اہم خبریں

مسجد عبدالنبی جمعیت علمائے ہند میں درس قرآن کے دوسرے دور کا آغاز۔ افتتاحی نشست میں اکابر دارالعلوم دیوبند نے خطاب فرمایا

مولانا محمد یاسین جہازی درس قرآن دیں گے

مسجد عبدالنبی جمعیت علمائے ہند میں درس قرآن کے دوسرے دور کا آغاز۔ افتتاحی نشست میں اکابر دارالعلوم دیوبند نے خطاب فرمایا
آج بتاریخ 16 اپریل 2024 کو اکابرعلمائے کرام کی موجودگی میں جمعیت علمائے ہند کے مرکزی دفتر کی مسجد عبد النبی نئی دہلی میں دارالعلوم دیوبند کے اساتذہ کرام کے خطاب کے ذریعہ درس قرآن کریم کے دوسرے کا آغاز کیا گیا۔حلقہ درس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا رحمت اللہ میر کشمیری صاحب رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند و مہتمم جامعہ رحیمیہ بانڈی پورہ کشمیر نے کہا کہ قرآن کریم کل قیامت کے دن اللہ سے شکایت کرے گا کہ ائے اللہ مسلمانوں نے ہمیں چھوڑ دیا۔ قرآن کریم پڑھنے کے چار مرحلے ہیں۔ پہلا مرحلہ صرف تلاوت کا ہے، جسے قرآن کریم کی تجوید اور پرنن سی ایشن کے مطابق پڑھنا ضروری ہے۔ سرور کائنات ﷺ نے صحابہ کو تجوید کے ساتھ پڑھنا سکھایا۔ ایک صحابی کا واقعہ ہے کہ سرور کائنات ﷺ نےایک صحابی کو کہا کہ قرآن پڑھ کرسناؤ۔ صحابی نے کہا کہ یا رسول اللہ ! قرآن تو آپ ہمیں سنائیں۔ تو سرور کائنات ﷺ نے فرمایا کہ میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ کیسے پڑھتے ہو۔ سرور کائنات ﷺ نے قرآن کو ویسے ہی پڑھنا سکھایا، جیسے کہ وہ نازل ہوا تھا۔ اس لیے ہمیں بھی ویسے ہی پڑھنا ضروری ہے۔
اسی طرح ایک مسئلہ یہ بھی ہے جو ہمارے جوانوں کو جاننا چاہیےکہ قرآن جیسے جیسے نازل ہوا ہے، اس ترتیب پر کیوں نہیں ہے؛ کیوں کہ کوئی بھی پوچھ سکتا ہے کہ جب پہلی وحی اقرا باسم ربک الذی خلق ہے، تو یہ تیسویں پارہ میں کیوں ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے اس قرآن کو اسی ترتیب پر مرتب فرمایا ہے ، جس ترتیب سے لوح محفوظ میں موجود ہے۔چنانچہ آج جو ہمارے پاس جوقرآن موجود ہے، بعینہ اسی ترتیب پر ہے ، جو لوح محفوظ میں ہے۔
دوسرا مرحلہ یہ سمجھنا ہے کہ قرآن میں ہے کیا۔ اسی کو ترجمہ کہا جاتا ہے۔ خلاصہ مضامین کے بعد اب آپ کا ترجمہ شروع ہورہا ہے۔ یہ آپ کی ترقی ہورہی ہے کہ آپ اگلے درجے میں داخل ہورہے ہیں۔
تیسرا مرحلہ یہ ہے کہ جو سمجھا ہے، اس پر عمل کرنا۔چنانچہ قرآن میں کسی کے گھر میں داخل ہونے پر اجازت کا حکم دیا گیا ہے، تو پہلے معلوم ہوگا، تبھی تو آپ اس پر عمل کریں گے۔ اور چوتھا مرحلہ یہ ہے کہ چوں کہ نبوت کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے، اس لیے جو کچھ ہم سیکھیں، اسے دوسروں تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔ جمعیت علمائے ہند نے یہ سلسلہ شروع کرکے ہماری بہت بڑی ذمہ داری کو آسان کردیا گیا ہے۔ آپ سب نیت کرلیں کہ ہم اس میں وقت لگائیں گے؛ بلکہ جو لوگ یہاں بیٹھے ہیں، وہ یہ سمجھیں کہ ہمارا ایڈمشن ہوگیا ہے۔
