کے اشتہارات اور پیکجنگ میں تبدیلی کا عمل پہلے ہی شروع کیا جاچکا ہے اور اب کریم سے گورے پن سے جڑے دوسرے کئی لفظوں کا استعمال بھی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔لفظِ ’’فیئر‘‘ حسین،گورا،Fair کے بغیر(فیئر اینڈلولی) کا نیا نام طے کیا جارہا ہے۔ اس کریم سے ’’فیئر‘‘ ’’یعنی گوری رنگت‘‘ کا لفظ ہٹایا جارہاہے۔ اور یہی نہیں کمپنی نے اپنی تمام مصنوعات سے لفظ گورے پن کے تمام الفاظ کو ہٹانے کا فیصلہ لیاہے۔ ترقی یافتہ ملکوں سے جو بیماریاں بنامِ’’ فیشن‘‘ ہمارے یہاں آئیں انکو ہم نے آنکھ بند کر کے قبول کرلیا،اُنکے مضر اثرات ،نقصانات پر کبھی بھی غور نہیں کیا،نہ ہی کرنے کی سوچتے ہیں۔آج بازاروں میں طرح طرح کی کریم،پائوڈر وغیرہ کی بھر مار ہے نئی نسل ان کی دیوانی ہے،ان کے سائیڈ ایفکٹ،, بھی بہت زیادہ ہیں سینکڑوں مثالیں موجود ہیں۔لوگ خود ہی مشاہدہ کرتے رہتے ہیں۔
*رب نے خوبصورت بنایا! بیوٹی سیلون کیا خوبصورت بنائے گی؟:*
جب اللہ نے انسانوں کو عزت و شرف بخشا،تو کوئی خوبصورت یا دولت مند ہونے کی بنیاد پر کیونکر اعلیٰ و برتر ہو سکتا ہے۔فر مانِ الٰہی ہے:
ترجمہ:اور بیشک ہم نے اولاد آدم کو عزت دی اور انہیں خشکی اور تری میں میں سوار کیااور ان کو ستھری چیزوں سے رزق دیا اور انہیں اپنی بہت سی مخلوق پر بہت سی برتری دی۔(القر آن،سورہ بنی اسرائیل،17:آیت70) اللہ کی جانب سے انسان کی یہ تکریم کہ انسان کو سب سے بہترین’’ صورت میں‘‘پیدا فر مایا، انسانوں کو عقل،علم ،قوتِ گویائی وغیرہ وغیرہ سے نوازامتعدد جگہ قرآن مجید میں انسانی خوبصورتی اور دی ہوئی نعمتوں کا ذکر صراحت سے موجود ہے۔سورہ اِفطار،آیت7..8، وسورہ تغابن 3 میں بھی انسانی خوبصورتی کا تذ کرہ فر مایا:’’ اسی نے تمھاری صورتیں بنائیں اور بہت اچھی بنائیں اور اسی کی طرف لوٹنا ہے‘‘ اسلام کے لانے والے آقا ﷺ نے حج کے دوران عرفات کے میدان میں انسانی حقوق بیان فر مائے:’’ اے لوگو! تمھارا رب ایک ہے اور تمھارے باپ آدم بھی ایک ہے،کسی عربی کو عجمی پر کوئی فضیلت نہیں کسی عجمی کو کسی عربی پر فضیلت نہیں،کسی کالے کو کسی گورے پر اور کسی گورے کو کسی کالے پر فضیلت نہیں فضیلت کا میعار صرف تقویٰ ہے۔(مسند احمد،حدیث:22978) جب قر آن و احادیث سے واضح ہوگیا کہ گورا ہونا کوئی عزت کی علامت، نشان، symbol, نہیں،کوئی گورا ہے تو عزت والا ہے یا کوئی کالا ہے تو اس کی کوئی عزت نہیں،یہ سرا سر جاہلیت ہے۔
*لیڈس بیوٹی سیلون کے چلن کا عام ہونا،بے حیائی بے شرمی کا عام ہونا:*
