مضامین

ہم نہیں تو کون ؟

از:۔مدثراحمد۔شیموگہ۔کرناٹک۔9986437327

لاکھوں روپئے خرچ کرنے کے بعد کسی الیکشن میں کوئی کامیاب ہوتاہے تو لوگ اس شخص کو کندھوں پر لے کر جلوس نکالتے ہیں ، کسی مسجد کا صدر بننے پر لوگ اس صدر کی گل پوشی و شال پوشی کرتے ہیں ، کسی عہدے پر کوئی فائز ہوتاہے تو اسے تہنیت پیش کی جاتی ہے ، جبکہ یہ تمام کامیابیاں عارضی ہیں اور کچھ دن بعد یہ عہدے اور عہدیدار بدل جاتے ہیں ۔ پھر نئے عہدیدار آجاتے ہیں اور ان عہدیداروں کے ساتھ بھی یہی گل پوشی و شال پوشی کی جاتی ہے ۔ ملک بھر میں اسکولوں اور کالجوں کے بورڈ امتحانات ہورہے ہیں ان امتحانات میں مسلمانوں کے بچے نمایاں کامیابی حاصل کررہے ہیں ، قوم مسلم کے بچے اپنی محنتوں اور کوششوں کی وجہ سے لاکھوں طلباء کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے امتیازی نمبرات کے ساتھ کامیاب ہورہے ہیں یا ہونے والے ہیں ۔ ایسے میں ان بچوں کی صلاحیتوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا ، نہ ہی ان ڈسٹنکشن نمبرات سے کامیاب ہونے والے طلباء کی ہمت افزائی کی جاتی ہے نہ ہی انکی گل پوشی کرنے کے لئے کوئی ادارہ یا سماجی کارکن آگے بڑھتا ہے ۔ ایسے میں قوم مسلم کے یہ ہونہار بچے اپنی بے جا صلاحیتوں کے باوجود ہمت افزائی سے محروم ہوجاتے ہیں ۔ درحقیقت مسلمانوں میں اب بھی تعلیم کی اہمیت عام لوگوں میں آئی نہیں ہے ، مسلمانوں کے نزدیک کالا اکشر بھینس برابر ہے ۔ وہیں ہم دیکھتےہیں مسلمانوں کے علاوہ دوسری قومیں اپنے بچوں کی کامیابی پر باقاعدہ جشن مناتے ہیں ، باضابطہ طورپر ان بچوں کی ہمت افزائی کرنے کے لئے انہیں انعام و اکرام سے نواز تے ہیں ۔ ان بچوں کو مبارکبادی دینے کے لئے خود انکے گھر پہنچتے ہیں جبکہ مسلمان ایک طرح کی خلش کا شکار رہتے ہیں ، وہ اپنے ہی قوم کے بچوں کی کامیابی پر خوش ہونے کے بجائے ان بچوں کی صلاحیتوں پر سوالات اٹھاتے ہیں ۔ ان حالات میں یہ بچے کیسے آگے چل کر قوم کے احسان مند رہیں گے ؟۔ اگر وہ اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر مستقبل میں کسی اعلیٰ عہدے پر فائز ہوتے ہیں یا پھر مستقبل میں کسی ایسے شعبے سے جڑتے ہیں جہاں سے مسلمانوں کی خدمت ممکن ہوسکے تو وہ قوم کو کیو نکر یاد رکھیں گے ۔ جس طرح سے ہم معمولی گرام پنچایت ، کائونسلر کے الیکشن میں کامیاب ہونے والو ں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اگر اسی طرح سے یس یس یل سی ، پی یو سی ، ڈگری کے امتحانات میں کامیاب ہونے والے طلباء کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیںانعامات سے نواز کر انکی گل پوشی کرتے ہیں تو ان بچوں میں مزید کامیابی حاصل کرنے کا حوصلہ جاگے گا اور یہ بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں دلچسپی لیں گے ، یہی نہیں انکی کامیابی اور حوصلہ افزائی کو دیکھ کر دوسرے بچوں میں بھی جوش بڑھے گا اوروہ بھی ایسی کامیابی حاصل کرنے کی راہ پر نکل پڑینگے ۔ جب ہر قوم انکے اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرتی تو مسلمان اپنےقوم کے طلباء کی حوصلہ افزائی کرنے سے کیو ں گریز کرتے ہیں ؟۔ کیا مسلمانوں کے سامنے تعلیم یافتہ نوجوانوں اور نونہالو ں کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ کرناٹک کے ایک چھوٹے سے شہر بھٹکل کی قوم کو سلام ہے جہاں پر رابطہ نامی تنظیم انکے یہاں کامیاب ہونے والے بچوں کی حوصلہ افزائی کے لئے خاص جلسے کاانعقاد کرتی ہے اور رابطہ تنظیم بچوں کو انعامات سے نوازنے کے علاوہ بچوں کے مستقبل کو سنوارنے کے لئے بھی رہنمائی کرتی ہے ۔ ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے ملک کے مسلمان اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے مستقل نظام بنائیں ورنہ کامیابی کی راہ پر چلنے والے یہ بچے اپنی ہی قوم سے بدظن ہوجائیں گے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close