ان کے بعد مفتی محمد راشد اعظمی صاحب نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ قرآن نے رسول اکرم ﷺ کے چار کام بتائے ہیں: تلاوت،کتاب کی تعلیم ،حکمت کی تعلیم اور تزکیہ۔درس قرآن سے یہ چاروں مقاصد ان شاء اللہ پورے ہوں گے۔ یہ خالص دینی کام ہے۔ اگر اس کو جمعیت شروع نہیں کرتی، تو اور کون شروع کرتا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ یہ سلسلہ چلتا رہے گا اور لوگوں کا تزکیہ ہوتا رہے گا۔
ان کے بعد مفتی محمد سلمان منصور پوری نائب امیر الہند و استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند نے سورہ بقرہ کی ابتدائی آیتوں کی روشنی میں بتایا کہ ترجمہ قرآن پاک بہت اہم اور مقدس کام ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ امت کی ہدایت کے لیے سب سے بڑا ذریعہ اور موثر ذریعہ قرآن کریم کا گہرائی کے ساتھ ترجمہ پڑھنا ہے۔ یہ قرآن پاک براہ راست اپنے پڑھنے والوں کو متاثر کرتا ہے۔ ایمان میں اضافہ کی کیفیت پیدا کرتا ہے۔ کسی معاشرے میں اگر دینی انقلاب آیا ہے، تو وہ قرآن ہی کے ذریعہ آیا ہے۔ اور اس سے زیادہ مؤثر چیز ہمارے پاس کوئی اور نہیں ہے۔
انھوں نے سورہ فاتحہ کے بارے میں بتاتے ہوئے فرمایا کہ یہ سورت پورے قرآن کا لب لباب ہے۔ اس میں تمہید کے بعد سیدھے راستے کی ہدایت طلب کی گئی ہے۔ اور وہ سیدھا راستہ وہی ہے، جو قرآن کریم ہے۔ قرآن کریم متقیوں کے لیے ہدایت کا ذریعہ ہے۔ تو یہ قرآن متقی گر کتاب ہے۔ لہذا جسے متقی بننا ہے، اسے قرآن سے جڑنا ضروری ہے۔
انھوں نے مترجم (مولانا محمد یاسین جہازی صاحب) کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دوباتوں کا خیال رکھیں: ایک تو یہ کہ تفسیر سے پہلے اکابر کی تفسیروں کا مطالعہ کرکے اس کا نوٹ تیار کرلیں۔ اور اسی کی روشنی میں مختصر تفسیر کریں۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ اس کام کو پابندی کے ساتھ جاری رکھا جائے، چاہے ایک ہی سننے والا کیوں نہ ہو۔ آپ کو تو اپنا فرض ادا کرنا ہے۔ چنانچہ پہلے پندرہ منٹ کا وقت طے کیا گیا تھا، لیکن حضرت کے مشورے سے دس منٹ کردیا گیا۔
اس کے بعد حضرت نائب امیر الہند کی دعا پر مجلس اختتام پذیر ہوئی۔

نظامت کے فرائض مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی جنرل سکریٹری جمعیت علمائے ہند نے انجام دیے. اس نشست میں مذکورہ بالا شخصیات کے علاوہ مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی ناظم عمومی جمعیت علمائے ہند، مولانا نیاز احمد فاروقی رکن عاملہ جمعیت علمائے ہند اور دارالعلوم دیوبند کے کئی اساتذہ شریک تھے۔ سامعین میں تقریبا وسیع مسجد کا نصف حصہ بھرا ہوا تھا۔