ڈھائی،تین دہائی پہلے1995 میں ہندوستان کے بڑے شہروں میں لیڈیز بیوٹی پارلروں کا چلن بڑھا پہلے کہیں کہیں اکا دُکا دکھائی پڑتے تھے۔پھر،شہناز حسین بیوٹی پارلر کے نام پر، جڑی بوٹیوں کے نام پر عورتوں کے چہرے میں میک اپ(لیپاپوتی) کرنا اور منھ مانگے دام وصول کرنا شروع ہو گیا۔دولت مند لوگوں نے اسے اپنا اسٹیٹس بنالیا،حرام کی کمائی والوں نے بھی اسے خوب بڑھاوا دیااورپھر یہ2010 کے بعد سے کینسر کی طرح ہر گلی ،ہرمحلہ میں پھیل گیااور2010 کے بعد سے تو ہر ایرا غیرا بیوٹیشن بن گیااور اس کار(خیر× نہیں) *شر* میں شریک ہوگیا جگہ جگہ پارلروں کی دکانیں کھلی ہوئی ہیں امیر تو امیر غریب بھی اس لیپا پوتی کے بغیر جی نہیں پارہا ہے،حد تو یہ ہوئی جو چندہ کرکے بچی کی شادی کررہا ہے وہ بھی بستی کی نو سیکھیا بیوٹیشنوں سے دلہن کو تھوپ تھاپ کراکر بندروں کے چوتڑوں کی طرح گال لالو لال کرا کر 3 سے چار ہزار روپئے دے کر اپنے کو بہت بڑا خوبصورت سمجھ رہا /رہی ہے۔ *قاضی سے نکاح پڑھاتے وقت بچی کے غریب ہونے کا رونا رویا جاتا ہے،گاڑی سجانے میں کم ازکم دو ہزار سے تین ہزار،دلہن کا میک اپ کرانے میں کم سے کم تین ہزار خرچ کرنے والے,منہدی لگوانے میں دو ہزار دینے میں کوئی تکلیف نہیں؟ وہاں غریبی کی دُہائی اور رونا نہیں روتا۔کلیجہ پھٹتا ہے تو صرف نکاح پڑھانے والے امام،قاضی کو نذرانہ دینے میں؟ بے شر می بے حیائی کی حد ہوگئی،اللہ توبہ اللہ توبہ۔*
*مسلم محلوں میں بیوٹی سیلون یہ کیا ہورہا ہے؟:*
ماہ رمضان المبارک کا مہینہ افطار سے آدھا گھنٹہ پہلے بیوٹی پار لر بند کرکے گھر جاتے ہوئے لڑکی بولتی ہے روزہ افطار کرنے کا وقت ہورہا ہے، میں روزے سے ہوں گھر افطار کرنے جارہی ہوں کل آنا۔بیوٹی سیلون میں آنے والی لڑکی بولتی ہے پلیز،پلیزاِبرو ، بھنو یں بنادو پھر آنا مشکل ہوگا۔آنے والی بچی نقاب میں،بیوٹیشین بچی بغیر نقاب اور انتہائی معیوب وبے شرمی کے لباس میں،لباس زیبِ تن کرنے کے بعد بھی دس گنا زیادہ ننگا پن کا مظاہرہ(ناچیز کا مضمون: *لباس کے بنیادی مقاصد،* کا ضرور مطالعہ فر مائیں) الحمد للہ ایمان کی رمق باقی ہے،روزہ کھولنے جلدی میں جا رہی ہے۔ میں فکر مند ہوگیا،کسی طرح اس کی اصلاح کی جائے دودن اسی فکر میں گزرے،فرمان الٰہی،ترجمہ: اور تم میں سے ایک گروہ ایسا ہونا چاہئے جو بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بری بات سے منع کریں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔(القرآن،سورہ اٰلِ عِمْران:3 آیت104 ) اور فرمانِ رسول ﷺ پیش نظر: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فر مایا: مومن اپنے بھائی کا آئینہ ہے،جب وہ اس میں کوئی برائی دیکھتا ہے تو اس برائی کی اصلاح کرلیتا ہے۔(اخرجہ البخاری فی ا لٓادب المفرد،1/93،حدیث:238، والمزی فی تھذیب الکمال،11/428، حدیث:2515،3256،) اسی فکر میں تیسرے دن میں روزہ کھولنے سے ٹھیک پون گھنٹے پہلے بیوٹی پارلر کے قریب 300 میٹر دور ڈرا سہما کھڑا ہوگیا بچی نکلی اور دوکان بند کرنے لگی، میں لمبے لمبے قدم سے اُس تک جا پہنچا بیٹی پلیز صرف پانچ منٹ آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں،جی