معلومات کے لیے عرض کردوں کہ امسال (2024)رمضان کریم میں مولانا حکیم الدین قاسمی صاحب ناظم عمومی جمعیت علمائے ہند کے حکم پر پہلے مرحلے کے طور پر خلاصہ مضامین قرآن کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا، جو الحمد للہ بہت کامیاب رہا۔ اس کے بعد مختصر ترجمہ قرآن کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جارہا ہے۔ بعد ازاں تیسرا اور چوتھا مرحلہ شروع ہوگا، جن میں علی الترتیب تفسیر واسرار قرآن پیش کیا جائے گا۔
معلومات کے لیے عرض کردوں کہ جمعیت علمائے ہند کے دستور اساسی کی دفعہ (۷) الف کے مطابق ترجمہ قرآن کو عام کرنے کے لیے مجلس عاملہ جمعیت علمائے ہند نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
اس کمیٹی کی ایک میٹنگ ’’خلوت گاہ قاسمی‘‘ نزد چهتہ مسجددیو بند مورخہ ۱۳ رجب المرجب ۱۴۴۵ ھ مطابق 15جنوری 2024 ء بروز پیر بعد نماز عشا منعقد ہوئی ، جس میں درج ذیل حضرات نے شرکت فرمائی: (1) حضرت مولانا رحمت اللہ صاحب میر کشمیری دامت برکاتہم۔ (۲) حضرت مولانا مفتی سید محمد سلمان صاحب منصور پوری دامت برکاتہم ۔(۳) حضرت مولانا محمد سلمان صاحب بجنوری دامت برکاتہم۔ (۴) حضرت مولانا مفتی عبد اللہ صاحب معروفی دامت برکاتہم۔ (۵) حضرت مولانا حکیم الدین صاحب قاسمی ناظم عمومی جمعیت علمائے ہند۔
اس میٹنگ میں درج ذیل امور طے پائے:
(۱) مساجد میں قرآن کریم کا ترجمہ وتفسیر بیان کرنے کے لیے ایسے عالم دین کو متعین کیا جائے، جو کسی معتبر ادارے سے فارغ اور اچھی استعدادکے حامل ہوں۔حضرات اکابر کی فکر پر کاربندہوں اور بیان کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
(۲) ترجمہ تفسیر بیان کرنے والے علماکے لیے لازم ہے کہ وہ ترجمہ شیخ الہند مع تفسیر عثمانی اور معارف القرآن ( حضرت مولانا مفتی محمد
شفیع صاحب) سے استفادہ کریں۔مزید مطالعہ کے لیے تفسیر ابن کثیر سامنے رکھیں۔
(۳) اگر کوئی عالم زبانی تفسیر بیان کرنے کے بجائے پڑھ کر سنانا چاہیں، تو تفسیر عثمانی پڑھ کر سنائیں۔
(۴) ترجمہ وتفسیر کا یہ پروگرام اپنے اپنے علاقہ کی صورت حال کے مطابق روزانہ یا ہفتہ واری رکھا جائے اور اس بات کو خاص طور پر ملحوظ رکھاجائے کہ اس کام میں دیگر دینی کام کرنے والے احباب سے ٹکراؤ کی صورت پیش نہ آئے۔
(۵) ترجمہ وتفسیر بیان کرنے والے علمااپنے سامنے ترجمہ شیخ الہند رکھیں۔معریٰ قرآن کریم نہ رکھیں۔
جمعیت علماءے ہند کی تمام یونٹوں کو ہدایت جاری کر دی جائے کہ وہ اس نظام کے مطابق ترجمہ قرآن کریم کا سلسلہ جاری کرنے کی مہم شروع کریں۔
چنانچہ اس فیصلے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے مسجد عبدالنبی دفتر جمعیت علمائےہند نئی دہلی میں رمضان کریم کے بابرکت ایام سے مولانا محمد یاسین قاسمی جہازی نے درس قرآن کا سلسلہ شروع کیا ۔ پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد اب یہ دوسرا مرحلہ شروع ہورہا ہے۔ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ اس میں کامیابی عطا فرمائے۔ اور قرآن کریم کو اپنی زندگی میں عملی شکل میں لانے کی توفیق ارزانی کرے۔ آمین۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close