بولیئے،میں نظریں جھکائے ،بیٹی آپ مسلمان ہو روزہ سے ہو جی انکل ہم روزہ سے ہیں ہم نے کہا الحمد للہ! آپ کا ایمان ابھی سلامت ہے،بیٹی پلیز پلیز خدا کے واسطے آپ ایسا لباس نہ پہنیں آپ مسلمان ہیں آپ کے اندر ابھی ایمان کی رمق موجود ہے ’’اُسنے کہا انکل میں اپنی آپ بیتی آپ کو کیا بتائوں میں نے کہا نہیں سننی آپ کی آپ بیتی صرف میری اس گزارش پر آپ عمل کرو‘‘ مجھے اس نے اپنا موبائل نمبر دیا اور کہا میں آپ سے وعدہ کرتی ہوں کل سے اپنا لباس بدل دوں گی لیکن؟ آپ میری ’’آپ بیتی‘‘ فون پر ضرور سنیں۔ اہلیہ حجن صاحبہ سے اس کی بات کرائی ،استغفراللہ، استغفراللہ! یہ کیا ہورہا ہے کیا کیا باتیں ہوئیں الامان والحفیظ اس نے یہ بھی بتایا کہ یہ صرف میری ہی کہانی نہیں۔زیادہ تر بیوٹی سیلون ، پار لروںمیں کام کرنے والی لڑکیوں کی ہے۔ گھروں میں بیوٹی پارلروں کا قیام بھلے آپ کو چند روپئے جمع کرنے کا موقع دیتے ہیں، پیسہ ہی کمانا کمال نہیں انسانیت،ایمان،عزت بہت بڑی چیز ہے۔’’عزت بڑی ہے روپیہ نہیں؟ عزت پیسے سے بہت بڑی ہوتی ہے‘‘۔ مسلم محلوں میں بیوٹی پارلروں،لیڈس سیلون کے کھلنے سے مسلم بچیوں کے اخلاق و کردار پر بہت خراب اثر پڑ رہا ہے۔اچھی بھلی خوبصورت،قبول صورت بچیاں عام کوسمیٹک کریموں،ہربل نام کی کریموں کی لیپا پوتی سے اپنے قدرتی حسین چہروں کو خراب کرا رہی ہیں،کچھ ہی دنوں بعد انکے چہرے لٹک جاتے ہیں چہرہ بدنما ہوجاتا ہے اور پھر بیوٹی پارلر جائے بنا کسی پارٹی میں جانے کے لائق نہیں رہتیںاورخرچ الگ سے بڑھ جاتا ہے۔
*فیشن کے نام پر مسلمانوں میں بڑھتی بے حیائی*: بڑھتی بے شر می،سماجی وبے دینی برائیاںخدارا ،خدارا توجہ فر مائیں ورنہ اللہ کی پکڑ سے کوئی نہیں بچ پائے گا،رب العا لمین نے مسلمانوں کے لیے ہی یہ حکم دیاہے۔ تر جمہ:اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کوآگ سے بچائو جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اس پر سخت کرّے(طاقتور) فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کا حکم نہیں ٹالتے اور جو انہیں حکم ہو وہی کرتے ہیں۔(القرآن،سورہ التحریم:66آیت6) اس آیت کریمہ کی بہت لمبی تفسیر ہے اس کی روشنی میں بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے،مسلمان سماج کی ذمہ داری ہے کہ آنکھ بند کرکے دنیا میں تو رہ سکتے ہیں،بعد مرنے کے تو احکم الحا کمین کے آگے حاضری کے وقت کیا جواب دیں گے،سوچئیے پلیز ضرور سوچئیے۔سماج میں پھیلی برائیوں پر کچھ نہ کچھ کرئے اللہ سب کو سمجھ کی توفیق عطا فر مائے آمین ثم آمین- 09386379632
حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی خطیب و امام مسجد ہا جرہ رضویہ اسلام نگر کپالی وایا مانگو جمشیدپور جھارکھنڈ پن کوڈ 831020,
hhmhashim786@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close